۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
آیت اللہ سید ریاض نجفی

حوزہ/ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے افسوس کا اظہار کیا ہے کہ توہین رسالت، توہین اہلبیت اطہار، توہین ازواج مطہرات، اور توہین صحابہ پر تو سزائیں موجود ہیں مگر مذہب سے متعلق جرائم میں اللہ تعالیٰ کی توہین کیخلاف کوئی قانون موجود ہی نہیں جبکہ خالق کائنات کی طرف سے مقرر کردہ انبیا و رسل کے بارے قانون ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے افسوس کا اظہار کیا ہے کہ توہین رسالت، توہین اہلبیت اطہار، توہین ازواج مطہرات، اور توہین صحابہ پر تو سزائیں موجود ہیں مگر مذہب سے متعلق جرائم میں اللہ تعالیٰ کی توہین کیخلاف کوئی قانون موجود ہی نہیں جبکہ خالق کائنات کی طرف سے مقرر کردہ انبیا و رسل کے بارے قانون ہے لیکن افسوس نظام ایسا ہے کہ کبھی اس پر عمل نہیں کیا جاتا، حیرت کی بات ہے کہ آج تک کسی گستاخ رسول کو موت کی سزا نہیں دی گئی، بلکہ اسے بیرون ملک بھیجنے کی سہولتیں مہیا کی جاتی ہیں۔ انہوں نے تشویش کا اظہار کیا کہ قانون میں پہلے سے سزائیں موجود ہونے کے باوجود اِن حالات میں اب صحابہ کی توہین پر مزید سزائیں دینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے اور کوشش کی جا رہی ہے کہ پیغمبر کے بعد اہلبیت اطہار علیہم السلام کی بجائے، صحابہ رضی اللہ عنہم کو درجہ دیا جائے جوکہ خود اہلسنت کے صدیوں پر محیط عقیدہ کے بھی خلاف ہے۔

علی مسجد ماڈل ٹاﺅن لاہور میں خطبہ جمعہ میں آیت اللہ حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا سب سے بڑا احسان ہمیں انسان بنانا اور ہدایت کیلئے اپنے نمائندے انبیا بھیجنا ہے، ہماری ہدایت کیلئے اپنی محبوب ترین ہستی سید المرسلین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھیجا جن کی عظمت اس سے واضح ہوتی ہے کہ باقی انبیاؑء کو اُن کے نام سے لیکن خاتم الانبیاء کو ان کے نام کی بجائے صفات سے خطاب کیا۔ انہوں نے میڈیا سے جنسی جرائم کی تشہیر کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے اسلامی جمہوریہ پاکستان کی بھی بدنامی ہو رہی ہے، اس طرح کے جرائم میں اضافہ کی اہم وجہ حکمِ خدا کو پسِ پُشت ڈالنا ہے۔ اس کے نفاذ کی بجائے امریکہ اور مغربی ممالک کی رضا مندی کا خیال کیا جاتا ہے جبکہ اللہ کا واضح حکم ہے کہ زنا کرنیوالے جوڑے کو (ہر ایک کو) سو کوڑے مارے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آںحضور کے بارے ارشاد ہوا کہ ہم چاہتے تو ہر بستی اور شہر میں نبی بھیجتے لیکن آپ کو قیامت تک پوری کائنات کیلئے نبی بنا کر بھیجا، یہ بہت بڑی فضیلت ہے مگر بہت سے انسانوں نے اس نعمت کی قدر نہ کی اور آپ کی تعلیمات قبول کرنے کی بجائے اللہ کا انکار کرتے ہوئے کہا ما الرحمٰن؟ رحمن کیا ہوتا ہے؟

حضور کی اگرچہ بہت سی صفات بیان کی گئی ہیں مگر ایک اہم صفت ”عبد“ ہے جسے سورہ مبارکہ اسراء، فرقان اور دیگر آیات میں ذکر کیا گیا ہے۔ کئی مقامات پر اللہ تعالیٰ نے اپنی محبت کا اظہار کرتے ہوئے عام انسانوں کو بھی ” میرے بندے“ کہہ کر خطاب فرمایا۔ سورہ مبارکہ الزمر آیت ۳۵ میں ارشاد ہوا قل یٰعبادی الذین اسرفوا علیٰ انفسکم لاتقنطوا من رحمة اللہ۔ ان اللہ یغفر الذنوب جمیعا، اِنہ ھو الغفور الرحیم کہہ دیجئے، اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر ذیادتی کی اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہونا۔ یقینا اللہ تمام گناہوں کومعاف فرماتا ہے، وہ یقینا بڑا معاف کرنے والا، مہربان ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .