حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے مذہبی خطیب حجۃ الاسلام والمسلمین حبیب اللہ فرحزاد نے امام جواد (علیہ السلام) کی میلاد کی رات حرم حضرت فاطمہ معصومہ (سلام اللہ علیہا) میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: خاندان عصمت و طہارت (علیہم السلام) پر درود بھیجنا افضل اعمال میں سے ہے کہ جس سے ہم غافل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: امام جواد (علیہ السلام) کی ولادت کے متعلق امام رضا (علیہ السلام) نے جو خوبصورت بات کی ہے وہ کہیں اور کسی امام کے متعلق نہیں ملتی۔ امام (علیہ السلام) نے فرمایا: ہمارے شیعوں اور دوستوں کے لیے اس مولود سے بابرکت کوئی اور مولود نہیں ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ امام جواد (علیہ السلام) کی ولادت شیعیان اہلبیت علیھم السلام کے لیے کس قدر بابرکت تھی۔
دینی علوم کے استاد نے کہا: حضرت امام رضا (علیہ السلام) کے ہاں جب امام جواد (علیہ السلام) کی ولادت ہوئی تو آپ کی عمر 50 سال تھی اور دشمن طعنے دیتے تھے کہ امام (علیہ السلام) کے ہاں کوئی اولاد نہیں ہے اور ان کا قائم مقام کوئی نہیں ہے۔ اس وجہ سے امام کے کمزور ایمان والے دوستان بھی شک میں مبتلا ہوگئے تھے۔ امام جواد (علیہ السلام) کی بابرکت ولادت باعث بنی کہ یہ تمام شکوک و شبہات دور ہو جائیں۔
حرم کریمہ اہل بیت (علیہم السلام) کے خطیب نے کہا: پہلے امام کہ جو آٹھ سال کی عمر میں منصب امامت پر فائز ہوئے وہ امام جواد (علیہ السلام) تھے۔ امام جواد (علیہ السلام) سے پہلے کوئی بچہ زمین پر حجت خدا نہیں تھا۔
انہوں نے کہا: خدا کو نہ ماننا اور اولیائے خدا کی عدم شناخت کا انجام وہی ہوتا ہے جو عاشور کے دن دشمنان امام حسین (علیہ السلام) کا ہوا تھا اور روایت کے مطابق اس قسم کے افراد کی موت جاہلیت کی موت ہے۔
حجت الاسلام والمسلمین فرحزاد نے کہا: نماز، روزہ اور دیگر اعمال قربۃ الی اللہ اور خالص نیت کے ساتھ انجام دیئے جائیں اور روایات میں بھی خلوص نیت کی تاکید ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا: بہت سارے افراد (قربۃ الی اللہ اور خالص نیت کے بغیر) دن رات عبادت میں مشغول رہتے ہیں کہ جس کا انہیں کوئی فائدہ نہیں ہے۔
دینی علوم کے استاد نے کہا: حقیقی نماز مومن کے لیے معراج ہے اور انسان عبادت اور بندگی میں حضور قلب اور خالص نیت کی وجہ سے ہی معنوی تکامل حاصل کر پاتا ہے۔
حرم کریمہ اہل بیت (علیہم السلام) کے خطیب نے کہا: روایات میں آیا ہے کہ پاکیزہ دل اور صحیح اعمال انسان کو کمال تک پہنچا سکتے ہیں جب کہ خالص نیت کے بغیر اعمال کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ نیک اعمال خالص نیت اور بغیر ریا اور دکھاوے کے انجام دئے جائیں۔