حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،سر زمین حیدرآباد دکن کے عظیم، نامور اور مشہور شاعر اہل بیت ع جناب مرزا فرید بیگ صاحب کا سانحۂ ارتحال پر مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ہوے شیعہ قوم کا ایک بڑا نقصان ہے قرار دیا۔
مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن کے صدر حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا علی حیدر فرشتہ نے کہا،مرحوم ایک خوش مزاج، حاضرجواب بزلہ سنج اور مخلص و نیک خو انسان تھے، اُن کے کہے ہوئے اکثر نوحے قوم کے ہر خورد و کلاں کی زبانوں پر ازبر ہیں۔
اُن کے نوحوں میں کرب، دکھ، درد اور دل کو جھنجھوڑ دینے والا کربلائی احساس کچھ ایسا ہوتا ہے کہ جنہیں سننے والا اپنے آنسوؤں کو روک نہیں پاتا ، بعض نوحوں کا عالَم تو یہ ہے کہ جب سنو تب نیا محسوس ہوتا ہے اور بے ساختہ اشک آنکھوں سے چھلک اٹھتے ہیں بالخصوص اربعینِ حسینی کے ایّام میں "اربعین کرنا ہے شاہِ کربلائی کا" نوحہ پڑھا جاتا ہے تو کوئی آنکھ ایسی نہیں ہوتی ہے جو گریہ کُناں نہ ہو۔
یقیناً مظلومِ کربلا کی مظلومہ ماں نے مرزا فرید بیگ مرحوم کو اسی عظیم خدمت کے لئے منتخب کیا تھا، حیدرآباد دکن کی کئی ماتمی انجمنوں کے چراغوں کی لو آپ ہی کے شعلۂ فکر سے ملتی رہی۔
یاد کرتے ہیں تجھ کو یہ اہلِ چمن
بن تیرے سونی سونی ہے یہ انجمن
ایسے غمناک موقع پر حسینی عزاداروں، ماتم داروں اور بالخصوص اہل خانہ کی خدمت میں ہم مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن کی جانب سے تعزیت و تسلیت پیش کرتے ہوئے دست بدعا ہیں کہ خداوندِ کریم مرحوم و مغفور کی جوارِ سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام میں جگہ عطا فرمائے.
آمین یا رب العالمين