تحریر: مولانا سید غافر رضوی چھولسی
حوزہ نیوز ایجنسی। مظلوموں کی چیخیں مستقل گوش دل سے ٹکراکر کہہ رہی ہیں کہ ہمیں اس زبوں حالی میں امت مسلمہ کی حمایت درکار ہے۔
لیکن تمام اسلامی ممالک اس طرح خواب خرگوش کے مزے لے رہے ہیں کہ ان کے کانوں پر جوں بھی نہیں رینگ رہی ہے.
آخر مسلمانوں کے عہدیداران کے کانوں پر کون سے غلاف چڑھ گئے؟ کسی ملک کو فلسطین کے معصوم بچوں کی فریاد کیوں سنائی نہیں دے رہی ہے؟۔
شاید امت مسلمہ کے زمامدار حضرات اس حقیقت کو بھلا بیٹھے ہیں کہ کشاف الحقائق مصحف ناطق حضرت امام جعفر صادق علیہ الصلاۃ و السلام نے زیارت عاشوراء اور زیارت وارثہ میں قتل کرنے والوں پر بھی لعنت کی ہے، ظلم کرنے والوں پر بھی لعنت کی ہے، ظالموں کے گھوڑوں کی زین کسنے والوں پر بھی لعنت کی ہے، ظالموں کے گھوڑوں کی لگام لگانے والوں پر بھی لعنت کی ہے اور اسی کے ساتھ ساتھ ان لوگوں پر بھی لعنت کی ہے جنہوں نے ظلم کے متعلق سنا اور اس پر راضی رہے۔ یعنی ظلم پر خاموش رہنا بھی ظالم کی حمایت کرنے کے مساوی ہے۔
عرصۂ دراز سے فلسطین کے مظلوم، اسلحہ نہ ہونے کے باوجود دشمن سے مقابلہ آرائی میں کوئی کسر باقی نہیں رکھ رہے ہیں؛ ان مظلوموں کا ہر لقمہ خون میں تر نظر آتا ہے۔
نہ جانے کتنے معصوم بچے، یتیمی کی آغوش میں دربدری کی زندگی گزار رہے ہیں!۔ نہ جانے کتنے والدین کے گلشن، خزاں کی نذر ہوگئے!۔
یہ کون سی انسانیت ہے کہ کسی کے گھر پر قبضہ کرکے اسے بے گھر کردیا جائے!.
کیا حقوق انسانی کے دعویداروں کی آنکھوں پر پٹی بندھی ہوئی ہے جو فلسطین کے حالات کو نہیں دیکھ پا رہے ہیں!.
آخر امت مسلمہ کی غیرت کو کیا ہوگیا کہ مظلوم کی حمایت میں قدم نہیں اٹھا رہی ہے؟۔
اگر مسلمانوں کو طوقِ لعنت سے بچنا ہے تو کسی بھی حال میں مظلوم کی حمایت کے لئے قدم اٹھانا پڑے گا.
افسوس کا مقام ہے کہ انسانیت لب دم ہے اور مسلمان اپنی عیاشیوں کی فکر میں ہے!۔
اس پر آشوب دور میں ایران ایسا ملک ہے جو فلسطین کی حمایت میں صدائے احتجاج بلند کر رہا ہے، ولی امر مسلمین حضرت آیۃ اللہ سید علی خامنہ ای نے بیان دیا: انشاء اللہ ہماری موجودہ نسل بیت المقدس کی آزادی کو اپنی آنکھوں سے دیکھے گی وہ دن دور نہیں کہ ہم بیت المقدس میں نماز جماعت ادا کریں گے اور دوسری جانب سے لبنان کا شیر دہاڑ رہا ہے کہ ہم مسلمانوں کو اپنی مدد کے لئے نہیں بلا رہے ہیں بلکہ تمام دہشت گردوں کو دعوت دے رہے ہیں کہ سب اکٹھا ہوکر ہمارے مقابلہ پر آجائیں، حزب اللہ کے سپاہی ان کا وہ حال کریں گے جو مولا علی نے خیبر میں مرحب کا کیا تھا۔
ایک طرف سے بسیجی فوج اور دوسری طرف سے حزب اللہ، یہ دونوں لشکر چکّی کے ایسے دو پاٹ ہیں جو اسرائیل کو پیس کر رکھ دیں گے۔
ابھی چند روز پہلے کی ہی بات ہے کہ بیت المقدس میں کچھ تعداد نے نماز جماعت ادا کی تو اسرائیل کی نیندیں حرام ہوگئیں، اگر باقاعدہ نماز جماعت ادا ہوگی تو اسرائیل کا کیا عالم ہوگا!!۔
اگر دنیا بھر کے مسلمان خاموشی سادھے بیٹھے رہیں تب بھی ایران و لبنان فلسطین کو فتح کرکے دم لیں گے لیکن انسانی نقطۂ نظر سے ہر مسلمان کا فریضہ ہے کہ فلسطین کی حمایت میں صدائے احتجاج بلند کرے تاکہ اس کا نام ظالمین کی فہرست میں درج نہ ہو۔