تحریر: مولانا سید عترت حسین رضوی
حوزہ نیوز ایجنسی|
سوشل میڈیا پر ایک کلپ بہت تیزی سے وائرل ہو رہا ہے جس میں ہندوستان کے صوبے بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے ذریعے ایک محجبہ خاتون کے ساتھ جو ڈاکٹری سند لینے کے لیے اور لوگوں کے ساتھ اس جلسے میں حاضر ہوئی تھیں جو نازیبا اور برا سلوک انجام دیا ہے اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے اسلام میں پردہ واجب ہے قران و روایات کی روشنی میں ہر مسلمان عورت کے لیے پردہ واجب قرار دیا گیا ہے ایک محترم خاتون جو باپردہ تھی اور جنہوں نے اپنے چہرے کو نقاب سے چھپایا تھا مجمع عام میں ایک وزیر اعلی کے ذریعے سے اس کی بے احترامی کی گئی ہے اس سے متاثر ہو کر یہ چند کلمات قران و حدیث کی روشنی میں اپ کے سامنے پیش کیا جا رہا ہے۔
حجاب اسلام میں صرف لباس کا نام نہیں بلکہ حیا، وقار، طہارتِ نظر اور اخلاقی تحفظ کا جامع نظام ہے، جو مرد و عورت دونوں کے لیے ہے۔اس سلسلے میں ہم قران مجید کی چند ایات ترجمے کے ساتھ پیش کرتے ہیں۔
1) قرآنِ مجید کی ہدایات
حجاب اسلام میں حیا، عفت اور وقار کا عملی اظہار ہے، جس کی بنیاد قرآنِ مجید اور اہلِ بیتِ معصومینؑ کی تعلیمات پر ہے۔
اوّل: قرآنِ مجید کی آیات
1) نگاہوں کی حفاظت (مرد و عورت دونوں کے لئے)
سورۂ نور 24:30–31> قُل لِّلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ…وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ… وَلَا يُبْدِينَ زِينَتھن۔۔۔۔کہہ دیجیے ایمان والے مردوں سے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، یہ ان کے لیے زیادہ پاکیزہ ہے۔ بے شک اللہ ان کے اعمال سے خوب باخبر ہے۔۔۔۔۔۔۔۔اور مومن عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کیا کریں، اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں مگر جو خود بخود ظاہر ہو جائے، اور اپنے دوپٹے اپنے گریبانوں پر ڈالے رکھا کریں، اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں سوائے اپنے شوہروں کے، یا اپنے باپوں کے، یا اپنے شوہروں کے باپوں کے، یا اپنے بیٹوں کے، یا اپنے شوہروں کے بیٹوں کے، یا اپنے بھائیوں کے، یا اپنے بھتیجوں کے، یا اپنے بھانجوں کے، یا اپنی عورتوں کے، یا ان کے جو ان کے مالک بنائے ہوئے ہوں، یا ان مرد خادموں کے جو عورتوں کی خواہش نہ رکھتے ہوں، یا ان بچوں کے جو عورتوں کی پردے کی باتوں سے ابھی واقف نہ ہوں؛ اور وہ اپنے پاؤں زمین پر اس طرح نہ ماریں کہ ان کی پوشیدہ زینت ظاہر ہو جائے۔ اور اے مومنو! تم سب اللہ کی طرف توبہ کرو تاکہ تم فلاح پاؤ۔
2) جلباب (بیرونی پردہ)
سورۂ احزاب 33:59> يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلَابِيبِهِنَّ… ترجمہ :اے نبی! اپنی بیویوں، اپنی بیٹیوں اور مومنوں کی عورتوں سے کہہ دیجئے کہ وہ اپنے اوپر اپنی چادریں (جلباب) لٹکا لیا کریں۔ یہ اس بات کے زیادہ قریب ہے کہ وہ پہچانی جائیں، پھر انہیں ایذا نہ دی جائے۔ اور اللہ بہت بخشنے والا، نہایت مہربان ہے۔
حکمت: پہچان، وقار اور اذیت سے تحفظ
3) پردہ و گفتگو کا ادب
سورۂ احزاب 33:32–33 > فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ…اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو اگر تم تقویٰ اختیار کرو؛ پس گفتگو میں نرمی نہ دکھاؤ کہ جس کے دل میں بیماری ہے وہ لالچ کرے، اور اچھی بات (معروف) کہا کرو۔
وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ…اور اپنے گھروں میں قرار سے رہو، اور زمانۂ جاہلیتِ اُولیٰ کی طرح بناؤ سنگھار کی نمائش نہ کرو، اور نماز قائم کرو، اور زکوٰۃ ادا کرو، اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو۔
اللہ تو بس یہ چاہتا ہے کہ اے اہلِ بیت! تم سے ہر طرح کی ناپاکی دور رکھے اور تمہیں ایسا پاک رکھے جیسا پاک رکھنے کا حق ہے۔
نکتہ: آواز اور اندازِ گفتگو بھی حجاب کا حصہ ہیں۔
دوّم: احادیثِ معصومینؑ
1) حیا = ایمان
امام علیؑ کا ارشاد گرامی ہے :> اَلْحَيَاءُ شُعْبَةٌ مِنَ الْإِيمَانِ(نہج البلاغہ)
2) حیا نہ ہو تو ایمان نہیں
امام جعفر صادقؑ:> جس میں حیا نہیں، اس میں ایمان نہیں۔(الکافی)
3) اسوۂ فاطمیؑ (عورت کے لیے بہترین حالت)
سیدہ فاطمہ زہراؑ نے فرمایا:> نہ وہ نامحرم کو دیکھے اور نہ نامحرم اسے دیکھے۔(بحارالانوار)
4) حیا اور پردہ محبوبِ الٰہی ہے اس سلسلے میں
امام محمد باقرؑ فرماتے ہیں:> اللہ حیا اور پردہ کو پسند کرتا ہے۔(الکافی)
5) حیا، عیوب کی پردہ پوشی کرتی ہے
امام علیؑ فرماتے ہیں :> جس کی حیا زیادہ ہو، اس کے عیوب کم ظاہر ہوتے ہیں۔(غررالحکم)
اہلِ بیتؑ کے فرمودات کے مطابق حیا ایمان کی جان، مرد و عورت دونوں کے لیے لازم ہے۔
حجاب قید نہیں بلکہ عزت، تحفظ اور روحانی بلندی کا نام ہے حجاب کا مقصد حفاظت، شناخت اور معاشرتی وقار ہے۔
2) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حیا کو ایمان کا حصہ فرمایا۔
غیر محرم سے اختلاط میں پردہ، آواز و انداز میں وقار کی تاکید ملتی ہے۔
پردے سے متعلق ہم یہاں پر چندجملوں میں مراجع عظام کے فتاویٰ کا خلاصہ پیش کرتے ہیں
خواتین: چہرہ و ہاتھ (اکثر فقہا کے نزدیک) کے سوا جسم ڈھانپنا، لباس شفاف یا تنگ نہ ہو۔
مرد: ناف سے گھٹنوں تک ستر، لباس میں سادگی و حیا، نظر کی حفاظت۔
4) حجاب: صرف کپڑا نہیں
نگاہ کا حجاب: حرام نظر سے بچنا۔
کردار کا حجاب: گفتگو، چال ڈھال اور سوشل میڈیا میں وقار۔
دل کا حجاب: نیت کی پاکیزگی اور تقویٰ
5) معاشرتی فائدے
فرد کی عزت و تحفظ
خاندانی نظام کی مضبوطی
معاشرے میں اخلاقی توازن
حیا سے متعلق اہلِ بیتؑ کی تعلیمات
اہلِ بیتِ اطہارؑ کی سیرت و تعلیمات میں حیا کو ایمان، عقل اور انسانی کرامت کی بنیاد قرار دیا گیا ہے۔ حیا صرف ظاہری پردہ نہیں بلکہ باطن، گفتار، کردار اور نیت سب کو محیط ہے۔
1) حیا اور ایمان
امام علیؑ فرماتے ہیں:> اَلْحَیَاءُ شُعْبَةٌ مِنَ الإِیمَانِ. حیا ایمان کی ایک شاخ ہے۔(نہج البلاغہ، حکمت)
امام جعفر صادقؑ:> جس شخص میں حیا نہیں، اس میں ایمان نہیں۔(الکافی)
مفہوم: حیا کمزور ہو تو ایمان عملی طور پر کمزور پڑ جاتا ہے۔
2) حیا اور عقل
امام علیؑ:> ثَمَرَةُ الْعَقْلِ الْحَیَاءُ. عقل کا پھل حیا ہے۔(نہج البلاغہ)
تشریح: جو عقل مند ہے وہ حدود پہچانتا ہے؛ یہی شعور حیا کو جنم دیتا ہے۔
3) عورت اور حیا (اسوۂ فاطمیؑ)
سیدہ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا سے پوچھا گیا: عورت کے لیے سب سے بہتر کیا ہے؟
فرمایا:> نہ وہ نامحرم کو دیکھے اور نہ نامحرم اسے دیکھے۔(بحارالانوار)
پیغام: نگاہ، ماحول اور رویّہ—سب میں وقار
4) مردوں کے لیے حیا
امام علیؑ:> جس کی حیا زیادہ ہو، اس کے عیوب کم ظاہر ہوتے ہیں۔(غررالحکم)
امام باقرؑ فرماتے ہیں:> اللہ حیا اور پردہ پسند کرتا ہے۔(الکافی)
معلوم پڑا کہحیا مرد کی کمزوری نہیں بلکہ اخلاقی قوت ہےنگاہ، گفتگو اور عمل میں۔
5) حیا اور گناہ سے حفاظت
امام صادقؑ:> حیا گناہوں سے روکنے والا مضبوط قلعہ ہے۔ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ جہاں حیا زندہ ہو، وہاں گناہ کے دروازے خود بخود بند ہونے لگتے ہیں۔
6) حیا: ظاہر و باطن کا توازن
اہلِ بیتؑ کی تعلیم کے مطابق حیا کے تین درجے ہیں:
1. حیا من اللہ: اللہ کی حضوری کا احساس
2. حیا من الناس: معاشرتی وقار
3. حیا من النفس: ضمیر کی بیداری
اللہ تبارک و تعالی کی بارگاہ میں دعا ہے کہ تمام مومنین و مومنات خاص طور سے مومنات کو پردے کی توفیق اور حیا و عفت کی دولت عطا فرمائے۔









آپ کا تبصرہ