-
جانے والے تجھے روئےگا زمانہ برسوں! مولانا کلب صادق طاب ثراہ کی مختصر حالات زندگی
حوزہ/ اپنے برادر بزرگ مولانا سید کلب عابد طاب ثراہ کے۱۹۸۶ءمیں انتقال کے بعد آل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈ کے نائب صدر منتخب ہوگئےاور عمر کے آخری لمحات تک مسلمانوں کے مسائل کو حل فرماتے رہے۔ لکھنؤ کی عزاداری کے سلسلے میں بھی کوشاں رہے۔
-
عالم اسلام کے مایہ ناز سائنسدان کی شہادت خناس اسرائیل کی نابودی اور ابدی موت کا سبب ہوگی
حوزہ/ ہم اسرائیل کی نابودی کے منتظر ہیں اور انشاءاللہ عنقریب وہ نابود ہوگا۔ قبول کرنا دور کی بات ہے ہاں اگر حکومت نے لچک دکھائی تو پاکستان کے تمام مسلمان تمام شہری جو اسرائیل کو ایک غاصب ریاست سمجھتے ہیں اسطرح روڈوں اور سڑکوں پر آئیں گے کہ یوم القدس کے تظاہرات اسکے سامنے کچھ نہ ہونگے۔
-
عالم الدین کی موت عملی عبرت کا مقام ہے
حوزہ/ علمائے کرام حقیقی معنوں میں سماج و معاشرہ کی اصلاح کے اولین ذمہ دار اور انسانیت کے حقیقی علمبردار ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے کاندہوں پر عوام کو سیدھی راہ دکھانے کی ذمہ داری رکھی ہے اور کتاب و سنت کی توضیح و تفسیر اور دعوت و ارشاد کا فریضہ عائد کیا ہے ۔
-
مت سہل ہمیں جانو !
حوزہ/ یقیناََ بعض افراد کو ڈاکٹر صاحب کے نظریات سے اختلاف رہا ہوگا ۔ہمارے بھی اپنے تحفظات ہیں ۔مگر یہ مسلم حقیقت ہے کہ ان کی ذات اختلافی نہیں تھی ۔نظریاتی اختلاف تو ہونا بھی چاہئے ۔اس حقیقت سے دشمن بھی انکار نہیں کرسکتا کہ انہوں نے ملت کے لئے دردمندی کے ساتھ کام کیا تھا ۔
-
تکفیرت کی وبا اور اس کا قرآنی راہ حل
حوزہ/ ہمیشہ ہی مسلمانوں کے ایک گروہ کی طرف سے دوسرے گروہ کو مبانی و بنیاد جدا ہونے کی وجہ سے یا ایک دوسرے کے مبانی سمجھ نہ پانے کی وجہ سے کافر قرار دینے کی وجہ سے امت مسلمہ کو بہت سے ناقابل تلافی نقصانات ہوئے ہیں۔
-
ہمیں ایک ہی رہبریت پر جمع ہونا ہوگا
حوزہ/ پاکستان میں بزرگ علماء موجود ہیں مرکزیت موجود ہے مرکزی پلیٹ فارم موجود ہے قیادت موجود ہے التماس یہ ہے کہ خدارا ایک ہو جائیں اور مرکزیت کو تقویت دیں اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنانے سے گریز کریں اور ایک ہی رہبریت کے سائے تلے جمع ہو جائیں۔
-
قسط ۵
ہندوستانی علماۓ اعلام کا تعارف | مولانا محمد بشیر انصاری "فاتح ٹیکسلا"
حوزہ/ پیشکش: دانشنامہ اسلام، انٹرنیشنل نورمائکروفلم سینٹر دہلی کاوش: مولانا سید غافر رضوی چھولسی و مولانا سید رضی زیدی پھندیڑوی
-
مولانا ڈاکٹر کلب صادق مرحوم ایک درمند قائد
حوزہ/ نہ لڑائی سے مطلب نہ جھگڑے سے نہ کسی سےخارچشمی بس ایک دھن قوم کے جوان لڑکے اور لڑکیاں عملی میدان میں دور حاضر کی برق رفتار ترقیوں سے فائدہ اٹھا ئیں اور ہندوستان سے جہالت کا خاتمہ ہو۔
-
آہ ڈاکٹر کلب صادق، اسی پہ برق گری جو شجر گھنیرا تھا، مولانا گلزار جعفری
حوزہ/ عالم کی موت عالم کی موت ہے کا ایک أبرز مصداق مرحوم کی ذات تھی عالمی شہرت یافتہ شخصیت جس کہ دہن کے چشمہ شیریں سے نکلے ہوءے کلمات عطاشی علم کو سیراب کر رہے تھے نہ جانے کتنے خانوادوں کے پالنہار بھی تھے اور علم کی تشنگی رکھنے والوں کے لیے بے مثال معین و مددگار بھی تھے۔
-
حکیم امت؛ ایک شخصیت ایک آئینہ
حوزه/ آپ نے جو فلاحی و تعلیمی کام انجام دئیے ہیں انکی افادیت کو و انکے عمق کو سمجھنے میں بھی ابھی وقت لگے گا، آپکے کاموں کو اگر نظر انداز کر دیا جائے تو ہندوستان میں موجودہ صدی میں جدید تعلیم و صحت عامہ و غربت وافلاس کے میدان میں ہمارے پاس لوگوں کو دکھانے کے لئے بھی کچھ نہیں ہے ۔
-
پیکر خلوص و محبت مولانا ڈاکٹر کلب صادق نقوی
حوزہ/ ہندوستان میں ’’ خاندان اجتہاد‘‘ کو نمایاں مقام حاصل ہے۔ جس کی علمی، ادبی ، قومی سماج ی خدمات صدیوں پر مشتمل ہیں۔
-
حکیم امت مولانا ڈاکٹر کلب صادق طاب ثراہ
حوزہ/ ڈاکٹر کلب صادق صاحب غربت اور جہالت کے دشمن تھے۔ ہمیشہ اپنی تقریروں اور خصوصی جلسوں میں کہا کرتے تھے: جہالت انسان کی زندگی میں تاریکی کے سوا کچھ نہیں ہے جبکہ علم انسان کو ایک مکمل انسان بناتے ہوئے اس کی کامیاب زندگی کا ضامن ہوتا ہے۔
-
ڈاکٹر کلبِ صادق جدید تعلیم، سائنسی مزاج، مذہبی ہم آہنگی کا امتزاج شخصیت تھے
حوزہ/ مرحوم حکیم امت کسی عقیدے میں جہالت کی ملاوٹ پر پردہ نہیں ڈالتے تھے بلکہ کھل کر ایسے عقائد ، جو خلافِ عقل ہوں، پر تنقید کرتے تھے۔
-
الوداع حکیمِ امّت الوداع
حوزہ/ ہر دل عزیز اور شہرہ آفاق خطیب کے فراق نے اپنے چاہنے والوں کے دلوں کو زخمی کردیا۔ مرحوم کی جدائی سے وہ زخم بھی ہرا ہوگیا جو کچھ عرصہ قبل خطیب اکبر مولانا مرزا محمد اطہر صاحب اور مولانا مرزا محمد اشفاق صاحب کی جدائی سے ملا تھا۔ ایسے در بیش بہا کی جدائی یقیناً نا قابل فراموش سانحہ ہے۔
-
آہ حکیم امت
حوزہ/ اپنی اس عمر میں جن بزرگوں کو دیکھنے کا موقع ملا ان میں سے ایک حکیم امت تھے آپ کو ایک دو مرتبہ قریب سے بھی دیکھنے کا موقع ملا، واقعا ایسی شخصیتیں کم ہوتی ہیں جن سے تقریبا ہر قوم و ملت کے لوگ متاثر ہوں۔
-
حیات امام حسن عسکری (ع) کے متعلق مختصر معلومات
حوزہ/ امام حسن عسکری (ع) بھی اپنے آباء و اجداد کی طرح سعی و کوشش کرتے تھے کہ آپ کی سیرت کامل طورپر سنتِ خدا اور رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت کو زنده کریں، حضرت (ع) کی عملی سیرت سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ خستگی ناپذیر اور بھرپور و پیہم کوشش کرتے تھے۔
-
امام حسن عسکری (ع) اور فکری شبہات کا ازالہ
حوزہ/ امام حسن عسکری علیہ السلام کے دور میں جہاں آپکا دور امامت بہت مختصر تھا، وہیں بےشمار ایسے شبہات تھے جنکا آپ نے بحسن خوبی اس طرح ازالہ کیا، صاحبان فکر و فہم حیرت زدہ ہیں کہ آپ نے کس طرح ان حالات میں مختلف شبہات کے جواب کے لئے وقت نکالا جبکہ آپ پر مسلسل حکومت کی جانب سے نظر رکھی جا رہی تھی۔
-
عالم دین کی رحلت بھی درسگاہ ہوتی ہے!
حوزہ/ سید جمال الدین موسوی طاب ثراہ ایک عالم دین ہی نہیں بلکہ ایک سیاست مدار بھی تھے اس جملہ سے ہمیں بخوبی معلوم ہو جاتا ہے کہ ایک عالم دین کا سیاست مدار ہونا کتنا لازمی ہے۔
-
قسط ۱
لکھنؤ؛ خاندان اجتہاد کے علمی، ادبی اور عزائی خدمات
حوزه/ سب سے پہلی نماز جماعت لکھنؤمیں بعہد نواب آصف الدولہ بہادر، حضرت غفران مآب مولانا سید دلدار علی مجتہد نصیرآبادی نے بہ خواہش نواب صاحب موصوف نماز ظہرین کی حیثیت سے ۱۳؍رجب المرجب ۱۲۰۰ھ بروز جمعہ قصر ناظم الملک ظفر جنگ نواب سرفرازالدولہ حسن رضا خان بہادر (متوفی لکھنؤ ۱۲؍رجب ۱۲۱۶ھ) میں پڑھائی اور ۲۷؍رجب المرجب ۱۲۰۰ھ / ۲۶؍مئی ۱۷۷۵ء) کو اوّل مرتبہ نماز جمعہ اسی قصر میں پڑھائی۔
-
عالمی یوم اطفال رسمی ڈھنڈورا اور کچھ نہیں
حوزه/ افسوس صد افسوس دور حاضر میں والدین اپنے بچوں کوانتہائی کم سنی میں تباہ کن اداروں میں داخل کرکے بری الذمہ ہوجاتے ہیں ۔اور ان اداروں میں بچوں کو مغربی طرز کے خیالات،افکارات اور رحجانات میں پروان چڑھایا جاتا ہے جو بچے کو نفسانی ہوس کے ایک محدود دائرے میں قید کرکے اس کی شخصیت کو برباد کردیتے ہیں ۔
-
قسط ۴
ہندوستانی علماۓ اعلام کا تعارف | مولانا قاری سید جعفر علی رضوی جارچوی طاب ثراہ
حوزہ/ پیشکش: دانشنامہ اسلام، انٹرنیشنل نورمائکروفلم سینٹر دہلی کاوش: مولانا سید غافر رضوی چھولسی و مولانا سید رضی زیدی پھندیڑوی
-
جامعۃ المصطفی العالمیہ پاکستان:
علامہ قاضی نیاز حسین نقوی(رح) کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے آن لائن بین الاقوامی تعزیتی ریفرنس کا انعقاد
حوزہ/ جامعۃ المصطفی العالمیہ پاکستان کے زیراہتمام علامہ قاضی نیاز حسین نقوی مرحوم ؒ کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے آن لائن بین الاقوامی تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا۔
-
گلگت بلتستان الیکشن 2020؛ مذہبی اہمیت اور تشیع پاکستان
حوزہ/ صاحبان بصیرت اور فہم کے لئے اب وہ موقع ہے کہ وہ سنجیدگی سے سوچیں کہ گلگت بلتستان جیسے خالص شعیہ علاقے میں جو تشیع پاکستان کا انقلابی، ولائی اور روایتی قلعہ ہے سیکیولر قوتیں وہاں کیا اور کس طرح سے مذہبی اور ثقافتی تبدیلیاں لا سکتی ہیں۔
-
عظیم القدر صحافی، علی ظہیر نقوی
حوزه/ مرحوم علی ظہیر نقوی میدان صحافت کے معروف شہسوار تھے اور ہندوستان کے اخبار و جرائد میں آپ کے مضامین دیکھے جاتے رہے ہیں۔ روزنامہ میرا وطن اور روزنامہ صحافت وغیرہ کے نام علی ظہیر صاحب کے نام سے گہرا تعلق رکھتے ہیں۔
-
آہ سید علی ظہیر امروہوی مرحوم
حوزه/ مرحوم علی ظہیر امروہوی دوران تحصیل ہی ایران کلچرہاوس میں کتاب خانہ کے مدیر کی حیثیت سے منتخب ہو گئے تھے آپ نے اس ذمہ داری کو بہت اچھی طرح نبھایا اور تین سال پہلے اس ذمہ داری سے سبکدوش ہوکر دانشنامہ اسلام در ہند، انٹرنیشنل نور مائکروفلم دہلی میں مشغول ہوگئے تھے۔
-
قیام توابین؛ شہدائے کربلا کے لئے پہلی مسلحانہ انتقامی کاروائی
حوزہ/ توابین نے کربلا کے بعد مظلوم کی حمایت اور ظالم سے انتقام کی خاطر پہلا مسلحانہ اقدام کیا۔ اگرچہ ان کو کامیابی نہیں ملی لیکن انہوں نے اس فکر کی بنیاد رکھی جس کے بہتر نتائج بعد میں میسر ہوئے۔
-
قسط ۳
آیۃ اللہ سید یوسف حسین امروہوی
حوزہ/ پیشکش: دانشنامہ اسلام، انٹرنیشنل نورمائکروفلم سینٹر دہلی کاوش: مولانا سید غافر رضوی چھولسی و مولانا سید رضی زیدی پھندیڑوی
-
سید مرتضیٰ علم الھدیٰ (رح)
حوزه/ چوتھی اور پانچویں صدی ہجری کے مشہور و معروف شیعہ عالم، ادیب، مفسر، فقیہ اور متکلم جن کا نام سید علی بن حسین بن موسی رحمۃاللہ علیہ ، کنیت ابوالقاسم اور لقب علم الہدیٰ تھا اور سید مرتضیٰ ؒکے نام سے مشہور ہوئے۔آپ جامع نہج البلاغہ جناب سید رضی ؒ کے بڑے بھائی تھے۔
-
۲۵ ربیع الاول، صلح امام حسن علیہ السلام
حوزه/ ممکن ہے بعض ذہنوں میں یہ شبہہ پیدا ہو کہ آخر اس صلح کا کیا نتیجہ ہوا کہ جسکی کسی بھی شرط پر عمل نہیں ہوا؟
-
صلح حسن (ع) کو سیاق و سباق تاریخ سے ملا کر سمجھئے
حوزہ/ صلح نامہ مکمل طور پر امامت کے لئے مفید اور حکومت کیلئے مضر تھا۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ امام حسین علیہ السلام بعد امام حسنؐ شرائط صلح پر باقی رہے۔ اور یزید کو بھی دعوت صلح دی لیکن یزید صلح پر راضی نہ ہوا۔ جو اس بات کا اقرار تھا کہ صلح حکومت کے لئے مضر تھی اور مضر ہے اور صلح امامت کے لئے مفید تھی اور مفید ہے۔