۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
حضرت ام البنین(س)

حوزہ/ حضرت ام البنین علیہا السلام نے اپنی تمام زندگی اور جان خدا کے دین کے لئے وقف کردی اور اپنے چاروں فرزند کو سید الشہداء امام حسین علیہ السلام (ص) پر قربان کردیئے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، حجۃ الاسلام امین نے تہران میں واقع "مسجد غدیر" میں حضرت ام البنین علیہا السلام کی سیرت کے موضوع پر بیان دیتے ہوئے فرمایا کہ: ۱۳ جمادی الثانی، حضرت ام البنین (س) کی رحلت کے دن کو شہداء کی ازواج اور ماؤں کا دن قرار دیا گیا ہے۔

مولانا نے اپنے بیان کو جاری رکھتے ہوئے فرمایا: "ماں کا وجود بہت ہی اہم اور موثر ہے، کیونکہ ایک ماں چاہے تو اپنی گود میں خوشبودار پھول بھی اگا سکتی ہے اور چاہے تو بے فائدہ گھاس بھی اگا سکتی ہے۔" سورہ اعراف کی آیت نمبر ۵۸ میں اللہ تعالیٰ نے زمین کی دو قسمیں بیان کی ہیں: وَالْبَلَدُ الطَّيِّبُ يَخْرُجُ نَبَاتُهُ بِإِذْنِ رَبِّهِ ۖ وَالَّذِي خَبُثَ لَا يَخْرُجُ إِلَّا نَكِدًا۔ اور جو اچھی یعنی زرخیز زمین ہے اس کا سبزہ اللہ کے حکم سے نکلتا ہے اور جو زمین خراب ہے اس سے تھوڑی سی بے فائدہ چیز کے سوا کچھ نہیں نکلتا۔

استاد حوزہ علمیہ نے آیت کی وضاحت فرماتے ہوئے مزید کہا کہ ماں کی آغوش زمینوں کے مانند دو قسموں کی طرح ہیں، کچھ گودیں خالص ہوتی ہیں، جس کے نتیجے میں پاکیزہ بچے اور با اثر انسان پرورش پاتے ہیں، اور دوسری طرف، کچھ گودین ناپاک ہوتی ہیں اور پست انسانوں کو معاشرے میں جنم دینے کے علاوہ کوئی اثر نہیں رکھتیں۔

حجت الاسلام امین نے مزید فرمایا: ماں کے خاص مقام کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے روشن ارشادات سے سمجھا جا سکتا ہے، آپ (ص) نے فرمایا: جنت ماؤں کے قدموں کے نیچے ہے۔

مولانا نے اپنی تقریر کے ایک اور حصے میں حضرت ام البنین (ع) کی تین نمایاں خصوصیات کو بیان کیا اور کہا: حضرت ام البنین (ع) کی نمایاں خصوصیات میں سے ایک خصوصیت "بصیرت" بھی ہے۔ بصیرت کا ایک وسیع مفہوم ہے اور اس میں معرفت خدا، معرفت نبوت، معرفت امامت، دیانت داری اور سب سے اہم دشمنی کی شناخت بھی شامل ہے۔ جب حضرت ام البنین (ع) امیر المومنین (ع) کے گھر میں داخل ہوئیں تو آپ نے فرمایا: "اس گھر میں اب مجھے فاطمہ نہ کہئے گا"۔ آپ کا یہ جملہ آپ کی عظیم بصیرت کا عکاس ہے۔

حجۃ الاسلام امین نے مزید کہا: جب سرکار سید الشہداء امام حسین علیہ السلام نے مدینہ سے نکلنا چاہا تو حضرت ام البنین (ع) تشریف لائیں اور سید الشہداء (ع) کے اصحاب کو خطاب کر کے فرمایا: میرے آقا کی آنکھ اور دل بنو۔ امام حسین کی اطاعت اور پیروی کرو ۔ روایت ہے کہ جب بشیر مدینہ آیا اور حضرت ام البنین علیہا السلام کے بچوں کی شہادت کا اعلان کرنے لگا تو آپ نے فرمایا کہ مجھے حسین (ع) کے بارے میں بتاو، میری تمام اولاد اور آسمان کے نیچے جو کچھ ہے، حسین پر قربان۔ یہ قول و فعل اسلام کی اس عظیم خاتون کی ولایت کی عمق و گہرائی کو ظاہر کرتا ہے۔

مولانا نے دین کی راہ میں خرچ کرنے کو حضرت ام البنین (ع) کی تیسری نمایاں خصوصیت کے عنوان سے بیان کیا اور کہا: انبیاء اور ائمہ نے ہمیشہ خدا کے دین پر سب سے زیادہ خرچ کیا۔ کبھی عزت، کبھی مال اور کبھی جان کی صورت میں۔ حضرت ام البنین (س) نے اپنی ساری زندگی دین خدا کے لیے دل و جان سے گزاری اور اپنے چاروں بیٹوں کو امام حسین علیہ السلام کے قدموں پر قربان کردیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .