منگل 16 دسمبر 2025 - 13:19
امام علی علیہ السّلام کی محبت؛ ایمان کی علامت: پروفیسر علی امیر

حوزہ/ پروفیسر علی امیر نے بیت الصلاۃ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کیمپس میں منعقدہ ایصالِ ثواب کی مجلسِ عزاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہر علم علی گڑھ کا شہدائے کربلا کی عزاداری کے فروغ میں اہم کردار ہے؛ اس عمل کو وہی انجام دیتا ہے جس میں علی علیہ السّلام کی محبت اور پیغامِ کربلا ہو۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پروفیسر علی امیر نے بیت الصلاۃ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کیمپس میں منعقدہ ایصالِ ثواب کی مجلسِ عزاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہر علم علی گڑھ کا شہدائے کربلا کی عزاداری کے فروغ میں اہم کردار ہے؛ اس عمل کو وہی انجام دیتا ہے جس میں علی علیہ السّلام کی محبت اور پیغامِ کربلا ہو۔

انہوں نے سورۂ توبہ کی معروف آیت 111 ویں کو سرنامۂ گفتگو قرار دیا جس میں ارشاد باری تعالیٰ ہو رہا ہے: "بے شک صاحبانِ ایمان سے ان کی جان و مال کو جنت کے عوض خرید لیا ہے کہ یہ لوگ راہ خدا میں جہاد کرتے ہیں، دشمنوں کو قتل کرتے ہیں اور پھر خود بھی قتل ہو جاتے ہیں۔ یہ وعدہ برحق تورات، انجیل اور قرآن ہر جگہ ذکر ہوا ہے اور خدا سے زیادہ اپنے عہد کا پورا کرنے والا کون ہوگا تو اب تم لوگ اپنی اس تجارت پر خوشیاں مناؤ جو تم نے خدا سے کی ہے کہ یہی سب سے بڑی کامیابی ہے۔" زندگی کی بڑی کامیابی وعدہ کو پورا کرنا ہے۔

پروفیسر علی امیر نے مزید کہا کہ یہ اس حقیقت کا بیان ہے کہ خود ایمان اختیار کرنا، یہ اپنی جان و مال کو اللہ کے ہاتھ فروخت کرنے کا معاہدہ ہے اور اس ایمان کے ساتھ ہی اللہ اور اس جان و مال کا خود معاہدہ کی بنا پر مالک ہو جاتا ہے جس کے بعد کسی سچے مسلمان کو اپنے معاملے میں کوئی اختیار باقی نہیں رہتا۔ نہ انفرادی طور پر، نہ اجتماعی طور پر، اس طرح نہ شوریٰ کی کوئی وقعت رہتی ہے نہ اجماع کی۔ یہ حقیقت ہے کہ انسان کے ہاتھ میں نہ اس بندے کی خلقت ہے اور نہ اس کے ہاتھ میں موت ہے۔ مؤمنین کے لیے اشارہ کافی تھا کہ صحابی وعدہ پر ثابت قدم نہیں رہے اور رسول خدا کو چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ (سورۂ آل عمران، 153)

انہوں نے مزید کہا کہ علی علیہ السّلام ہی قسیم النار و جنت ہیں۔ رسول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کی حدیث پاک ہے کہ حب علی علیہ السّلام جنت اور بغض علی جہنم ہے۔ میزان حب و نفاق تقسیم کر دے گا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha