اتوار 26 اکتوبر 2025 - 10:59
قم المقدسہ ایک ایسا شہر ہے جو دینی، علمی، سیاسی اور تاریخی پہلوؤں کے امتزاج سے ایک منفرد شناخت رکھتا ہے

حوزہ/ متولی مسجد مقدس جمکران حجت الاسلام والمسلمین سید علی اکبر اجاق نژاد نے کہا کہ قم ایک ہمہ جہتی شہر ہے جو دینی، علمی، سیاسی اور تاریخی پہلوؤں کے امتزاج سے ایک منفرد شناخت رکھتا ہے، اور اس کی ترقی کے منصوبے اسی معیار و شناخت کے مطابق ہونے چاہئیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مسجد مقدس جمکران کے متولی حجت الاسلام والمسلمین سید علی اکبر اجاق نژاد نے ہفتے کے روز یونیورسٹی آف قم میں منعقدہ نشست میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قم محض ایک جغرافیائی شہر نہیں بلکہ ایک ’’شناخت‘‘ ہے جس میں علم، دین اور قیام گہرائی سے جڑے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قم تاریخی لحاظ سے ایک عظیم ورثہ رکھتا ہے، سیاسی اعتبار سے ’’شہرِ خون و قیام‘‘ کے طور پر پہچانا جاتا ہے اور علمی حیثیت سے وہ مرکز ہے جہاں سے احادیث کے مطابق علم دنیا بھر میں پھیلتا ہے۔

متولی مسجد مقدس جمکران نے مزید کہا کہ روایات میں قم کو آلِ محمدؐ سے منسوب کیا گیا ہے اور یہاں سانس لینا بھی ثواب کا باعث بتایا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قم کی دینی، علمی، سیاسی اور تاریخی جہات الگ نہیں بلکہ ایک دوسرے کی تکمیل کرتی ہیں۔

انہوں نے سیاست، علم اور دین کے باہمی ربط کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بعض بادشاہوں کا علمائے قم سے ملاقات کے لیے یہاں آنا اس حقیقت کی علامت ہے کہ یہ تینوں پہلو ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں، اور یہی تعلق قم کی معنوی و فکری عظمت میں اضافہ کرتا ہے۔

حجت الاسلام والمسلمین اجاق نژاد نے قم کی آئندہ ترقی کے لیے مربوط حکمت عملی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مختلف شعبوں — انتظامی، ثقافتی اور شہری — کے ماہرین پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو شہر کے مستقبل کی سمت کا تعین کرے۔

انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ بعض اوقات شہر کی تعمیر و ترقی کے فیصلے قم کی تاریخی شناخت سے مطابقت نہیں رکھتے، جس سے اس کی اصالت کو نقصان پہنچتا ہے۔ ان کے بقول، “قم کے ذمہ داران کو یہ سمجھنا چاہیے کہ وہ کس شہر کے خدمت گزار ہیں۔”

مسجد جمکران کے متولی نے مزید کہا کہ قم کے تاریخی مقامات جیسے ’’تپہ سلام‘‘ اس شہر کی قدیم شناخت کا حصہ ہیں جنہیں محفوظ اور متعارف کرانا ضروری ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ میراثِ فرهنگی، شورای فرهنگ عمومی اور دیگر اداروں کے درمیان مشترکہ اجلاس منعقد کیا جائے تاکہ قم کے ترقیاتی منصوبے اس کے تاریخی و ثقافتی پس منظر کے مطابق رہیں۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ قم کی تاریخ کو زندہ کرنا دین کے منافی نہیں بلکہ اس کا تکملہ ہے، کیوں کہ تاریخ، علم اور دین تینوں اس شہر کی روح میں ممزوج ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ علمی، ثقافتی اور انتظامی اداروں کے باہمی تعاون سے قم کی ترقی اس کے دینی و تاریخی وقار کے مطابق آگے بڑھے گی۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha