جمعہ 10 اکتوبر 2025 - 13:23
قم المقدسہ میں 12 روزہ جنگ کے دوران میڈیا میں سرگرم مبلّغین کے اعزاز میں کانفرنس منعقد

حوزہ/ ایران کے قومی مرکز برائے سوشل میڈیا اور سوشل میڈیا ریسرچ سینٹر (مرکز ملی فضای مجازی و پژوهشگاه فضای مجازی) کے تعاون سے 12 روزہ دفاعِ مقدس کے موضوع پر سرگرم سوشل میڈیا مبلّغین کی خدمات کے اعتراف میں کانفرنس منعقد کی گئی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے قومی مرکز برائے سوشل میڈیا اور سوشل میڈیا ریسرچ سینٹر (مرکز ملی فضای مجازی و پژوهشگاه فضای مجازی) کے تعاون سے 12 روزہ دفاعِ مقدس کے موضوع پر سرگرم سوشل میڈیا مبلّغین کی خدمات کے اعتراف میں کانفرنس منعقد کی گئی، جس میں طلاب، اساتذہ، حکومتی نمائندوں اور ثقافتی کارکنوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر مقررین نے ان مبلّغین کی خدمات کو سراہا جنہوں نے دفاع مقدس کے پیغام کو دنیا بھر تک مؤثر انداز میں پہنچایا۔

جامعہ الزہراؑ کی شعبہ تبلیغ و سوشل میڈیا کی سربراہ محترمہ ندا حکمت‌نیا نے بتایا کہ طالبات نے جنگ کے آغاز ہی سے منظم منصوبہ بندی کے تحت سرگرمیاں شروع کیں اور صرف ۱۲ دنوں میں تیار و نشر کیے گئے دینی و انقلابی مواد کو ۵۱ ملین سے زیادہ داخلی و بین الاقوامی ناظرین نے دیکھا۔ ان کے مطابق، طلابِ جامعہ الزہراؑ کی یہ فعالیت دینی افکار کے استحکام اور مزاحمت کے پیغام کے فروغ میں ایک سنگِ میل ثابت ہوئی۔

حوزہ علمیہ کے بین الاقوامی تعلیمی و تحقیقی مرکز کے سربراہ، حجت الاسلام والمسلمین سید جعفر موسوی‌زاده نے کہا کہ دفاع مقدس کے دوران ۳۰۰ مبلّغین نے منظم نیٹ ورک کے ذریعے دنیا کے مختلف حصوں میں مزاحمت اور نصرت کا پیغام پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ اس تجربے نے ثابت کیا کہ اگر مبلّغین ایسا طرزِ عمل اختیار کریں تو عالمی سطح پر فکری اثرات پیدا کر سکتے ہیں۔

اس موقع پر سربراہ شورای‌عالی فضای مجازی ڈاکٹر سید محمدامین آقامیری نے کہا کہ آج تبلیغ کا اصل میدان سوشل میڈیا ہے اور سوشل میڈیا ایکٹیو افراد کو دشمن کی نفسیاتی جنگ کے مقابلے کے لیے جدید ذرائع و فنی مہارتوں سے لیس ہونا چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت ۷۵ فیصد ایرانی عوام لین دین کے لیے ملکی پلیٹ فارمز استعمال کر رہے ہیں جو داخلی خوداعتمادی کی علامت ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ نوجوان نسل سے مؤثر رابطے کے لیے دینی پیغام کو فنی، عصری، تخلیقی اور معیاری زبان میں پیش کیا جائے اور ل سوشل میڈیا میں ایکٹیو افراد کے درمیان پائیدار رابطہ و تعاون کے نیٹ ورک قائم کیے جائیں تاکہ قومی انسجام کو محفوظ رکھا جا سکے۔

مقررین نے اس بات پر تاکید کی کہ مبلّغین اور طلاب کی یہ کاوشیں نہ صرف ایک کامیاب تجربہ ہیں بلکہ مستقبل کے لیے رہنما ماڈل بھی ہیں، جو یہ ثابت کرتی ہیں کہ میڈیا و ٹیکنالوجی کے درست استعمال سے ایمان، وحدت اور مزاحمت کا پیغام عالمی سطح پر مؤثر طور پر پہنچایا جا سکتا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha