حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے شہر کوئٹہ کے مچھ کے مقام پر کوئلے کے کان میں کام کر رہے شیعہ ہزارہ طبقے سے تعلق رکھنے والے گیارہ بے گناہ کانکنوں کے قتل عام اور پاکستان میں جاری شیعہ نسل کشی کے خلاف کرگل میں جمعیت العلماء اثنا عشریہ کرگل, لداخ کے زیر اہتمام بعد از مرکزی نمازِ جمعہ امام جمعہ کرگل حجت الاسلام والمسلمین شیخ غلام حسن واعظی کی قیادت میں ایک احتجاجی جلوس برآمد ہوا, یہ احتجاجی جلوس اثناء عشریہ چوک سے شروع ہوکر کرگل کے مرکزی بازار ہے ہوتے ہوئے لال چوک سے واپس اثنا عشریہ چوک پر جلسے کے ساتھ اختتام ہوا۔
اخوند محمد حلیم مدرس مکتب امام رضا برو کالونی نے تلاوت کلام پاک سے جلسے کا آغاز کیا جس کے بعد مقررین نے لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے سانحہ مچھ کا پر زور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس وحشیانہ حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی, جن مقررین نے اس موقع پر لوگوں سے خطاب کیا ان کرگل کے مامور ماہر تعلیم مرتضیٰ خلیلی, حجت الاسلام شیخ عبداللہ جلیلی اور مرکزی امام جمعہ کرگل حجت الاسلام والمسلمین شیخ غلام حسن واعظی کے نام قابل ذکر ہے۔
محترم مرتضیٰ خلیلی نے سانحہ مچھ کے دلسوز واقع پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ مظلوم, مزدور اور مستصعف سماج کے نہایت ہی کمزور ترین طبقے سے تعلق رکھنے والے مزدور کان کنوں کو جس بے دردانہ طریقے سے دشمنانِ اہل البیت, دشمنانِ پیروان ولایت, دشمنانِ اسلام اور دشمنانِ انسانیت کہ جن کا انسانیت کے ساتھ کوئی نتا نہیں, جن کا اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ کو رشتہ نہیں اور جن کے دلوں میں صفین و نہروان و حنین کی عناد بھری ہوئی ہے ان لوگوں نے چن چن کر کہ اس کوئلے کی کان کے اندر کام کرنے والے کون سے مزدور پیروان ولایت علی ابن ابی طالب ہے کون کون سے لوگ عزاداران سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام ہے اور کون کون سے لوگ اہل البیت علیہم السلام کے فرمانروا ہے انہیں بے دردانہ طریقے سے چھری کے ذریعے ذبح کر کیا گیا اور آج ان کے خاندان پچھلے پانچ دنوں سے لاشوں کو لے کے سرکوں پر سراپا احتجاج ہیں کہ ہمیں انصاف چاہیئے۔
مرتضیٰ خلیلی نے مزید کہا کہ جس پاکستان کی بنیاد قائد اعظم محمد علی جناح نے رکھی تاریخ کے اوراق کو اگر پلٹ کر دیکھے کہ کس طرح قائد اعظم اپنی زندگی بسر کیا کرتے تھے, کس مکتب فکر سے تعلق رکھتے تھے, کن حالاتوں میں انہوں نے پاکستان کی بنیاد ڈالی اور پاکستان کی آئین کو مرتب کرنے میں کن کن کتابوں کا سہارا لیا اور کس نظام کی انہوں نے پیروی کی یہ وہ لوگ بہتر طریقے سے جانتے ہیں۔
مرتضیٰ خلیلی نے کہا کہ آج کا احتجاجی مظاہرہ ان لوگوں کے ساتھ جنہیں بے دردی سے شہید کیا گیا اور آج بھی انکے جنازے سرکوں پر ہے اور ہزاروں کلومیٹر دور ہونے کی باوجود بھی اس سردی کے موسم میں ان کے ورثاء کے ساتھ , ان کے لواحقین کے ساتھ اظہار ہمدردی اور انہیں تعزیت اور تسلیت پیش کرنے کیلئے انجمن جمعیت العلماء اثنا عشریہ کرگل کی بینر تلے یہ احتجاجی جلوس منعقد کی گئی ہے۔
ہماری یہ آواز ہے کہ کوئٹہ کے ہزارہ طبقے سے تعلق رکھنے والے جو مظلوم عوام ہیں ان کے ساتھ ہماری دلی ہمدردی ہے, تکفیری دہشت گرد گروہ چاہے جتنی بھی کوشش کرے شیعت اور عزاداری عبا عبداللہ الحسین کو ختم کرنے نہیں کر سکتے کیونکہ تاریخ گواہ ہے کہ آج دنیا بھر میں جو مکتب فکر سب سے زیادہ ترقی کر رہا ہے, جو مسلک جو مذہب سب سے آگے پروان چڑھ رہا وہ مذہب تشیع ہے, آج پوری دنیا بھی ہزاروں لاکھوں کی تعداد میں نہیں بلکہ کروڑوں اربوں کی تعداد میں اَشْہَدُ اَنَّ عَلِیاً وَّلِیُ اللّٰه کہنے والے لوگ موجود ہیں۔
مرتضیٰ خلیلی نے کہا کہ جس ملک کا خواب قائد عظم نے دیکھا تھا وہ آج شرمندۂ تعبیر نہیں ہورہا ہے ہم صرف شیعوں کی نسل کشی یا شیعوں کی ہی قتل عام نہیں دیکھ رہے ہیں پاکستان میں اب پاکستان میں کوئی بھی اقلیت آج محفوظ نہیں ہے, پاکستان میں ہندو, سکھ, عیسائی اور پاکستان میں سنی برادری کہی بھی محفوظ نہیں ہے کیونکہ ایسے ہی چند شرپسند عناصر ہے ان کے ہاتھوں میں پاکستان کا زمام اقتدار ہے یہی وجہ ہے کہ وہ کاروائی کرنے میں کامیاب نہیں ہوتے۔
مرتضیٰ خلیلی نے حکومت ہندوستان سے اپیل کی کہ وہ سفارتی سطح پر ہماری اس احتجاج اور آواز کو پاکستانی حکومت کے ساتھ آٹھا کر جو پاکستان میں مظلوم اقلیت ہے وہاں کی جو شیعہ برادری ہے, وہاں کی جو عیسائی برادری ہے, وہاں کی جو ہندو برادری ہے اور جو وہاں کی سنی برادری ہے ان سب کو امن اور چین کے ساتھ زندگی گزارنے کی ماحول فراہم کرے, اگر قتل عام کا یہ سلسلہ جاری رہتا ہے تو وہ دن دور نہیں کہ پوری پاکستان اس کے لپیٹ میں آ کر صفحہ ہستی سے اس کا وجود مٹ جائے گا لہذا حکومت پاکستان کو چاہئے کہ اقلیتوں کے حقوق اور تحفظات کو یقینی بنائیں۔
مرتضیٰ خلیلی نے ہندوستان کی ریاست مدھیہ پردیش میں شوراج سنگھ چوہان کی قیادت میں چل رہی حکومت میں ہندو انتہا پسندوں کی طرف سے وہاں کے اقلیت اور وہاں زندگی بسر کرنے والے مسلمان برداری کے مقدس مقامات کے ساتھ جو توہین کی گئی ہم اس کی بھی بھرپور مذمت کرتے ہیں انہوں نے حکومت وقت سے اپیل کی کہ اس قسم کی سازشوں کو بے نقاب کرے اور جو شر پسند عناصر ہے ان کو ہندوستان کے امن و امان اور برسوں سے چلی آ رہی بھائی چارے کو ختم کرنے کی جو سازشیں کر رہے ہے ان کو کامیاب نہیں ہونے دیں کیونکہ ہندوستان امن کا گہوارہ ہے, ملی جلی تہذیب کا ہندوستان سنگم ہے اور برسوں سے تمام مذاہب کے لوگ امن اور بھائی چارے سے یہاں پر زندگی بسر کرتے آئے ہیں اور آج کے بعد بھی یہ جو سہولیات ہے سب کو فراہم ہونا چاہئے۔
حجت الاسلام شیخ عبداللہ جلیلی نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ درد ناک اور اذیت ناک طریقہ جن لوگوں نے اپنایا وہ داعش اور تکفیری گروہ ہے جنہوں نے اس کی ذمداری قبول کیا اور آج سانحہ مچھ میں جاں بحق ہوئے مظلوموں کے لواحقین کے ساتھ اظہار ہمدردی کرنے کیلئے جمع ہوئے ہیں, جو ان کی شہادت کے بعد بہت سے خواتین بیوہ ہوگئی بہت سارے بچے یتیم ہو گئے اور وہ آج اپنے عزیزوں کے کٹے ہوئے لاشوں کو لے کر کوئٹہ کے سرکوں پر عدل و انصاف کی پکار لگا رہے ہیں۔
انہوں نے مولا علی علیہ السلام کی ایک قول کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مولا علی علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ ظالموں کے ساتھ ہمیں نفرت اور ظالموں کے خلاف آواز بلند کرنے کی تاکید کی گئی ہے, ہمیں چاہئے کہ ہمیشہ مظلوموں کی حمایت میں پیش پیش رہے جاہے اپنی آواز بلند کر کے یا جانی و مالی حمایت کر کے اور آج اس منفی درجہ حرارت میں اور جنوری مہینے کی سردی کو براداشت کرتے ہوئے یہاں ہزارہ شیعوں کے حمایت میں جمع ہوئے ہیں ہمیں معلوم ہے کہ ان کے عزیز وہاں پر قتل ہوئے ہیں لہذا آج کے ہی دن تین جنوری کو جنرل قاسم سلیمانی اور ابو مہدی مہندس کو بھی شہید کر دیا گیا تھا اور اس سال بھی تین جنوری کو یہ قتل عام کیا گیا لہذا اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت کیا گیا ہے۔
شیخ عبداللہ جلیلی نے سانحہ مچھ کے لواحقین کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا کہ جمعیت العلماء اثنا عشریہ کرگل کے تمام مومنین و مومنات, جوان, بزرگ ان مظلوموں کے ساتھ ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور ہم یہ تصور کر رہے ہیں کہ ہم اپنے عزیزوں کے لاشوں کو لے کر یہاں بیٹھے ہوئے ہیں, انسانیت شرمسار ہے اس قتل عام سے اور آج ہم دیکھ رہے ہے کہ پاکستان دہشت گردوں کا اڈا بنا گیا ہے اور کسی کو وہاں امن نہیں ہے کسی کو چین و سکون نہیں ہے اور آئے دن قتل و غارتگری, آئے دن اقلیتوں پر حملے بالخصوص شیعوں پر اور ہزارہ شیعوں پر تو ہمیشہ ظلم ہوتا آ رہا ہے اور جب تک پاکستانی حکمران ان دہشتگردوں پر لگام نہ لگائے اور ان ظالموں کو کیفر کردار تک نہ پہنچائے تو یہ آگ ہمسایہ ممالک تک بھی پہنچ سکتا ہے اور نہ صرف پاکستان کیلئے بلکہ ہمسایہ ممالک کیلئے بھی خطرہ لا حق ہے۔
شیخ عبداللہ جلیلی نے سانحہ مچھ کے دلسوز واقعہ پر اور گزشتہ دنوں حوزہ علمیہ قم کے برجستہ عالم دین اور استاد مرحوم مغفور آیت الله محمد تقی مصباح یزدی کے ارتحال پر امام زمانہ عج اللہ تعالیٰ فرج الشریف کے خدمت میں تسلیت و تعزیت پیش کرتے ہوئے آیت اللہ محمد تقی مصباح یزدی کے انتقال کو ملت ایران کیلئے اور ملت جہان تشیع کے لئے ایک ناقابل تلافی نقصان قرار دیا۔
مرکزی امام جمعہ کرگل حجت الاسلام والمسلمین شیخ غلام حسن واعظی نے اپنے اختتامی خطاب کو فارسی زمان کے معروف شاعر سعدی شیرازی کے شعر کی ایک مصرعے
بنی آدم اعضای یک پیکرند که در آفرینش ز یک گوهرند چو عضوی به درد آورد روزگار دگر عضوها را نماند قرار یعنی جہاں بھی ظالم کے ہاتھوں گرفتار مظلوم افراد کو ظلم و بربریت سے شہید کئے جانا صرف ایک مذہب ہی کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ تمام اولادِ آدم چاہے وہ کسی بھی مذہب و فرقے سے تعلق رکھنے والے ہو مسلمان یا غیر مسلم سب ایک ہی جسم کے اعضاء کے مانند ہیں لہذا اسی جذبے کی وجہ سے آج اس منفی درجہ حرارت اور شدید سردی کے باوجود آپ عوام نے اس احتجاجی مظاہرے میں شرکت کر کے پاکستان کے مظلوم ہزارہ شیعوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا مظاہرہ کیا اللہ تعالٰی آپ کو اس کا اس کے لئے اجر عظیم عطا فرمائے۔
اس سے قبل نماز جمعہ کی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی امام جمعہ حجت الاسلام والمسلمین شیخ غلام حسن واعظی نے فرمایا کہ شیعیان امیر المومنین دنیا کے کونے کونے مظلومیت کی زندگی گزار رہے ہیں ہمیں ان مظلوموں کیلئے دعا کرنے کی ضرورت ہے۔
شیخ غلام حسن واعظی نے پاکستان میں شیعہ نسل کشی کے طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اسلامی کے نام پر آج پاکستان میں شیعوں کے اوپر پر ظلم و بربریت اور شیعہ نسل کشی کہاں سے شروع ہوئی اور آج بھی جاری ہے اور پاکستان دعوا کرتی ہے جمہوری حکومت ہونے کی اگر حکومت جمہوری ہے تو اقلیتوں کو تحفظ کیوں نہیں ہے نہ ہندو اقلیتوں کو تحفظ ہے نہ عیسائی اقلیت کو تحفظ ہے نہ سنی برادری کو تحفظ ہے اور شیعہ تو ان کیلئے آنکھوں میں تیر کے مانند ہیں اور اسی کڑی کی تحت پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے مچھ علاقے کے ایک کوئلہ کی کان میں کام کر رہے علی علیہ السلام کے مخلص ہزارہ شیعوں کے 11 مومنین کو ذبح کر دیا گیا۔
شیخ غلام حسن واعظی نے کہا کہ ہزارہ شیعوں کے ساتھ جب تک نہ ہم خود بیٹھے انکے بارے ہمیں کچھ علم حاصل نہ ہوگا کہ انکے اعتقادات, استقامت اور انکے غیرت کا کیا مقام ہے اور وہ بزدل حکمران اور حکومتی سطح پر کام کر رہے بڑے بڑے عہدوں پر تعینات سیکیورٹی فورسز اور سول انتظامیہ کہاں جا کے چھپ گئے ہیں کیا اسی کو جمہوریت کہتے ہیں دنیا بھر میں دہشتگردی کو پھیلا کر انسان کے امن و سکون کو چھین لیا ہے ان تکفیری گروہوں نے اور اس کے ذمہ دار پاکستان جیسے نام نہاد اسلامی ممالک ہے, ہم شدید مذمت کرتے ہیں ان ناپاک انسانوں کا ہم مذمت کرتے ہیں اسلام کے نام پر ایسے حرکات کرنے والوں کو جو در حقیقت کافر سے بدترین ہے, جمعیت العلماء اثنا عشریہ کرگل اور کرگل کے تمام عوام کے طرف سے اس ظلم و بربریت کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے, یہ بد ذات تکفیری گروہ آج کوئی نیا نکلا ہوا گروہ نہیں ہے بلکہ یہ صدر اسلام سے موجود تھے اور ہر دور میں نام بدل کر آتے ہے اور کبھی طالبان اور کبھی داعش اور پہلے ان کو خوارج کہا جاتا تھا, مسجد کوفہ میں داخل ہو کر امیر المومنین علی علیہ السلام کے جبین مبارک کو خون میں غلطاں کرنے والے یہی ملعون ہیں یہی داعش جن کو اس زمانے میں خوارج کہا جاتا تھا اور آج جب پوری دنیا میں ان کو دہشت گرد کہا گیا اور امن پسند انسان ان سے نفرت کرنے لگے تو یہ نام بدل بدل کر چھپتے پھر رہے ہیں اور انکا مقصد اور ہدف یہی ہے کہ شیعیان علی ابن ابی طالب اور اہل البیت علیہم السلام کے چاہنے والوں کو قتل کر کے پیام اہل کو کم کیا جائے۔
حجت الاسلام شیخ غلام حسن واعظی ان کے ناپاک وجود کو صحفہ ہستی سے مٹ جانے اور ان ظالموں کو دنیا میں ہی ذلیل و خوار کرنے اور دنیا بھر میں شیعیان امیر المؤمنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے حفظ و امان کیلئے خصوصی دعائیں کی۔
حجت الاسلام شیخ غلام حسن واعظی نے آخر میں تکفیری داعش اور ان جیسے دوسرے بزدل دہشت گردی گروہ سے مخاطب ہو کر کہا کہ تم بزدل نا مرد انسان کھل کر ہزارہ شیعوں کے مقابلے میں آ کر لڑو ان شاء اللہ ایک ہزارہ جوان تم دس کو واصل جہنم کئے بغیر شہید نہیں ہونگے, ہزارہ وہ قوم ہے!۔