حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے مسلط کردہ امن منصوبے کی سلامتی کونسل سے منظوری اور پاکستان کی تجاویز کو شامل نہ کرنے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا: مسلط کردہ غزہ امن منصوبہ ابہام کیساتھ سامراجی عزائم کی تکمیل کی نئی چال ہے، آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا واضح طریق کار، بین الاقوامی استحکام فورس اور بورڈ آف پیس کی مکمل وضاحت جیسے بنیادی نکات کو امن منصوبے کا حصہ نہیں بنایا گیا جبکہ چین اور روس نے معاملے پر تحفظات کیساتھ حمایت ہی نہیں کی۔
انہوں نے کہا: قابض صہیونی ریاست کی ڈھٹائی سے انکار نے واضح کر دیا کہ سامراج و استعمار کے خونی کھیل کی نہ صرف توثیق ہو رہی ہے بلکہ اس مسلط کردہ امن معاہدے کا مستقبل غیر یقینی اور مخدوش ہے جس میں نہ فلسطینی سٹیک ہولڈرز کی نمائندگی ہے اور نہ ہی اہم ترین بین الاقوامی ممالک کی رضا مندی شامل ہے، یہ اعلان بالفور کا تسلسل ہے۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: یہ مسلط کردہ پلان دراصل سامراجی صہیونی عزائم کی تکمیل کی نئی چال ہے جس کی صہیونی ریاست نہ صرف ڈھٹائی سے مخالفت کر رہی ہے بلکہ استعمار و سامراج کے خونی کھیل کی توثیق بھی کر رہی ہے کیونکہ یہ مسئلہ خود استعمار و سامراج کا پیدا کردہ ہے اور اس قدم کا بنیادی مقصد ہی قابض صہیونیت کو مزید تقویت پہنچانا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: 18ویں صدی سے شروع ہونے والا سلسلہ 1917ء کو اعلان بالفور کے ذریعے سامنے آیا اور 14 مئی 1948ء کو ایک ظالم، قابض صہیونی ریاست کی صورت میں عملی طور پر سامنے آیا۔ پھر2021ء کے آغاز میں نام نہاد ابراہم ایکارڈ کا تذکرہ شروع ہوا جو ایک یکطرفہ جنگ کے بعد اب نام نہاد پیس ایگریمنٹ کے طور پر سامنے آیا جس کو اب سلامتی کونسل کی چھتری د ے کر توثیق لی گئی ہے جو ان مکروہ عزائم کی تکمیل کی ایک نئی چال ہے اب اقوام متحدہ سمیت ان شریف ممالک پر سوالات اٹھ رہے ہیں کہ جب بنیادی نکات ہی تسلیم نہیں کئے گئے تو پھر کس طرح ایک ظالم و جابر حکومت سے توقع رکھی جا سکتی ہے کہ وہ امن عمل کے سلسلے میں آگے بڑھے گی لہٰذا اس معاملے پر فقط ابہام نہیں بلکہ یہ مکروہ عزائم کی تکمیل کی جانب ایک سنگین قدم ہے۔









آپ کا تبصرہ