۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
یاد شہداء

حوزہ/ شہید جنرل قاسم سلیمانیؒ اور شہید ابومہدی المہندس کی برسی کے موقع پر مجلس علمائے ہند کی جانب سے ’یاد شہداء ‘ پروگرام اور مجلس برسی کا انعقاد ،مختلف علماء نے اظہار خیال فرمایا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شہید جنرل قاسم سلیمانی ؒ اور شہید ابومہدی المہندس کی پہلی برسی کے موقع پر آج چھوٹے امام باڑے میں مجلس علمائے ہند کی جانب سے ’یاد شہداء ‘ کے عنوان سے مجلس برسی کا انعقاد عمل میں آیا ۔

پروگرام کا آغاز نماز ظہرین کے بعد تلاوت قرآن پاک سے قاری معصوم مہدی نے کیا ۔تلاوت کلام پاک کے بعد شعراء نے منظوم خراج عقیدت پیش کیا ۔اس کے بعد مولانا سید حسنین باقری نے شہید قاسم سلیمانی اور شہید ابومہدی المہندس کی زندگی اور ان کی شہادت کی عظمت اور اہمیت پر تفصیلی گفتگو کی ۔انہوں نے کہا کہ شہید جنرل سلیمانی نے خطّے میں دہشت گردی کو پنپنے نہیں دیا ۔داعش جو پوری منصوبہ بندی کے ساتھ استعماری طاقتوں کے ذریعہ لائی گئی تھی اسے شکست دی اور دنیا سے اس کے وجود کو ختم کردیا۔وہ کبھی میدان جنگ سے نہیں ہٹے اور دشمن کو ہمیشہ میدان میں سامنا کرنے کے لئے للکارتے رہے ۔مگر استعماری طاقتیں میدان میں ان کا سامنا کرنے کی طاقت نہیں رکھتی تھیں ،یہی وجہ ہے کہ رات کے اندھیرے میں دھوکے سے ان کے قافلے پر بزدلانہ حملے کرکے انہیں شہید کردیا گیا ۔آج ان کی شہادت کی برکتیں ظہور میں آرہی ہیں جو اظہر من الشمس ہیں ۔

مولانا سید سعیدالحسن نقوی نےاپنی تقریر میں کہاکہ جنرل قاسم سلیمانی اور کمانڈر ابومہدی المہندس کو شہید کرنا بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی تھی ۔انہوں نے کہاکہ جنرل سلیمانی کسی ایک قوم اور ملک کے لئے کام نہیں کرتے تھے بلکہ عالم بشریت ان کی ممنون ہے ۔انہوں نے مظلوموں اور کمزوروں کی حمایت رنگ و نسل اور قومیت کی بنیاد پر نہیں کی ۔وہ بلاتفریق رنگ و نسل اور مذہب و مسلک خدمات انجام دیتے رہے ۔ان کی ڈپلومیسی کے سامنے بڑی طاقتوں نے گھٹنے ٹیک دیے ۔داعش کے خلاف ان کی کامیابی اس دعویٰ کی بہترین دلیل ہے ۔مولانانے کہاکہ عراق میں چالیس ہندوستانی نرسوں کو داعش کے قبضے سے آزاد کرانے میں شہید سلیمانی کا اہم کردار تھا اس لئے ان کی یاد منانا ہر ہندوستانی پر فرض ہے ۔مولانا نے کہاکہ شہید سلیمانی نے عالمی سامراج کے غبارے سے طاقت کی ہوا نکال دی اور آج امریکہ جیسی عالمی طاقت کا فوجی وجود ختم ہوگیا ہے ۔

