اتوار 14 دسمبر 2025 - 12:16
سیرتِ رسول اکرم (ص) آج بھی انسانیت کو امن اور وقار کا راستہ دکھاتی ہے

حوزہ / ہندوستان میں رہبر معظم کے نمائندے، حجۃ الاسلام والمسلمین عبدالمجید حکیم الہی نے رسولِ اکرم حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کی پندرہ صدی مکمل ہونے کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ یہ تاریخی موقع رسول اکرم (ص) کی رحمانی اور انسان ساز سیرت پر ازسرِنو غور و فکر کا ایک نادر موقع ہے، اور اس سیرت کی درست تبیین گنگا جمنی تہذیب اور کثیر المذاہب ہندوستانی معاشرے میں اخلاقی اقدار کے فروغ، پُرامن بقائے باہمی اور انسانی وقار کے تحفظ میں مؤثر کردار ادا کر سکتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام والمسلمین عبدالمجید حکیم الہی نے اپنے پیغام میں واضح کیا کہ رسولِ اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات نہ صرف مسلمانوں بلکہ پوری انسانیت کے لیے ہدایت، رحمت اور روشن اخلاق کا سرچشمہ ہیں۔

پیغام کا مکمل متن درج ذیل ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

اِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیمٍ

رسولِ اعظم اسلام حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کے پندرہ سو سال مکمل ہونے کے پُرمسرت موقع پر، میں اس بابرکت مناسبت پر ہندوستان کے علما و فضلا، اہل علم و اہلِ فکر، مختلف ادیان و مذاہب کے معزز پیرو کاروں اور اس کانفرنس کے محترم منتظمین کو دلی مبارک باد پیش کرتا ہوں۔

رسولِ رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کی پندرہ صدی مکمل ہو نے والی ہے، یہ عظیم موقع انسان سازی، اخلاق، عدل اور انسانی وقار کے میدان میں آپؐ کے دائمی پیغام پر نئے سرے سے غور کرنے کا ایک بے مثال ذریعہ ہے۔ رہبرِ معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ خامنہ‌ای (مدّظلّہ‌ العالی) ہمیشہ اس حقیقت پر زور دیتے رہے ہیں کہ رسولِ اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نہ صرف اسلامی تہذیب کے بانی ہیں بلکہ پوری انسانیت کے لیے رحمت، عقلانیت اور کرامت کے علمبردار بھی ہیں۔

ہندوستان جیسا تاریخی اور متنوع معاشرہ، جہاں مختلف ادیان، ثقافتیں اور قومیں صدیوں سے ساتھ رہتی آئی ہیں، وہاں سیرتِ نبویؐ کی درست تشریح سماجی امن کے استحکام، باہمی احترام کے فروغ اور انسانی یکجہتی کے لیے نہایت مؤثر ثابت ہو سکتی ہے۔ رہبرِ معظم انقلاب کے مطابق، خالص اسلام محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکالمہ، عہد کی پاسداری، عدل و انصاف اور انسان کے احترام پر قائم دین ہے اور ہر طرح کی تشدد پسندی، انتہا پسندی اور تحریف سے پاک ہے۔

علما، اساتذہ اور محققین پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ گہرے علمی مطالعے، سنجیدہ تحقیق اور معقول اسلوب کے ذریعے اسلامِ رحمانی اور سیرتِ رسول مدنی )صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عصرِ حاضر کے فکری تقاضوں کے مطابق پیش کریں اور غلط فہمیوں و تحریفات کے مقابلے میں ذمہ داری سے کھڑے ہوں اور جواب دیں۔

مختلف ادیان و مذاہب کے معزز پیروکاروں کے درمیان اخلاقیات اور انسانیت ایک قیمتی مشترکہ سرمایہ یے، جو تعمیری مکالمے اور سماجی تعاون کی بنیاد بن سکتی ہے۔ سیرتِ رسول اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، جیسا کہ رہبرِ معظم انقلاب نے بھی زور دیا ہے، پُرامن بقائے باہمی، باہمی احترام اور انسانی وقار کے دفاع کا ایک واضح نمونہ پیش کرتی ہے اور امن و عدل کے لیے مشترکہ کوششوں کو مہمیز دے سکتی ہے۔

ہمارے عزیز نوجوانو اور علم کے متوالوں! تم اس وسیع ملک کے مستقبل کے معمار ہو۔ تم سے توقع ہے کہ سیرتِ نبویؐ کو نمونہ بنا کر، اور رہبرِ معظم کی حکیمانہ ہدایات کی روشنی میں، علم حاصل کرنے، اخلاقی تربیت، سماجی ذمہ داری اور دینی شناخت کے تحفظ کو یکجا کرتے ہوئے ایک باشعور، خودمختار اور اخلاقی اقدار پر مبنی معاشرے کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کرو گے۔

رسولِ رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کی پندرہویں صدی کے موقع پر تجویز ہے کہ:

سیرتِ نبویؐ اور انسانی وقار کے موضوع پر علمی اور بین المذاہب نشستوں و کانفرنسوں کا انعقاد کیا جائے؛

ہندوستان میں رائج زبانوں میں تحقیقی، ابلاغی اور فکری مواد تیار اور شائع کیا جائے؛

نوجوانوں اور طلبہ کے لیے منظم تعلیمی پروگرام ترتیب دیے جائیں؛

عدل و انصاف، سماجی خدمت اور محروم طبقوں کی مدد کے شعبوں میں عوامی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کی جائے۔

آخر میں، میں علما، اہل علم حضرات، کانفرنس کے منتظمین اور تمام ان افراد کی مخلصانہ کاوشوں پر دلی شکریہ ادا کرتا ہوں جو خالص نیت اور وحدت کے جذبے کے ساتھ معارفِ نبویؐ کے فروغ میں مصروف ہیں۔ امید ہے کہ ایسی کوششیں، رسولِ رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات کی روشنی میں، اخلاقی بالیدگی، سماجی ہم آہنگی اور انسانی معاشرے کی حقیقی ترقی کا ذریعہ بنیں گی۔

والسلام علیکم

عبدالمجید حکیم الہی

نمائندۂ ولی فقیہ (ہندوستان)

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha