حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جموں و کشمیر کے ممتاز اور معروف عالم دین حجۃ الاسلام والمسلمین سید ذاکر حسین جعفری نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے انڈیا ٹی وی اور ہندوستان ٹائمز اور عالمی سامراجی طاقتوں سے وابستہ میڈیا کی جانب سے رہبرِ معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ امام خامنہ ای (مدظلہ العالی) کی شان میں کی گئی گستاخی کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی پوری دنیا کے مسلمانوں کے عظیم الشان، نڈر، اور بے باک قائد، امام اور پیشوا ہیں۔ حتیٰ کہ غیر مسلم بھی ان سے والہانہ محبت رکھتے ہیں۔
انہوں نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ہندوستان ٹائمز کی ٹیم نے صحافتی اخلاقیات اور آداب کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے جھوٹ کا سہارا لیا، اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے ہر دلعزیز رہنما کی شان میں توہین کرکے ایک سنگین جرم کا ارتکاب کیا ہے۔
حجۃ الاسلام والمسلمین جعفری نے زور دے کر کہا کہ: انڈیا ٹی وی اور ہندوستان ٹائمز نے رہبر معظم کی توہین کر کے دنیا بھر کے مسلمانوں، بالخصوص شیعہ مسلمانوں کے دلوں کو زخمی کیا ہے۔
انہوں نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کی بیداری کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حضرت آیت اللہ خامنہ ای خود بیدار رہنما ہیں اور انہوں نے دنیا کی مظلوم و ستمدیدہ قوموں کو بھی سامراجی طاقتوں کے خلاف بیدار کرنے میں بنیادی کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انڈیا ٹی وی اور ہندوستان ٹائمز کے اس مجرمانہ اور جاہلانہ اقدام سے نہ صرف شیعہ قوم، بلکہ پوری دنیا کے مسلمان، مظلوم، حریت پسند اور انصاف پسند انسانوں کو شدید تکلیف پہنچی ہے۔‘‘
اسرائیل و امریکہ نواز میڈیا کو تنبیہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا: یہ میڈیا ایران و بھارت کے دیرینہ دوستانہ تعلقات کو خراب کرنے کی ناپاک کوشش کر رہا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ جب اسرائیل وجود میں نہیں آیا تھا، تب بھی ایران اور بھارت موجود تھے، اور مستقبل میں بھی اسرائیل نہیں رہے گا لیکن ایران اور بھارت باقی رہیں گے۔
آخر میں حجۃ الاسلام والمسلمین سید ذاکر حسین جعفری نے بھارتی حکومت اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی کے خلاف انڈیا ٹی وی اور ہندوستان ٹائمز کے شرپسند عناصر کی جانب سے جھوٹی، جعلی اور بے بنیاد خبر کی اشاعت پر ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے اور انہیں قانون کے مطابق کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے۔ بھارت دشمن اور مخالف عناصر کو ایران و بھارت کے تعلقات کو نقصان پہنچانے کی اجازت ہرگز نہ دی جائے۔









آپ کا تبصرہ