حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاسداران پاکستان کے زیراہتمام سانحہ مچھ میں بیدردی کے ساتھ شہید کیے جانے والے کان کنوں کا چہلم امام بارگاہ سائبان زہراء ملتان میں منایا گیا، چہلم کی مجلس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ موسیٰ حسینی قمی نے کہا کہ ہم سات دن گلے کٹے ہوئے لاشوں کے ساتھ سخت سردی میں بیٹھے ہیں، لیکن ملک کے خلاف بغاوت نہیں کی، آج بھی پورے کوئٹہ میں ہمارے علاقے ہیں جہاں سکیورٹی فورسز جشن آزادی مناتی ہے، ہم دشمن کے لیے آسان ٹارگٹ ہیں، وزیراعظم پاکستان کو شہداء کے لواحقین نے بلایا تھا، اگر وہ امام بارگاہ میں آجاتے تو اُنہی کا قد بڑھتا، ہم اس ریاست کے باشندے ہیں، اگر ہم وزیراعظم کو آواز نہیں دیں گے تو کسے دیں گے۔؟
انہوں نے کہا کہ ہمارے دھرنوں میں یا علم حضرت عباس تھا یا پھر سبزہ لالی پرچم، ہم نے تمام سیاسی لوگوں کو دھرنے سے سیاست سے منع کر دیا تھا۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ واقعہ میں را ملوث ہے، ہم کہتے ہیں کہ اگر را بھی ملوث ہے تو ہمیں سکیورٹی دینا کس کی ذمہ داری ہے۔
انکا مزید کہنا تھا کہ مچھ جیسے علاقے میں جہاں ایک ہفتے سے زیادہ کھانے پینے کا سامان نہیں جا سکتا، وہاں ہینڈ گرنیڈ، راکٹ لانچر، خنجر، کیمرے کیسے پہنچ گئے، کیسے وہ دہشتگرد آئے اور کارروائی کرکے چلے گئے، وزیراعظم کے آنے سے ہمارے شہداء واپس نہ آجاتے، لیکن ہم چاہتے تھے کہ وہ قاتلوں کو بے نقاب کریں ورنہ ہمیں آگاہ کریں کہ آپ اپنی حفاظت خود کریں یہ حکومت آپکو حفاظت فراہم نہیں کرسکتی۔ ہمارے شہداء کے لواحقین نے عمران خان کو صرف قاتلوں کو بے نقاب کرنے کے لیے بلایا تھا۔ وگرنہ وہ صرف امام زمانہ عج کو پکار رہے تھے اور کہہ رہے تھے کے اے امام اب صرف آپ ہی ہمارا سہارا ہیں۔ آپ ہی ہمارے ترجمان ہیں اور ہمیں آپ سے ہی عدل کی توقع ہے کیونکہ یہ حکمران اور ادارے ہماری حفاظت سے قاصر ہیں۔
آخر میں کہا کہ 20 سال سے زائد عرصہ میں ہزارہ برادری کے 27000 سے زیادہ جوانوں اور بزرگوں کو شہید کرنا کیا نسل کشی کے زمرے میں نہیں آتا۔ ہمیں ہمارا قصور بتایا جائے یا اپنی غلط پالیسی پر عملدرآمد روکا جائے اور ہزارہ قبیلے سے معافی مانگی جائے۔۔