حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جس شہر میں انسان نے دس دن ٹھہرنے کی نیت کی ہو کیا وہ اس کے گرد و نواح میں جا سکتا ہے؟
رہبر انقلاب اسلامی نے اس سوال کا جواب دیا ہے۔ جسے یہاں شرعی مسائل میں دلچسپی رکھنے والوں کے لیے ذکر کیا جارہا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی سے پوچھے گئے اس فتوے کا متن اس طرح ہے:
سوال: جس شہر میں انسان نے دس دن ٹھہرنے کی نیت کی ہو اگر دس دنوں کے دوران اس شہر کے اطراف میں جائیں تو کیا وہ نماز پوری پڑھیں گے یا قصر؟
جواب: اگر اس کا شہر سے باہر نکلنا شرعی مسافت سے کم تر ہو جبکہ اس کا شہر سے باہر جانا اس طرح ہو کہ عرفاً کہا جائے کہ اس نے شہر میں دس دن ٹھہرنے کا قصد کیا ہوا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ یعنی وہ نماز پوری پڑھے گا مثلا وہ اس مدت میں دو تین بار باہر جائے اور حداکثر نصف روز تک واپس آجائے تو اس شہر میں دس دن ٹھہرنے کی نیت کر سکتا ہے اور اس کا شہر سے باہر جانا اس کی دس دن ٹھہرنے کی نیت سے منافی نہیں ہے لیکن شہر سے ایک ہی دفعہ پندرہ گھنٹوں کے لیے باہر جانا محل اشکال ہے۔