۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
آسٹریلیا میں مقیم 2 اردو زبان نوجوان جوڑوں کی حرم رضوی میں تقریب عقدِ نکاح کا انعقاد

حوزہ/ آسڑیلیا میں مقیم 2 اردو زبان نوجوان جوڑوں کی تقریبِ عقد نکاح حرم مطہر رضوی کے رواق دارالرحمہ میں منعقد کی گئی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اس تقریب میں اردو زبان زائرین نے بڑے پیمانے پر شرکت کی جس میں آسٹریلیا،پاکستان، ہندوستان اور عرب ممالک میں مقیم اردو زبان زائرین کے علاوہ قم اور مشہد مقدس میں مقیم علماء اور طلاب بھی کثیر تعداد میں شامل تھے، تقریب نکاح میں دولہوں اور دلہنوں کے رشتے داروں اور عزیزوں کی بھی بڑی تعداد شریک تھی۔

حجۃ الاسلام و المسلمين مولانا سيد ابوالقاسم رضوي صاحب امام جمعه ميلبورن آسٹریلیا جو کہ شیعہ علماء کونسل آف آسٹریلیا کے صدر بھی ہیں انکے بیٹے سید محمد کاظم عرف ایلیا کا عقد بمبئی سے تعلق رکھنے والی سیدہ وقار فاطمہ عابدی کے ساتھ حرم مطہر امام علی رضا (ع) میں انجام پایا حرم میں عقد کا سبب مولانا کی اہلیہ مرحومہ کی خواہش اور وصیت تھی کہ انکے بیٹے کا عقد حرم امام علی رضا (ع) میں ہو مرحومہ عندلیب فاطمہ رضوی جو کہ خود عالمہ و معلمہ اور ذاکرہ اہل بیت (ع) تھیں جنھوں نے آسٹریلیا میں ایک دیندار نسل کو تیار کرنے میں اپنے شوہر مولانا سید ابوالقاسم رضوی صاحب کا بھر پور ساتھ دیا سیدہ عندلیب فاطمہ رضوی کا انتقال گزشتہ سال کینسر کے موذی مرض کے سبب ہوا اللہ مرحومہ کے درجات بلند کرے آخرش مرحومہ کا خواب شرمندہ تعبیر ہوا یقیناً انھوں نے روحانی طور پر ضرور شرکت کی ہوگی اور جوڑے کو دعائیں دی ہونگی مرحومہ کی نیت میں ایسا خلوص شامل تھا کہ ایک شادی کے بجائے دو شادیاں بیک وقت ہو گئیں۔

دوسرے جوڑے کا تعلق بنیادی طور پر پاکستان سے ہے مگر مولانا سید ابوالقاسم رضوی صاحب کی طرح آسٹریلیا میں مقیم ہیں مولانا کے اس پلان سے ان لوگوں کو بھی تحریک ہوئی لاہور سے تعلق رکھنے والے جناب سہیل رضوی صاحب جو دیندار طبقے میں بے حد معروف ہیں انکی بیٹی ایمان زہرا کا عقد کراچی سے تعلق رکھنے والے جناب نوید عباس صاحب کے بیٹے سید محمد کاظم عباس کے ساتھ انجام پایا۔

آسٹریلیا سے تشریف لانے والے دونوجوانوں کی شادی کی تقریب کا آغاز مشہد مقدس میں واقع ہوٹل بشریٰ سے ہوا، بارات کی شکل میں زائرین و مجاورین دولہوں اور دلہنوں کو لے کر حرم امام رضا(ع) کےداخلی دروازے باب الجواد(ع) پر پہنچے ، حرم رضوی پہنچنے پر شادی تقریب کے شرکاء نے حرم رضوی کے رواق غدیر میں نماز ظہرین مولانا سید ابوالقاسم رضوی صاحب کی اقتداء میں ادا کی جس کے بعد عقد نکاح کے لئے تمام افراد رواق دارالرحمہ تشریف لے گئے۔

تقریب عقد نکاح کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام اللہ المجید اور منقبت اہلبیت(ع) سے ہوا جس کے بعد آیت اللہ راشد یزدی اور آسٹریلیوی علماء کونسل کے سربراہ مولانا سید ابوالقاسم رضوی نے دونوں جانب سے عقد نکاح کے صیغے جاری کئے۔

عقد نکاح کی یہ معنوی و روحانی تقریب حرم امام رضا(ع) کے ادارہ غیرملکی زائرین اور میڈیا سینٹر کے تعاون سے انجام پائی،پروگرام کونہایت شاندار انداز میں منعقد کرانے پر دلہا اور دلہن کے عزیزوں اور رشتے داروں نے حرم مطہر رضوی کی انتظامیہ کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔

تقریب عقد نکاح کے اختتام پر تمام معزز مہمانوں نے مشہد مقدس کے ہوٹل مدینۃ الرضا میں تقریب ولیمہ میں بھی شرکت فرمائی۔

آیت اللہ راشد یزدی نے پاکستان و ہندوستان کے شیعیان اہلبیت(ع) کے ہاں شادی کی تقریبات نہایت سادگی اور معنوی ماحول میں انجام پانے کو بہت زیادہ سراہا اور تمام اردو زبان زائرین بالخصوص دولہوں اور دلہنوں کو مبارک باد پیش کی اور ان کی کامیابی و ترقی کے لئے دعا فرمائی۔

شرکاء میں مولانا ولی حسن، مولانا مسعود اختر رضوی، مولانا محمد علی عون نقوی، مولانا سید علی عباس رضوی،مولانا حسن عباس زیدی،مولانا ڈاکٹر مجتبی رضوی،مولانا احسن مھدی،مولانا حسین اختر،مولانا محمد عباس رضوی و دیگر علمائے ہندوستان اور پاکستان بھی موجود تھے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ حرم امام رضا(ع) کی انتظامیہ کے تعاون سے اس طرح کی اجتماعی شادی تقریب کا دارالرحمہ میں اہتمام پہلی بار کیا گیا تھا جسے وہاں موجود زائرین و مجاورین نے بہت زیادہ پسند کیا اس کے علاوہ شادی کی تقریب کے دوران حرم رضوی میں موجود ایرانی زائرین نے بھی اسے بہت زیادہ دلچسپی سے دیکھا اور انہیں اردو زبان زائرین کی جانب سے شادی کی رسومات کا معنوی انداز بہت زیادہ پسند آیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .

تبصرے

  • محمد IN 12:15 - 2022/02/01
    0 0
    کرگل سے رشوت جیسے خرافات کر کم کرنے کے لئے ہمارے کرگل لداخ کے مذہبی اداروں نے کچھ کام نہیں کیا بلکہ اس خرافات اور بد کاری کو تقویت پہنچانے میں مدد کی اور ملوث افراد کو مختلف مذہبی حوالات دے کر بچانے کی کو شش کی۔ ایسا کیوں؟