۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
آیت اللہ سید سیستانی

حوزہ / شام میں مجمع جہانی تقریب مذاہب اسلامی کے نمائندے حجت الاسلام غریب رضا نے آیت اللہ سیستانی کے نمائندہ حجت الاسلام والمسلمین شہرستانی سے ملاقات کے دوران جہاد کفائی کے فتوے کی طرف اشارہ کیا. 

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شام میں مجمع جہانی تقریب مذاہب اسلامی کے نمائندے حجت الاسلام غریب رضا نے آیت اللہ سیستانی کے نمائندہ حجت الاسلام والمسلمین شہرستانی سے ملاقات کے دوران جہاد کفائی کے فتوے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ 
یہ طے پایا تھا کہ عراقی عوامی تحریک کے متحرک کارکنوں کے ایک گروپ (حشد الشعبی) کو آیت اللہ العظمی سیستانی کے نمائندے آقائے شہرستانی کے گھر پر مجلس میں شرکت کے لئے قم کا سفر کرنا تھا اور مجلس کے بعد  ان سے ملنے کاپروگرام بھی طے تھا .
 میں نے بھی حشد الشعبی کے اس گروپ کے ساتھ مجلس میں شرکت کی۔ آقائے نظری منفرد نے مجلس سے فارسی زبان میں خطاب کیا. میں نے مہمانوں میں سے ایک سے پوچھا آپ کو انکی تقریر سے کچھ سمجھ آیا ؟ 
انہوں نے کہا کہ ان کی تقریر  بہت ساری آیات ، روایات اور عربی اشعار پر مشتمل تھی ۔ تقریباً 40فیصد سمجھ آیا. 
حجت الاسلام غریب رضا نے گفتگو کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ مجلس کے بعد ، ہم نے کھانا کھایا  اور آقائے شہرستانی اپنے عراقی دوستوں سے ملے اور وہاں پر ایک دوستانہ  میٹنگ برگزار ہوئی۔ کافی حد تک تبادلہ خیال کرنے کے بعد  ، آقائے شہرستانی نے حشد الشعبی کے کارکنوں  کی موجودگی کے تناسب میں عراق میں جہاد کفائی کے فتوے کے سلسلے میں آیت اللہ العظمی سیستانی  اور امام خامنہ ای کی ایک ایک یادداشت (خاطرہ)  کو بھی بیان کیا ، جو کہ اس سے پہلے کہیں  بھی شائع نہیں ہوئی تھی. میں نے ان سے اجازت لی تاکہ اس یادداشت کو نقل کر سکوں. 

حجت الاسلام والمسلمین  شہرستانی کے  نے کہا کہ : آیت اللہ العظمی سیستانی کے ساتھ میری ایک ملاقات میں ، میں نے ان سے سنا ہے کہ فتویٰ جاری کرنے سے پہلے میں نے امام الزمان علیہ السلام سے سرگوشی میں  ان سے التجا کرتے ہوئے   امام علیہ السلام سے عرض کیا تھا کہ : میرے پاس جو کچھ  ہے وہ میرا کمال نہیں ہے بلکہ سارا آپ کا عطا کیا ہوا ہے. آپ ہی مجھے ان ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں میری رہنمائی فرمائیں .
آیت اللہ العظمی سیستانی نے اس سرگوشی کے بعد داعش کے خلاف جہاد کفائی کا وہ مشہور فتویٰ جاری کر دیا تھا. 


آقائے شہرستانی نے اسی مجلس  میں مقام معظم رہبری سے بھی اپنی ملاقات کا تذکرہ کیا اور کہا کہ : مقام معظم رہبری سے ملاقات کے دوران ،آیت اللہ العظمی سیستانی کی امام زمان علیہ السلام سے سرگوشی اور التجا کے مسئلے کی وضاحت کے بغیر ہی امام خامنہ ای نے فرمایا کہ جہاد کفائی کے فتویٰ کے معاملے میں ، حضرت بقیت اللہ کی خاص توجہ آیت اللہ العظمی سیستانی پر تھی .فتویٰ کے  یہ اثر و رسوخ امام زمان علیہ السلام کی عطا  کا ہی نتیجہ تھا. 
تب میں نے امام خامنہ ای کو آیت اللہ العظمی سیستانی کی امام زمان علیہ السلام سے سرگوشی اور التجا  کی داستان سنایا.

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .