۱۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۵ شوال ۱۴۴۵ | May 4, 2024
احکام شرعی

حوزہ؍ تحفہ ملنے کے وقت اصل زمین (اور اس وقت کی مالیت) پر خمس نہیں ہے لیکن اس کی بڑھنے والی قیمت کے سلسلے میں اگر زمین کو قیمت بڑھنے یا خرید و فروخت کی نیت سے رکھا ہوا تھا تو بنا بر احتیاط واجب (افراط زر کی مقدار کو منہا کرنے کے بعد) فروخت والے سال کی آمدنی شمار ہوگی کہ اگر سال کے آخر تک باقی رہے تو اس پر خمس ہوگا، بصورت دیگر اس کی بڑھنے والی قیمت پر بھی خمس نہیں ہوگا۔

حوزہ نیوز ایجنسی؍

سوال: میرے پاس ایک زمین تھی کہ جو میرے والد نے تحفے میں دی تھی اور ایک عرصے کے بعد میں نے وہ زمین فروخت کردی، کیا اس کی فروخت سے حاصل ہونے والے پیسوں پر خمس ہوگا؟

جواب: تحفہ ملنے کے وقت اصل زمین (اور اس وقت کی مالیت) پر خمس نہیں ہے لیکن اس کی بڑھنے والی قیمت کے سلسلے میں اگر زمین کو قیمت بڑھنے یا خرید و فروخت کی نیت سے رکھا ہوا تھا تو بنا بر احتیاط واجب (افراط زر کی مقدار کو منہا کرنے کے بعد) فروخت والے سال کی آمدنی شمار ہوگی کہ اگر سال کے آخر تک باقی رہے تو اس پر خمس ہوگا، بصورت دیگر اس کی بڑھنے والی قیمت پر بھی خمس نہیں ہوگا۔

احکام شرعی:تحفہ اور ارث کی فروخت پر خمس

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .