۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
Turkish politics and discussions on Islamic headscarf

حوزہ/اپنی قیادت میں کسی بھائی کی کامیابی پر ہمیں خوش ہونے کی عادت ڈالنی ہوگی اور ویسے لوگوں سے پرہیز کرنا ہوگا ،جو ہمارا ووٹ لیکر خود کو سیکولر کہتے ہیں اور وقت آنے پر ہماری مدد نہیں کرتے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جنتا دل راشٹروادی کے قومی کنوینر اشفاق رحمن کا کہنا ہے کہ کسی بھی آفات سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔اسلام کے پیروکاروں کو پتہ ہونا چاہئے کہ رسول ص کی جو پیشن گوئی ہے وہ تمام آفات ایک ایک کرآتی رہیں گی۔جو قدرت کا قانون ہے اسے بدلا نہیں جا سکتا ہے۔لیکن ذی ہوش قومیں مصیبت کی گھڑی میں بھی اپنے عمل سے بہتر وقت کا تعین کر اپنی سیاست اوراپنی قیادت کی راہ کو روشن رکھتی ہیں۔حالات سے لڑنا زندگی کی علامت ہے۔لڑائی کو مسلسل جاری رکھنی چاہئے۔اور یہ لڑائی نہ تلوار سے لڑی جا سکتی ہے نہ بندوق سے۔صرف عقل،سمجھ اور متحد ہو کر اپنی سماجی،سیاسی بقا کی لڑائی لڑنی ہوگی۔یہ چیز اگر ہم قائم کرنے میں کامیاب ہو تے ہیں تو ہم بہتر قوم کی گنتی میں آ سکتے ہیں۔

اشفاق رحمن کہتے ہیں کہ اپنے لوگوں کی ٹانگ کھینچنے کے بجائے ہاتھ پکڑ کر کھینچیں،تب پوری قوم آگے بڑھے گی۔اس ملک میں ہمیں حقدار بن کر رہنا ہو گا۔حصہ دار رہیں گے تب حساب کتاب کریں گے۔اپنی قیادت میں کسی بھائی کی کامیابی پر ہمیں خوش ہونے کی عادت ڈالنی ہوگی اور ویسے لوگوں سے پرہیز کرنا ہوگا ،جو ہمارا ووٹ لیکر خود کو سیکولر کہتے ہیں اور وقت آنے پر ہماری مدد نہیں کرتے۔ووٹ دیتے وقت سیکولر کہلانے والی پارٹی کے لیڈران سے ملت کے حق کی بات ضرور کریں۔

مسلمانوں کو آنکھ موند اور تھالی میں سجا کر اقتدار سونپنے کی عادت بھی بدلنی ہوگی۔جمہوری نظام میں سیاسی ترقی ہی افضل ترقی ہے۔جب ہم سیاسی ترقی میں آگے بڑھیں گے تو ہمارا تعلیمی معیار بھی بہتر ہوگا، سماجی اور تجارتی ترقی بھی پروان چڑھے گا۔اشفاق رحمن کا کہنا ہے کہ ذاتی مفاد کی جگہ سماجی مفاد کو جوڑ لیں تو شاید ہم کامیاب ہو جائیں گے۔اس کے لئے مسلسل جدو جہد کرنے کی ضرورت ہے۔اسلام نے ساری چیزوں کو کھول کربتایا ہے مگر ہم اپنی دوکانداری چمکانے کے لئے چند لائنوں کی ہی تشریح کرتے ہیں۔آج ہم اپنا حق بھیک کے طورپرلینا چاہتے ہیں۔جبکہ دوسری قومیں اپنا حق لڑ کر لیتی ہیں۔جب حق لڑ کر لیں گے تو حقدار کہلائیں گے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .