۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
تنظیم المکاتب میں حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ گلپایگانی کی رحلت پر قرآن خوانی اور جلسہ تعزیت کا انعقاد

حوزہ/ مرجع عالی قدر حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ لطف اللہ صافی گلپایگانی رحمۃ اللہ علیہ کی رحلت پر بانیٔ تنظیم المکاتب ؒ ہال گولہ میں قرآن خوانی اور جلسہ تعزیت منعقد ہوا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ/ مرجع عالی قدر حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ لطف اللہ صافی گلپایگانی رحمۃ اللہ علیہ کی رحلت پر بانیٔ تنظیم المکاتب ؒ ہال گولہ میں قرآن خوانی اور جلسہ تعزیت منعقد ہوا۔

اولاً شرکاء نے قرآنی خوانی کی بعدہ مولانا محمد عباس معروفی مبلغ و استاد جامعہ امامیہ نے تلاوت قرآن کریم سے جلسہ کا آغاز کیااور مقررین نے اپنے تاثرات پیش کئے۔

مولانا سید علی مہذب خرد نقوی استاد جامعہ امامیہ نے بیان کیا کہ ہمارے علماء امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کی جانب سے ایتام آل محمد علیہم السلام خصوصا ہم طلاب کے سرپرست ہیں۔ آیۃ اللہ العظمیٰ صافی گلپایگانیؒ بھی انہیں شفیق و مہربان سرپرستوں میں تھے جنہوں زبان و قلم سے تا حیات مذہب کا دفاع کیا۔ آپ کی تقریروں اور تحریروں کا محور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا اور حضرت امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف تھے۔

مولانا سید علی ہاشم عابدی استاد جامعہ امامیہ نے بیان کیا کہ آج ہم اس عظیم عالم ، فقیہ اور پیشوا سے محروم ہو گئے جنکی زندگی مختلف جہات سے ممتاز تھی۔ بندگان خدا کی ہدایت اور حمایت انکا خاصہ تھا۔ جب ایک جوان نے آپ کو خط لکھا کہ میں گناہوں کے سبب اپنے اندر روحانی کمزوری محسوس کرتا ہوں تو آپ نے جواب دیا اسی احساس کو غنیمت جانو۔ اپنے گناہوں سے استغفار کرو، واجب نمازوں کے بعد قرآن کریم کی تلاوت کرو اور اس سے خود کو منور کرو اور ہمیشہ اہلبیت علیہم السلام کو یاد رکھو خصوصا امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف ہمیشہ پیش نظر رہیں۔

مولانا سید تہذیب الحسن استاد جامعہ امامیہ نے فرمایا: آیۃ اللہ العظمیٰ لطف اللہ صافی گلپایگانی رحمۃ اللہ علیہ ایک عظیم شخصیت تھے۔ آپ نے بابرکت عمر بسر کی کہ آپ کی زندگی تالیف و تصنیف، درس و تدریس اور دفاع اہل بیت علیہم السلام میں بسر ہوئی۔ جب مخالفین نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی حدیث ’’فاطمہؑ میرا ٹکڑا ہیں جس نے انہیں غضبناک کیا اس نے مجھے غضبناک کیا ‘‘ میں شک و شبھہ ایجاد کیا تو آپ نے اس کا دنداں شکن جواب دیا۔

مولانا سید منور حسین رضوی انچارج جامعہ امامیہ نے بیان کیا کہ آیۃ اللہ العظمیٰ لطف اللہ صافی گلپایگانی رحمۃ اللہ علیہ کا تعلق ایک دینی اور علمی خانوادہ سے تھا۔ آپ کے والد ایک عظیم فقیہ تھے۔اسلامی انقلاب کی تحریک میں نمایاں کارنامے انجام دئیے کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد آپ کو ’’رہبر انتخاب کرنے والی کمیٹی‘‘ کا صدر منتخب کیا گیا۔ آپ نے مختلف موضوعات پر تقریبا ۸۰ کتابیں تالیف فرمائیں۔آپ آیۃ اللہ العظمیٰ بروجردی رحمۃ اللہ علیہ اور آیۃ اللہ العظمیٰ سید محمد رضا گلپایگانی رحمۃ اللہ علیہ کے معتمد خاص تھے کہ آیۃ اللہ العظمیٰ سید محمد رضا گلپایگانی رحمۃ اللہ علیہ نے وصیت فرمائی کہ انکی نماز جنازہ اور دیگر امور آپ ہی انجام دیں گے۔

مولانا سید ممتاز جعفر نقوی مربی اعلیٰ جامعہ امامیہ نے حدیث ’’عالِم کی موت عالَم کی موت ہے‘‘ کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے بیان کیا کہ آیۃ اللہ العظمیٰ لطف اللہ صافی گلپایگانی رحمۃ اللہ علیہ ابتدائی تعلیم گلپایگان میں حاصل کر کے قم مقدس تشریف لائے ۔ قم سے نجف اشرف تشریف لے گئے اور وہاں سے دوبارہ قم تشریف لائےاور درس و تدریس میں مصروف ہو گئے۔ آیۃ اللہ العظمیٰ سید محمد رضا گلپایگانی رحمۃ اللہ علیہ کے بعد اعلان مرجعیت ہو ا۔ آج ہم اس عظیم عالم، فقیہ، مجتہد، مجاہد سے محروم ہو گئے جنکے آثارہمیشہ لوگوں کے لئے مشعل راہ رہیں گے۔

جلسہ تعزیت میں اساتذہ و طلاب جامعہ امامیہ کے علاوہ خادمان و کارکنان تنظیم المکاتب نےبھی شرکت کی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .