تحریر:سکندر علی بہشتی
حوزہ نیوز ایجنسی | دینی ومروجہ علمی مراکز سے وابستہ شخصیات علمی یا سیاسی لحاظ سے خود کو منواتے اور اپنی قابلیت کے جوہر دکھاتے ہیں مگر کم ہی افراد ایسے ہیں جو مقام و منصب پر خوشنودی خدا و مصالح امت کو مقدم کر کے تاریخ میں سب کے لیے قابل تقلید بن جاتے ہیں۔
آیت اللہ سید کاظم حائری کا شمار شہید باقر الصدر کے خاص شاگردوں میں ہوتا ہے۔ عصر حاضر میں شہید صدر کے شاگرد علمی، فکری، سیاسی لحاظ سے مختلف ممالک میں ممتاز مقام رکھتے ہیں۔ خاص طور پر آیت اللہ حائری اور سید محمود ہاشمی مرحوم مرجعیت کے اعلیٰ منصب پر فائز ہونے کے ساتھ فکری و سیاسی نفوذ کے اعتبار سے منفرد شخصیات میں سے ہیں لیکن آیت اللہ حائری نے اپنی علمی شہرت، سیاسی نفوذ، عوام میں مرجعیت کی طاقت اور عالم اسلام میں مقام کو ٹھکرا کر امت مسلمہ کے مصالح اور وحدت کے لیے اعلیٰ مثال قائم کی ہے کہ "وقت کے ولی کی اطاعت ہر چیز پر مقدم ہے"۔
یہ وہی اقدام ہے جو آپ کے عظیم استاد شہید باقر الصدر نے انقلاب اسلامی کی کامیابی پر تمام امت مسلمہ کو امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی رہبری کی جانب دعوت دی۔ آج ان کے شاگرد رشید نے بھی امت کو رہبر مسلمین کی قیادت کی طرف دعوت دی ہے۔
آیت اللہ حائری کا اقدام و عمل کا مقصد و ہدف ان کے اس سلسلے میں دئیے گئے پیغام سے نمایاں ہے۔
آیت اللہ حائری کے بیانیہ کا ترجمہ یہ ہے:
بسم الله الرحمن الرّحیم
الحمد لله زنة عرشه ومداد کلماته وما أحصاه کتابه وأحاط به علمه، والحمد لله حمداً یلیق بکرم وجهه وعزّ جلاله. والصلاة والسلام علی نبیّ الله الذی أرسله رحمة للعالمین محمّد بن عبد الله وعلی أهل بیته الطاهرین.
قال الله تعالی فی محکم کتابه: ﴿لَا یُکَلِّفُ اللهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَها﴾ سورة البقرة: الآیة: ٢٨٦. صدق الله العلیّ العظیم.
بلاشبہ امام عصر علیہ السلام کی غیبت کے دوران ایک اہم ذمہ داری اور امانت یہ ہے کہ فقہاء جامع الشرائط امورِ امت اسلامیہ اور مصالح عام و خاص کو(شرعی احکام، رہنمائی اور نصیحت اور ہر وہ کام جو امتِ اسلامی کی سالمیت اور وقار کو محفوظ رکھتی ہے اورانہیں خطرات سے دور رکھتے ہیں) اپنے ذمہ لیں۔
خداوند متعال کی جانب سے آیت اللہ سید شہید محمد باقر صدر رحمۃ اللہ علیہ کی شاگردی کی توفیق اور فرصت کے بعد میں نے اس ذمہ داری کو قبول کیا اور میں نے ان تمام مقاصد کے حصول کے لیے اپنی پوری توانائیاں صرف کیں جن کے لیے وہ شہید ہوئے اور عراق حسینی (ع) میں، میں نے اعمالِ اسلامی کی انجام دہی اور اسلامِ ناب کی مدد اور غیر ملکی استعمار کی چالبازیوں کے خلاف مومنین بالخصوص عراقی کمیونٹی کی حمایت کو اختیار کیا۔
یہ واضح ہے کہ اس عظیم ذمہ داری کو نبھانے کے لیے جسمانی صحت اور امت مسلمہ کے مسائل کی رسیدگی کے لئے (جسمانی)طاقت کا ہونا بھی ضروری ہے لیکن آج بیماری اور بڑھاپے کی وجہ سے میری صحت مناسب نہیں ہے، مجھے لگتا ہے کہ میری بیماری اور صحت کی خرابی مجھے اپنے فرائض کو پورا کرنے سے مانع ہے۔ لہذا میں یہ اعلان کرتا ہوں کہ اس کے بعد اس سنگین اور عظیم ذمہ داری کو انجام نہیں دے پاؤں گا۔ میری طرف سے تمام وکالتیں اور ہماری طرف سے یا ہمارے دفاتر کی طرف سے جاری کردہ تمام اجازہ جات کے ساتھ ساتھ وکلاء اور نمائندوں سے کسی بھی قسم کے شرعی حقوق حاصل کرنے کا حق آج کی تاریخ سے کالعدم ہے۔
اور آخر میں، اپنے مومن فرزندوں کو چند نصیحتیں کرنا ضروری سمجھتا ہوں:
1: تمام مومنین کے لیے رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی اطاعت ضروری ہے۔ ایسی حالات میں کہ جب اسلامِ نابِ محمدی کے خلاف کفر و شر کی قوتیں ایک ہو چکی ہوں، وہی قوم کی رہبری و قیادت اور ظالم اور استکباری قوتوں کے خلاف مقابلہ کا انتظام کرنے کی سب سے زیادہ لیاقت اور شائستگی رکھتے ہیں۔
2: میں (خصوصا) عراق میں اپنے عزیز فرزندوں کو چند نصیحتیں کرتا ہوں:
الف- اتحاد و یگانگت کو برقرار رکھیں اور استعمار و صیہونیت اور ان کے کرائے کے قاتلوں کو فتنہ کی آگ بھڑکانے کا موقع نہ دیں اور سب یہ جان لیں کہ ان کا مشترکہ دشمن امریکہ، صیہونیت اور ان کے آلۂ کار ہیں۔
ب- عراق کو کسی بھی غیر ملکی قبضے سے اور کسی بھی غیر ملکی سیکورٹی یا فوجی قوتوں سے(آزاد کریں)، خاص طور پر امریکی افواج سے، جنہوں نے مختلف حیلوں بہانوں سے قلبِ عراق کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا ہے اور یہ کہ انہیں مقدس سرزمین عراق میں رہنے کی اجازت نہ دیں۔ اور جیسا کہ ہم نے ماضی میں بھی کہا ہے کہ ان کا اس ملک میں رہنا اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے بڑے حرام کاموں میں سے ایک ہے۔
ج- میں حکومتی عہدیداروں اور مقامات پر فائز ہونے والے افراد سے چاہتا ہوں کہ وہ اپنے شرعی فرائض اور عوام سے کیے گئے وعدوں کو پورا کریں۔ انہیں ذاتی مفادات اور ہر ایسے سیاسی کھلواڑ وغیرہ سے دور رکھیں جس کی وجہ سے عراق کے مظلوم عوام مصائب کا شکار ہو رہے ہیں چونکہ یہ کام ان کی امنیت، عزت اور استحکام کا باعث ہو گا۔
د- تمام علماء، طلباء، ثقافتی مہم افراد اور ادیبوں پر لازم ہے کہ وہ لوگوں کو آگاہی دیں تاکہ وہ اپنے دوست اور دشمن کو پہچانیں اور اپنے اصلی مفادات کو سمجھیں اور گمراہ نہ ہوں اور دشمن کے حیلوں، منصوبوں اور سازشوں کو جانیں۔
ہ- شہید صدر رحمۃ اللہ علیہ کے دو فرزندوں[سید محمد باقر صدر اور سید محمد صادق صدر] کے پیروکاروں کے لیے ضروری ہے کہ وہ یہ جان لیں کہ جب تک ان دونوں شہداء کی دوستی ان پر ایمان اور عمل صالح اور صحیح معنوں میں ان کی روش اور ان کے اہداف (کہ جو ان مقاصد کے لیے ہی شہید ہوئے) کے ساتھ ایک نہ ہو گی تو یہ کفایت نہیں کرے گی اور انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ ان دونوں شہداء کے لیے صرف دعوے یا رشتہ داری کافی نہیں ہے اور جو شخص ان دو شہداء کے نام پر امت اور فرزندانِ دین کے درمیان تفرقہ ڈالنے کی کوشش کرے یا ان دونوں شہداء کے نام پر رہبری یا قیادت کو ہاتھ میں لے جب کہ اس کے پاس شرعی و دینی رہبری میں اجتہاد یا دیگر مشروطہ شرائط نہ ہوں تو وہ ہرگز "صدری" نہیں ہو گا۔ چاہے وہ ایسا دعویٰ بھی کرے یا ان سے کوئی رشتہ داری ہی کیوں نہ رکھتا ہو۔
و- میں تمام مومنین کو حشد الشعبی (جیسے) مقدس (گروہ کی حمایت) کی تاکید کرتا ہوں اور سب کو اس کی حمایت اور تصدیق ایک ایسی آزاد قوت کے طور پر کرنی چاہیے جو دوسری افواج و قوتوں میں وارد نہیں ہوئی ہے کیونکہ جیسا کہ میں نے کئی بار تاکید کی ہے کہ حشد الشعبی دیگر عراقی مسلح افواج کے ساتھ ان لوگوں کے لئے ایک مضبوط قلعہ، توانا ہاتھ اور بڑی طاقت ہے جو عراق کے عوام کی سلامتی اور ان کے مفادات چاہتے ہیں۔
ز- جرائم پیشہ اور فاسد و بدعنوان بعثیوں اور کرائے کے مزدوروں کو ملک میں اہم عہدوں اور ذمہ داریوں سے ہٹایا جانا چاہئے اور انہیں کسی طور پر طاقت و اقتدار نہ دیا جائے کیونکہ وہ کبھی آپ کی بھلائی نہیں چاہتے اور سوائے اپنے پارٹی کے مفادات اور استعماری آقاؤں اور صیہونیوں اور ان کے آلۂ کاروں کی خدمت کے کچھ بھی نہیں چاہتے۔
﴿رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِنْ نَسِینَا أَوْ أَخْطَأْنَا رَبَّنَا وَلَا تَحْمِلْ عَلَیْنَا إِصْرًا کَمَا حَمَلْتَهُ عَلَی الَّذِینَ مِنْ قَبْلِنَا رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهِ وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَا أَنْتَ مَوْلَانَا فَانْصُرْنَا عَلَی الْقَوْمِ الْکَافِرِینَ﴾. سوره بقره: آیه: ٢٨٦.
وآخر دعوانا أن الحمد لله ربّ العالمین.
۱ / صفر المظفر / ١٤٤۴ ھ (بمطابق 29 اگست 2022ء)کاظم الحسینیّ الحائریّ
https://ur.hawzahnews.com/news/383844
آیت اللہ حائری کا مذکورہ اقدام ہمارے دینی رہنماؤں اور قائدین کے لیے نمونہ عمل ہے کہ وہ اپنی علمی شہرت اور دنیاوی مناصب پر امت اور اسلام کے مصالح کو ترجیح دیں۔
سیرت ائمہ طاہرین میں اس طرح کی بہت سی مثالیں موجود ہیں۔