۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
مولانا شہوار حسین

حوزہ/ انبیا کے بعد اللہ نے اماموں کو بندوں کی رہنمائی اور ہدایت کے لئے منتخب کیا جو تمام کے تمام اللہ کے ودیعت کردہ علم کے حامل تھے۔ امام علی نقی بھی علم الہیٰ کےعارف تھے۔جسکااظہار انکی ذات سے ہوتا تھا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،امروہا میں اپنے ہفتہ واری لیکچر میں مولانا شہوار حسین نقوی نے کہا کہ اللہ جن ہستیوں کو مخلوق کی ہدایت کے لئے معین کرتا ہے انہیں علم لدنی کا مالک بناتا ہے۔ تاکہ مخلوق پر ان کی افضلیت برقرار رہے۔ جامعہ الھدا کی لائبریری میں اپنے ہفتہ واری لیکچر کو مولانا شہوار نے امام علی نقی الہادی کی ولادت کی مناسبت سے انکی زندگی اور تعلیمات پر مرکوز رکھا۔ امام علی نقی کی ولادت پانچ رجب سن 212ہجری میں مدینہ میں ہوئی تھی۔انہوں نے کہا کہ انبیا کے بعد اللہ نے اماموں کو بندوں کی رہنمائی اور ہدایت کے لئے منتخب کیا جو تمام کے تمام اللہ کے ودیعت کردہ علم کے حامل تھے۔ امام علی نقی بھی علم الہیٰ کےعارف تھے۔جسکااظہار انکی ذات سے ہوتا تھا۔

امام علی نقی علیہ السلام جب عہدہ امامت پر فائز ہوئے اس وقت انکی عمر محض سات آٹھ برس کی تھی۔ حکومت وقت نے موقع غنیمت جانا اور خلق خدا کو اہل بیت سے دور رکھنے کی کوشش کے تحت امام کی تعلیم و تربیت کے بہانےاپنے منتخب ایک عالم جنیدی کی نگرانی میں انہیں رکھ دیا۔امام علی نقی کے علم کا ثبوت اس واقعہ سے ملتا ہیکہ اپنے وقت کے وقت عالم جنیدی نے بتایا کہ وہ علی نقی کو تعلیم نہیں دے رہا ہے بلکہ علی نقی سے وہ خود سیکھ رہا ہے۔ مولانا شہوار نے امام نقی کے حالات واقعات اور تعلیمات بیان کرتے ہوئے بتایا کہ امام علی نقی کی امامت کی مدت تمام اماموں میں سب سے زیادہ یعنی 34 برس ہے۔جس میں وہ 17 برس حکومت کی نگرانی میں رہے۔ آزادی کے دور میں امام نقی مختلف طریقوں سے لوگوں کی ہدایت کرتے رہے۔ مولانا شہوار نے امام علی نقی کے کچھ ذریں اقوال بھی بیان کئے۔

دوسروں کا مذاق اڑانا بے وقوفوں کا شیوہ اور جاہلوں کا پیشہ ہے۔اس سے وفاداری کی توقع نہ رکھو جسکے تم وفادار نہیں رہے،خود پسندی طلب علم سے روکتی ہے اور انسان کی پستی اور جہالت کا سبب بنتی ہے۔ خدا کسی ایسے بندے کے اعمال قبول نہیں کریگا جو ہمارے بارے میں شک کرتا ہو۔ خالق کا فرمانبردار مخلوق کی ناراضگی کی پرواہ نہیں کرتا
تقدیر تم کو وہ سب دکھاتی ہے جو تم نے کبھی سوچا بھی نہیں ہوتا، دنیا ایک بازار ہے یہاں کسی کو فائد تو کسی کو نقصان اٹھانا ہوتا ہے۔

مولانا شہوار نے کہا کہ ہمیں آئمہ اطہار کے اقوال کو عام کرنا چاہئے تا کہ انہیں سنے اور پڑھنے والے لوگ اماموں کی جانب متوجہ ہوں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .