حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، انجمنِ عباسیہ کی جانب سے عشرۂ مجالسِ صفر کا سلسلہ جاری ہے؛ اس عشرے کا انعقاد عماد الملک، اے ایم یو علی گڑھ ہندوستان میں کیا جارہا ہے، اس سلسلے کی ساتویں مجلس سے مولانا علی عباس خان نے خطاب کیا۔
مولانا علی عباس خان نے توحید کو معاشرے کی ضرورت قرار دیا اور کہا کہ تمام انسان کے عملی اور نظری چیزوں کا ستون معرفت پروردگار ہے، جب تک یہ ستون صحیح نہیں ہو جاتا تب تک نہ انسان کا عمل درست ہوتا ہے، نہ انسان کا کردار سنورتا ہے، نہ انسان کی نظر بدلتی ہے اور نہ ایمان پختہ ہوتا ہے، لہٰذا آغاز یہیں سے ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ غور کریں، اسلام آیا، رسول اکرم حضرت محمد مصطفیٰ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم زمین پر تشریف لائے اور کفار مکہ کو مخاطب ہو کر فرمایا: قولوا لا الہ الااللہ تفلحوا. کہو اور کامیاب ہو جاؤ۔ بہت سے ایسے لوگ تھے جن پر نہ نماز، روزہ اور حج واجب ہوا تھا۔ ابھی تو صرف دعوت دی جا رہی تھی یعنی جو بات پروردگار نے تمہاری فطرت میں رکھی ہے اس کا زبان سے اقرار کرنا تھا۔ معرفت خدا کوئی باہر سے آنے والی چیز کا نام نہیں ہے۔ یہ ایسی چیز ہے جسے رب العالمین نے نہ صرف انسان، بلکہ جنات اور ملائکہ میں بھی رکھا ہے۔ ۔اسی فطرت پر ہر انسان کو خلق کیا گیا ہے۔ اور خالق کائنات کی خلقت میں کوئی تبدیلی آنے والی نہیں ہے؛ یہی پائیدار دین ہے۔ دین کی شروعات معرفت الٰہی سے اور توحید سے ہوتی ہیں۔
مولانا عباس خان نے کہا کہ اسلام کا نام توحید ہے اور اس کی عدم موجودگی میں ہر عمل بے کار اور غیر مفید ہوتا ہے۔











آپ کا تبصرہ