حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صہیونی فوج نے غزہ پٹی میں ایک اور سنگین جنگی جرم کا ارتکاب کرتے ہوئے ایک ایسے اسکول کو فضائی حملے کا نشانہ بنایا جو فلسطینی بے گھر افراد کی پناہ گاہ کے طور پر استعمال ہو رہا تھا۔ اس حملے میں متعدد فلسطینی شہری شہید اور کئی دیگر زخمی ہو گئے۔
غزہ کی ریسکیو اور امدادی تنظیم کے مطابق، ہفتے کی صبح مشرقی غزہ شہر کے گنجان آباد محلہ التفاح میں واقع ایک اسکول پر صہیونی طیاروں نے بمباری کی۔ مذکورہ اسکول میں بڑی تعداد میں وہ فلسطینی خاندان پناہ لیے ہوئے تھے جو حالیہ حملوں میں اپنے گھر بار کھو چکے تھے۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق اس حملے میں کم از کم پانچ فلسطینی شہید ہوئے، جن میں زیادہ تر بچے شامل ہیں، جبکہ متعدد افراد زخمی ہوئے جنہیں علاج کے لیے قریبی اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ امدادی ادارے نے بتایا کہ ریسکیو ٹیموں کو جائے وقوعہ تک پہنچنے کے لیے اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور (اوچا) سے خصوصی رابطہ اور اجازت حاصل کرنا پڑی، جس کے بعد ملبے تلے دبے شہداء کی لاشیں نکالی جا سکیں۔
فلسطینی وزارتِ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق، اکتوبر میں اعلان کردہ جنگ بندی کے آغاز کے بعد سے اب تک صہیونی فائرنگ اور حملوں کے نتیجے میں 400 فلسطینی جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ یہ اعداد و شمار اس دعوے کے برعکس ہیں کہ جنگ بندی کا مقصد تشدد میں کمی اور عام شہریوں کے لیے محفوظ ماحول فراہم کرنا تھا۔
اس حملے پر ردعمل دیتے ہوئے تحریکِ حماس نے اسے ’’وحشیانہ جنایت‘‘ قرار دیا اور کہا کہ بے گھر افراد کی پناہ گاہ بنے ہوئے اسکول کو نشانہ بنانا، جنگ بندی معاہدے کی کھلی اور بار بار خلاف ورزی ہے۔
واضح رہے کہ محلہ التفاح مشرقی غزہ کے ان علاقوں میں شامل ہے جہاں آبادی زیادہ ہے۔ حالیہ صہیونی حملوں کے باعث یہاں کے ہزاروں مکین اپنے گھروں سے محروم ہو کر اسکولوں اور سرکاری عمارتوں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں، جنہیں بھی صہیونی جارحیت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔









آپ کا تبصرہ