۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
پاسداران پاکستان کے زیر اہتمام سانحہ مچھ کے شہداء کا چہلم منعقد

حوزہ/ پاسداران پاکستان شعبہ عزا کے زیراہتمام سانحہ مچھ میں بیدردی کے ساتھ شہید کیے جانے والے کان کنوں کا چہلم امام بارگاہ سائبان زہراء ملتان میں انعقاد کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاسداران پاکستان شعبہ عزا کے زیرا ہتمام سانحہ مچھ میں بیدردی کے ساتھ شہید کیے جانے والے کان کنوں کا چہلم امام بارگاہ سائبان زہراء ملتان میں منایا گیا، چہلم کی مجلس سے سربراہ اُمت واحدہ علامہ محمد امین شہیدی، شہداء کمیٹی کوئٹہ کے رکن علامہ موسیٰ حسینی قمی اور بزرگ عالم دین علامہ غضنفر علی حیدری نے خطاب کیا۔ سید میثم رضا نے منقبت جبکہ سید نوازش علی زیدی الواسطی اور کاشف رضا زیدی نے ترانہ شہادت پیش کیا۔ چہلم کی مجلس میں شہدائے مچھ کے لواحقین نے بھی شرکت کی۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ ہم شہداء کے وارث ہیں، یہ شہداء ہمارے لیے اعزاز ہیں، شہادت کی تمنا ہم کرتے ہیں، کیونکہ ہم کربلا کے راہی ہیں، کربلا انسان کو خدا تک پہنچانے کا عظیم وسیلہ ہے، ہم اس ملک کے باوفا بیٹے ہیں، ہم نے کل بھی اس ملک کا دفاع اپنے جانیں دے کر کیا ہے اور جب بھی کوئی اس سرزمین کی جانب میلی آنکھ سے دیکھے گا، اُسے منہ توڑ جواب دیں گے۔

کوئٹہ سے تشریف لائے مہمان علامہ موسیٰ حسینی قمی نے کہا کہ ہم سات دن گلے کٹے ہوئے لاشوں کے ساتھ سخت سردی میں بیٹھے ہیں، لیکن ملک کے خلاف بغاوت نہیں کی، آج بھی پورے کوئٹہ میں ہمارے علاقے ہیں جہاں سکیورٹی فورسز جشن آزادی مناتی ہے، ہم دشمن کے لیے آسان ٹارگٹ ہیں، وزیراعظم پاکستان کو شہداء کے لواحقین نے بلایا تھا، اگر وہ امام بارگاہ میں آجاتا تو اُسی کا قد بڑھنا تھا، ہم اس ریاست کے باشندے ہیں، اگر ہم وزیراعظم کو آواز نہیں دیں گے تو کسے دیں گے۔؟ ہمارے دھرنوں میں یا علم حضرت عباس تھا یا پھر سبزہ لالی پرچم، ہم نے تمام سیاسی لوگوں کو دھرنے سے سیاست سے منع کر دیا تھا۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ واقعہ میں را ملوث ہے، ہم کہتے ہیں کہ اگر را بھی ملوث ہے تو ہمیں سکیورٹی دینا کس کی ذمہ داری ہے۔

مچھ جیسے علاقے میں جہاں ایک ہفتے سے زیادہ کھانے پینے کا سامان نہیں جا سکتا، وہاں ہینڈ گرنیڈ، راکٹ لانچر، خنجر، کیمرے کیسے پہنچ گئے، کیسے وہ دہشتگرد آئے اور کارروائی کرکے چلے گئے، وزیراعظم کے آنے سے ہمارے شہداء واپس نہ آجاتے، لیکن ہم چاہتے تھے کہ وہ قاتلوں کو بے نقاب کریں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .