حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ العظمیٰ حسین مظاہری نے "عتبات عالیات کی تعمیر نو اور توسیع کے تاریخی تسلسل" کے موضوع پر منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ اہلبیت علیہم السلام کے مقدس مزارات کی تعمیر اور توسیع درحقیقت توحید کے عروج اور شعائرِ الٰہی کی عظمت کا مظہر ہے۔
انہوں نے اپنے پیغام میں سورہ نور کی آیت 36 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: «فِي بُيُوتٍ أَذِنَ اللَّهُ أَنْ تُرْفَعَ وَيُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ يُسَبِّحُ لَهُ فِيهَا بِالْغُدُوِّ وَالْآصَالِ» یہ کانفرنس ایک مبارک اقدام ہے، جس کا مقصد اہلبیت علیہم السلام کے مقدس مزارات کی تعمیر و ارتقا کے مختلف پہلوؤں کا مطالعہ، ان کی تاریخی و ثقافتی اہمیت کو اجاگر کرنا، اور اُن افراد کی قدردانی کرنا ہے جنہوں نے تاریخ کے مختلف ادوار میں اس خدمتِ مقدس میں حصہ لیا۔
انہوں نے کہا کہ عتبات عالیات نہ صرف اہل بیت علیہم السلام کے حرم امن اور عبادت و روحانیت کے مراکز ہیں بلکہ علمی و ثقافتی اعتبار سے بھی عالمِ تشیع کے محور رہے ہیں۔ ان مقدس مقامات پر قدیم دینی مدارس، عظیم علماء کی تربیت، علمی آثار اور کتب خانوں کی موجودگی اس حقیقت کی گواہی دیتی ہے کہ یہ مزارات تشیع کی علمی و تہذیبی شناخت کے روشن مینار ہیں۔
آیت اللہ مظاہری تین اہم نکات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا:
پہلا نکتہ: «ذَلِکَ وَمَنْ يُعَظِّمْ شَعَائِرَ اللَّهِ فَإِنَّهَا مِن تَقْوَى الْقُلُوبِ» اور جو اللہ کے شعائر کی تعظیم کرے، تو یہ دلوں کے تقویٰ کی علامت ہے۔ سورۂ حج، آیت 32۔
انہوں نے وضاحت کی کہ مقدس مزارات کی تعمیر و توسیع عین عبادت ہے، کیونکہ یہ وہی مقامات ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے ذکر کے لیے بلند فرمایا ہے۔ جیسا کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے بارے میں فرمایا: «إِرَادَةُ الرَّبِّ فِي مَقَادِيرِ أُمُورِهِ تَهْبِطُ إِلَيْكُمْ وَتَصْدُرُ مِنْ بُيُوتِكُمْ» پروردگار کی مشیت اور امورِ تکوینی تمہاری طرف نازل ہوتے ہیں اور تمہارے ہی گھروں سے صادر ہوتی ہے۔
دوسرا نکتہ:
انہوں نے کہا کہ تاریخ میں کئی ظالموں نے ان مقدس مقامات کو منہدم کرنے کی کوشش کی، منصور عباسی، ہارون، متوکل، نجد کے وھابی، صدام، اور داعشی تکفیریوں نے ہمیشہ ان روحانی مراکز کو مٹانے کی سعی کی، مگر ہمیشہ ناکام رہے، کیونکہ جیسا کہ قرآن کہتا ہے: «يُرِيدُونَ لِيُطْفِـُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَاللَّهُ مُتِمُّ نُورِهِ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ» وہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے منہ سے بجھا دیں، مگر اللہ اپنے نور کو مکمل کرے گا، چاہے کافر اسے ناپسند کریں۔
تیسرا نکتہ:
آیت اللہ مظاہری نے کہا کہ ہمیں ان تمام مخلص افراد کو یاد رکھنا چاہیے جنہوں نے تاریخ کے دوران عتبات عالیات کی خدمت میں اپنی جان و مال قربان کی، اور ان کے لیے دعا کرنی چاہیے۔ انہوں نے رسول اکرم (ص) کا ارشاد بھی نقل کیا جو حضرت علی علیہ السلام سے فرمایا: «يَا عَلِيُّ مَنْ عَمَرَ قُبُورَكُمْ وَتَعَاهَدَهَا فَكَأَنَّمَا أَعَانَ سُلَيْمَانَ بْنَ دَاوُدَ عَلَى بِنَاءِ بَيْتِ الْمَقْدِسِ» اے علی! جو تمہارے قبور کی تعمیر و نگہداشت کرے، گویا اس نے حضرت سلیمان بن داؤد علیہما السلام کی بیت المقدس کی تعمیر میں مدد کی۔
آخر میں انہوں نے اس بین الاقوامی کانفرنس کے منتظمین، خاص طور پر یونیورسٹی آف اصفہان، عتبات عالیات کی تعمیر نو کی کمیٹی اور تمام علمی اداروں کا شکریہ ادا کیا اور دعا کی: «اللّهُمَّ فَأْذَنْ لَنا بِدُخُولِ هذِهِ العَرَصاتِ الَّتِي اسْتَعْبَدْتَ بِزِيارَتِها أَهْلَ الأَرْضِينَ وَالسَّماواتِ، وَأَرْسِلْ دُمُوعَنا بِخُشُوعِ المَهابَةِ وَذَلِّلْ جَوارِحَنا بِذُلِّ العُبُودِيَّةِ...» ’’پروردگارا! ہمیں ان مقدس صحنوں میں داخل ہونے اور ان کی زیارت کی توفیق عطا فرما، وہ مقامات مقدسہ جن کی زیارت کو تو نے اہلِ زمین و آسمان کے لیے سببِ عبودیت و بندگی قرار دیا ہے، ہماری آنکھوں سے خشوع و خضوع کے آنسو جاری کر، اور ہمارے اعضاء کو تیری بندگی کے آگے جھکا دے۔‘‘
والسلام علیکم و رحمة الله و برکاته
حسین المظاہری
۲۷ ربیع الثانی ۱۴۴۷ هـ ق









آپ کا تبصرہ