منگل 29 جولائی 2025 - 17:23
جب حق بولتا ہے تو باطل لرزتا ہے، انڈیا ٹی وی اور ہندوستان ٹائمز کی ہرزہ سرائی صحافت نہیں، غلامی ہے

حوزہ/ مولانا کرامت حسین شعور جعفری نے رہبرِ انقلاب اسلامی کی شان میں بھارتی میڈیا کی جانب سے کی گئی گستاخی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ کسی فرد پر نہیں بلکہ بیداری، بصیرت اور صہیونیت مخالف نظریے پر ہے۔ انہوں نے انڈیا ٹی وی اور ہندوستان ٹائمز جیسے چینلز کو سامراجی ایجنڈے کا ترجمان قرار دیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے نمائندے کے مطابق، گزشتہ دنوں ہندوستان کے چند معروف میڈیا اداروں، خصوصاً انڈیا ٹی وی اور ہندوستان ٹائمز نے اسلامی جمہوریہ ایران کے رہبرِ معظم حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای (مدظلہ العالی) کے خلاف نہایت گستاخانہ، غیر ذمہ دارانہ اور زہر آلود بیانات شائع کیے۔ ان بیانات نے اہلِ ایمان، حوزاتِ علمیہ، اور باضمیر انسانوں کے درمیان شدید غم و غصے کی لہر دوڑا دی، اور اس توہین کو دنیا بھر میں سختی سے مسترد کیا گیا۔

اسی تناظر میں حوزہ نیوز ایجنسی نے معروف مفکر، اہلِ قلم اور روزنامہ صداقت کے چیف ایڈیٹر مولانا سید کرامت حسین شعور جعفری سے خصوصی گفتگو کی، تاکہ اس افسوسناک واقعے کے اسباب و اثرات اور میڈیا کی گرتی ہوئی روش پر بصیرت افروز تجزیہ سامنے آ سکے۔

حوزہ نیوز: حالیہ دنوں انڈیا ٹی وی اور ہندوستان ٹائمز کی جانب سے رہبرِ معظم انقلاب اسلامی کی شان میں جو گستاخی کی گئی ہے، آپ اس رقیق اور قابلِ مذمت اقدام کو کیسے دیکھتے ہیں؟

مولانا کرامت حسین شعور جعفری: دیکھئے، یہ کوئی پہلا موقع نہیں کہ سامراجی سوچ رکھنے والے عناصر نے کسی عظیم شخصیت کو نشانہ بنایا ہو۔ ہمیشہ کی طرح اس بار بھی وہی پرانا نسخہ استعمال ہوا، کسی کی زبان بند کرنی ہو، تو پہلے اُس کی عزت کو نشانہ بناؤ۔

انڈیا ٹی وی اور ہندوستان ٹائمز جیسے اداروں نے صہیونی بیانیے کا کچرا اُٹھایا، اُسے چھانا تک نہیں، بلکہ بغیر تحقیق کے براہِ راست عوام کے سامنے اچھال دیا۔

جس رہبر نے امت کو غفلت کی نیند سے جگایا، اُسی پر نیند اور منشیات کا الزام؟ ایک ایسی شخصیت پر، جو چھیاسی برس کی عمر میں بھی استکبارِ جہانی کو للکار رہے ہیں؟ یہ حملہ دراصل بیداری کے اس مرکز پر کیا گیا ہے، جس نے انسانیت کو مزاحمت کا شعور دیا ہے۔

حوزہ نیوز: آپ کی نظر میں اس طرح کی گستاخی کا پس منظر کیا ہے؟

مولانا کرامت حسین شعور جعفری: یہ کوئی وقتی صحافتی لغزش یا اتفاقیہ واقعہ نہیں ہے۔ اس کے پیچھے ایک مکمل فکری، سیاسی اور نظریاتی پس منظر ہے۔ جب بھی دنیا میں ظلم کے خلاف کوئی مضبوط، بےباک اور غیر مصلحت پسند آواز اُبھرتی ہے، استعمار اور صہیونیت اس آواز کو خاموش کرنے کے لیے حرکت میں آ جاتے ہیں۔

رہبرِ معظم آیت اللہ خامنہ ای (مدظلہ العالی) نے نہ صرف فلسطین، یمن، شام، لبنان اور دنیا کے دیگر مظلومین کے حق میں مضبوط موقف اختیار کیا، بلکہ امریکہ اور اسرائیل جیسے استکباری نظام کی جڑیں ہلا دیں۔

انڈیا ٹی وی جیسے ادارے درحقیقت انہی سامراجی قوتوں کے مقامی ترجمان بن چکے ہیں۔ ان کا لب و لہجہ، ان کے الفاظ، اور ان کے جھوٹے الزامات سب کچھ اس زہریلے پروپیگنڈے کا حصہ ہیں جو تل ابیب اور واشنگٹن میں تیار ہوتا ہے۔ یہ حملہ کسی فرد پر نہیں، بلکہ ایک نظریہ، ایک مزاحمت، اور ایک بیداری پر حملہ ہے۔

حوزہ نیوز: کچھ لوگ اسے آزادیِ اظہار کا معاملہ قرار دے رہے ہیں۔ کیا آپ اس گستاخی کو مذہبی توہین کے زمرے میں سمجھتے ہیں؟

مولانا کرامت حسین شعور جعفری: یقیناً! یہ بات آزادیِ اظہار کے دائرے سے بہت آگے جا چکی ہے۔ ہمارے ملک کا آئین صاف کہتا ہے کہ ہر مذہب، ہر مسلک اور ہر عقیدے کی عزت و حرمت کو ملحوظ رکھا جائے۔ اور یہاں معاملہ ایک ایسے مرجعِ تقلید کا ہے، جو دنیا کے مظلوموں کی آواز ہیں، جن کے فتوے سے دہشت گرد گروہ ٹوٹتے ہیں، اور جن کی بصیرت سے امت کو راہِ حق دکھائی دیتی ہے۔

یہ توہین صرف ایک شخصیت کی نہیں، بلکہ پوری اسلامی فکر، مزاحمت، اور امت کی غیرت کی توہین ہے۔ ہماری خاموشی کو کمزوری نہ سمجھا جائے—یہ ہماری تہذیب کا اظہار تھی۔ لیکن جب گستاخی حد سے بڑھ جائے، تو جواب دینا فرض ہو جاتا ہے۔

حوزہ نیوز: اس صورتحال میں آپ عوام سے کس طرح کے اقدامات کی اپیل کرتے ہیں؟

مولانا کرامت حسین شعور جعفری:

میرا پیغام واضح ہے: 1. ان گستاخ میڈیا اداروں کو قانونی نوٹس دیا جائے، 2. پرامن احتجاجات کا اہتمام کیا جائے، 3. مذہبی، سماجی، اور علمی حلقے مذمتی بیانات کے ذریعے اپنا واضح موقف ظاہر کریں۔

اگر اس روش کو نہ روکا گیا، تو ایسے میڈیا ادارے اپنی "زبان" تو شاید بچا لیں، مگر اپنی "عزت"، "اعتبار" اور "صحافتی ساکھ" کو ہمیشہ کے لیے دفن کر بیٹھیں گے۔

حوزہ نیوز: آخر میں آپ کا کوئی پیغام جو آپ دینا چاہیں؟

مولانا کرامت حسین شعور جعفری: جی میں صرف یہ عرض کرنا چاہوں گا کہ ہمارے رہبر صرف ایران کے نہیں، وہ ہمارے دلوں کے مرکز، ہماری آنکھوں کا نور، اور ہمارے ایمان کا استعارہ ہیں۔ تم انہیں سمجھ نہیں سکتے، کیونکہ ایمان نہ ہڈیوں سے جڑتا ہے، نہ مفاد سے، ایمان صرف حق سے جڑتا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha