حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امروہہ ہندوستان کے تمام شیعہ رجسٹرڈ اوقاف کی املاک کے متولی صاحبان نے ایک قابلِ تعریف مثال پیش کرتے ہوئے وقف املاک کو امید پورٹل پر درج کروا دیا ہے۔
امروہہ کے شیعہ اوقاف کے متولی صاحبان نے نہ صرف اپنی ذمہ داری کو خوبصورت انداز میں نبھایا، بلکہ قانونی فرض کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے وقت پر قدم اٹھایا۔ اوقاف کی بہتر نگرانی، شفافیت اور حفاظت کے لیے بھارت سرکار کی طرف سے بنائے گئے امید پورٹل پر ڈیجیٹل رجسٹریشن کروانا آج کے دور کی اہم ضرورت ہے اور امروہہ میں شیعہ اوقاف کے تمام متولی حضرات نے الحمدللہ اپنی اس ذمہ داری کو پوری ایمانداری سے نبھایا۔ اس لیے پورے اتر پردیش میں لکھنؤ کے بعد ضلع امروہہ دوسرے نمبر پر رہا۔
اس کامیابی میں اتر پردیش شیعہ سینٹرل وقف بورڈ کے چیئرمین علی زیدی ، سی ای او اور وقف بورڈ کے تمام سٹاف کا خاص تعاون اور محنت قابلِ تعریف ہے۔ ان کی مسلسل رہنمائی کے بغیر یہ کام اتنا منظم اور کامیاب نہیں ہو سکتا تھا۔ تمام رجسٹرڈ وقف املاک کا ڈیجیٹل ریکارڈ بن گیا اور قوم کی نئی نسل جاگروک ہو گئی۔ یقیناً اس دور میں یہ ایک تاریخی کام ہوا ہے جو ہمیشہ یاد رہے گا۔
ضلع امروہہ کے اوقاف کا امید پورٹل پر ڈیجیٹل رجسٹریشن ہونا صرف ایک رسمی عمل نہیں، بلکہ ہماری قوم کی آنے والی نسلوں کی امانت کی بہتر حفاظت کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔ اس سے اوقاف کی حفاظت، نگرانی اور شفافیت مزید مضبوط ہوگی۔ امروہا ضلع میں وقف بورڈ کے نوڈل افسر انجینئر سہیل مرتضیٰ نے امید پورٹل پر رجسٹریشن میں متولی حضرات کی محبت، یقین اور تعاون کا شکریہ ادا کیا ہے۔
امید پورٹل (UMEED Portal) کا مکمل نام Unified Waqf Management, Empowerment, Efficiency and Development ہے۔ یہ بھارت کی وزارتِ اقلیتی امور کی طرف سے جون 2025 میں لانچ کیا گیا ایک مرکزی ڈیجیٹل پلیٹ فارم ہے، جو وقف (ترمیمی ایکٹ 2025 کے تحت وقف املاک کی ڈیجیٹل رجسٹریشن، جیو ٹیگنگ، نگرانی اور شفاف انتظام کے لیے بنایا گیا۔ اس پورٹل کا مقصد وقف املاک میں شفافیت لانا، تنازعات کم کرنا اور اوقاف کی بہتر حفاظت یقینی بنانا ہے۔

اس ایکٹ کے تحت تمام موجودہ وقف املاک کو 6 ماہ کے اندر (جون سے دسمبر 2025 تک) پورٹل پر رجسٹر کرنا لازمی تھا۔ پورے ملک میں تقریباً 5.17 لاکھ وقف املاک کی درخواستیں کی گئیں جن میں سے 2.16 لاکھ منظور ہوئیں۔ اتر پردیش میں سب سے زیادہ وقف املاک ہیں (سنی اور شیعہ ملا کر تقریباً 2.4 لاکھ)، اور یہاں سنی بورڈ سے 86,345 اور شیعہ بورڈ سے 6,485 املاک کی انیشی ایشن ریکارڈ کی گئی ہے۔









آپ کا تبصرہ