مجلس کو خطاب کرتے ہوئے مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری امام جمعہ مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہاکہ شہید کا ایک قطرۂ خون بھی باطل کے تمام منصوبوں اور پروپیگنڈوں پر بھاری ہوتاہے ۔یہی وجہ ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی اور ابومہدی المہندس کی شہادت کے بعد استعماری طاقتوں کے چہرے پر پڑی ہوئی نقاب اتر گئی ۔امریکہ جسے عالمی طاقت تسلیم کیا جاتاتھا اس کی طاقت کا خاتمہ ہوگیاہے اور آج عراق اور مشرق وسطیٰ سے امریکی فوجوں کا ذلت آمیز انخلاء جاری ہے ۔مولانا نے کہاکہ شہید جنرل سلیمانی نے مظلومین اور مستضعفین کی حفاظت کی اور داعش کو دنیا سے ختم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔مولانا نے کہاکہ اصل مجاہد وہ ہوتاہے جو اپنی جان دیکر مظلوموں کی حفاظت کرے ،وہ مجاہد نہیں کہلاتا جو بے گناہ انسانوں کو خود کش بم دھماکوں میں قتل کردے ۔داعش جیسی دہشت گرد تنظیموں نے بے گناہ انسانوں کا قتل عام کیا ۔عورتوں ،بچوں اور بوڑھوں کے ساتھ وحشیانہ سلوک انجام دیا مگر شہید سلیمانی نے مظلومین و مستضعفین کی حفاظت کے لئے اپنی جان قربان کردی ۔مولانانے کہاکہ ان کی شہادت کے بعد بعض تکفیری اور وہابی فکر کے حامل افراد کہہ رہے ہیں کہ ہم جنرل سلیمانی کا غم کیوں منائیں کیونکہ انہوں نے مسلمانوں کو قتل کیا تھا ۔میرا ان سے سوال ہے کہ آخر امریکہ اور اسرائیل کا ہدف کیاہے ؟ ان استعماری طاقتوں کا ہدف یہ ہے کہ مسلمانوں کے ذریعہ مسلمانوں کو قتل کروایا جائے ۔اگر جنرل سلیمانی مسلمانوں کو قتل کررہے تھے تو گویا وہ استعماری طاقتوں کو فائدہ پہونچا رہے تھے اس لئے امریکہ اور اسرائیل کو تو ان کی حفاظت کرنی چاہئے تھی ۔مگر امریکہ کے ذریعہ انہیں قتل کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ جنرل سلیمانی اور ابومہدی المہندس امریکی ،سعودی اور اسرائیلی ایجنٹوں کو قتل کررہے تھے اس لئے آج تکفیری اور وہابی گروہ ان کی مخالفت کررہاہے کیونکہ تکفیریت اور وہابیت استعماری طاقتوں کی پیداوار ہے ۔

مولانا کلب جواد نقوی نے آخر مجلس میں شہید جنر سلیمانی اور شہید ابومہدی کی شہادت کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کی شہادت کو شہادت امام حسینؑ سے متصل کیا اور کربلا کے وقعہ کو بیان کیا جسے سن کر مومنین نے گریہ کیا۔

مجلس سے ٹھیک پہلے مولانا شاہد جمال رضوی کی تالیف کردہ کتاب ’زندہ شہید‘ کا رسم اجرا مولانا کلب جواد نقوی اور دیگر علمائے کرام کے ہاتھوں عمل میں آیا ۔یہ کتاب شعور ولایت فائونڈیشن سے شائع ہوئی ہے جو شہید قاسم سلیمانی اور شہید ابومہدی المہندس کی حیات پر مشتمل ہے ۔

مجلس سے پہلے جناب غضنفر حسین غازی پوری نے سوز خوانی کے فرائض انجام دیے ۔معروف شاعر جناب مجیب صدیقی گونڈوی اور شارب زیدی سلمہ نے جنرل قاسم سلیمانی ؒ اور شہید ابومہدی المہندس کو منظوم نذرانۂ عقیدت پیش کیا۔

پروگرام کے آخر میں مولانا سید رضا حسین رضوی نے مجلس علمائے ہند کی جانب سے تمام مومنین و مومنات اور علمائے کرام کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا ۔خاص طورپر مدافع حجاب اسلامی کمیٹی کی خواہران اورحسینی چینل کی پوری ٹیم کا شکریہ ادا کیا گیا جنہوں نے پروگرام کے انعقاد،اس کے نظم و نسق اور ابلاغ و ترسیل میں اہم کردار ادا کیا۔

پروگرام میں معروف خطیب اہلبیت مولانا ضیغم الرضوی ،مولانا نثاراحمد زین پوری،مولانا رضا حسین رضوی،مولانا اعجاز حیدر ،مولانا حسنین باقری ،مولانا سعیدالحسن نقوی،مولانا زوار حسین ،مولانا شمس الحسن ،مولانا سرتاج حیدر،مولانا عمران حیدر ،مولانا محمد اسحاق ،مولانا تنویر عباس اور دیگر علماء شریک رہے ۔نظامت کے فرائض عادل فراز نقوی نے انجام دیے ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .