بدھ 30 جولائی 2025 - 12:12
رہبرِ معظم کی شان میں گستاخی ناقابلِ برداشت؛ توہین دشمن کی بوکھلاہٹ کا شاخسانہ ہے: مولانا وسیم رضا قمی

حوزہ/ آزادی بیان کی آڑ میں کسی کے جذبات کو مجروح کرنا قانونی اور اخلاقی جرم اور یہ حرکت صیہونی لابی کی سازش ہے۔ امام خامنہ امت کے ہردلعزیز رہبر اور دشمن بھی آپ کی بزرگی کا خود معترف ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے مولانا وسیم رضا قمی نے ہندوستان کے کچھ میڈیا چینلز اور اخبارات کی جانب سے ولی فقیہ حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کی شان میں گستاخانہ مواد کی اشاعت اور نشر کے عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے صیہونی لابی کی سازش کا حصہ قرار دیا اور کہا کہ ایسی ناپاک حرکتوں کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جاسکتا۔

مولانا وسیم رضا نے کہا کہ حالیہ 12 روزہ اسرائیل – ایران جنگ کے بعد دشمن اپنی شکست کو چھپانے اور اپنی بقاء کی خاطر شدید بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ اسی بوکھلاہٹ میں وہ منفی پروپیگنڈے اور جھوٹ کا سہارا لے رہا ہے، جبکہ دانستہ یا نادانستہ طور پر اس کے حامی بھی اس گھناؤنے منصوبے میں شریک ہیں۔ دشمن اسی نفسیاتی جنگ کی آڑ میں رہبرِ انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ امام سید علی خامنہ ای (دام ظلہ) کی شان میں گستاخی جیسے مذموم عمل کا سہارا لے رہا ہے، تاکہ عوام کو حق اور قیادتِ الٰہی سے دور رکھا جا سکے۔ رہبر کی عزت ہمارے دلوں میں ایمان کا درجہ رکھتی ہے اور ایسی حرکات ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ دنیا اس وقت کئی سنگین چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے، جن میں منشیات، دہشتگردی اور غربت سرفہرست ہیں۔ ان میں سے منشیات ایک ایسی لعنت ہے جو معاشروں کو اندر سے کھوکھلا اور قوموں کو تباہی کی طرف لے جاتی ہے۔اسلامی جمہوریہ ایران میں منشیات کے خلاف سخت قوانین نافذ ہیں جن میں سزائے موت بھی شامل ہے۔

مولانا وسیم رضا کشمیری نے مزید کہا کہ عربی زبان میں ایک مشہور کہاوت ہے کہ "الفضل ما شهدت به الاعداء" یعنی حقیقی بزرگی یا فضیلت وہ ہے جس کی گواہی یا شہادت خود دشمن بھی دے۔ دشمن ہمیشہ عیب نکالنے کے درپے ہوتا ہےاور خامیوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتا ہے اور خوبیوں کو چھپانے کی کوشش میں لگا رہتا ہے۔ مقام معظم رہبری کے بارے میں بھی بہت سے مواقع آئے ہیں، جبکہ دوستوں کے علاوہ خود دشمنان نے ان کی وجودی خوبیوں کا اعتراف کیا ہے۔ آپ کی معنویت، حکمت، منطق، استقامت، شجاعت، اخوت، سادگی، حق گوئی، انصاف پسندی، اخلاق اور دوراندیشی مثل آفتاب روشن ہے۔

انہوں نے کہا کہ آزادی بیان کے نام پر کسی کو توہین مذہب کرنے یا مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔صحافت جمہوریت کا چوتھا ستون اور قوم کی بہبود و بیداری کا پیشہ ہے، لیکن بدقسمتی سے ہمارے ملک میں آج کل اس شعبے سے وابستہ ایک بڑی تعداد نفرت پھیلانے، ایک دوسرے کو تقسیم کرنے اور توہین کرنے کے آلے کے طور پر استعمال ہو رہی ہے۔ فرضی اور جھوٹی رپورٹیں نشر کرکے یہ لوگ ملک اور اس پیشے کو بدنام کررہے ہیں۔ ہم مذکورہ ٹی وی چینلز اور اخبارات سے ایسی نامناسب حرکتوں پر معافی کا مطالبہ کرتے ہیں اور یہ کہنا چاہتے ہیں کہ کسی کو بھی دوسروں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا حق حاصل نہیں ہے، اس کے ساتھ ساتھ یہ باور کروانا چاہتے ہیں کہ آئندہ اس بات کا خاص خیال رکھا جائے، کیونکہ مقام معظم رہبری اور مرجعیت دینی کی شان میں ذرہ برابر توہین یا کی جانے والی کسی بھی گستاخی کو صرف ایک فرد یا ملک پر حملہ نہیں، بلکہ امت کے شعور، قیادت اور نظریے پر حملہ سمجھا جائے گا۔

آخر میں مولانا وسیم رضا قمی نے جموں و کشمیر کے عوام خصوصاً جوانان سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہر سطح پر امن اور بین المذاہب ہم آہنگی برقرار رکھیں اور اس شرمناک سازش کیخلاف اپنی آواز بلند کریں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha