۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
آشوب

حوزہ/ ایران اسلامی سے ہمدردی رکھنے والے افراد جو اس طرح کے واقعات کو دیکھ کر پرشان ہورہے ہیں ان سے گزارش ہے کہ ایران اسلامی ماضی میں اس سے کئی گنا بدتر و سنگین ترین مسائل کو عبور جکا ہے اور موجودہ مظاہرے اس کا عشر و عشیر بھی نہیں۔

تحریر: سید طاہر نقوی متعلم حوزہ علمیہ قم ایران

حوزہ نیوز ایجنسی کچھ دن پہلے مھسا امینی لڑکی کو بے حجابی کی وجہ سے ایرانی پولیس نے حراست میں لیا،جو ویٹنگ روم میں اچانک دورہ پڑنے سے زمین پر گری اور بعد میں اس کی وفات ہوگئی!

مغربی میڈیا نے جعلی ویڈیوز کی بنا پر الزام تراشی کی کہ لڑکی کی موت پولیس کے تشدد کی وجہ سے واقع ہوئی جبکہ سی سی ٹی وی کیمرہ سے لی گئی ویڈو میں اس کا کوئی ثبوت نہیں ملتا،اس ویڈیو میں واضح دیکھا جا سکتا ہے کہ لڑکی ویٹنگ روم میں اچانک کھڑے کھڑے زمین پر گرجاتی ہے اور اس کو وہاں سے فوری طور پر ایمبولینس پر ہسپتال پہنچایا جاتا ہے جہاں اس کی موت واقع ہوجاتی ہے۔

جبکہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق بھی لڑکی کے جسم پر تشدد کے کوئی نشان نہیں ہیں۔ جبکہ ماضی میں مھسا امینی کو برین ٹیومر تھا جس کی وجہ سے وہ ہسپتال میں داخل رہی ہے۔ البتہ اس واقعے کی عدلیہ میں اعلی سطح پر تحقیقات جاری ہیں تب تک کچھ کہنا قبل از وقت ہے! لیکن مغربی میڈیا جو انقلاب اسلامی کو نقصان پہنچانے کیلئے کسی بہانے سے دریغ نہیں کرتا اس نے فرصت کو غنیمت جانتے ہوئے بنا کسی ٹھوس ثبوت کے ایرانی عوام کو اکسانا شروع کیا! اس میں بی بی سی، وایس آف امریکا، "ایران انٹرنیشنل"نامی سعودی چینل اور بیرون ملک بیٹھے ہوئے ایرانی اپوزیشن چینلز پیش پیش تھے۔ اس کے ساتھ ایران کے اندر موجود مغرب پرست بے دین عناصر،کچھ سیاسی لیبلرز گروہ،سلیبریٹیز اور سادہ لوح افراد نے بھی جلتی پر تیل کا کام کیا!

چونکہ یہ اپنی نوعیت کا ایک منفرد واقعہ تھا جس کا دشمن عناصر نے بھرپور فایدہ اٹھاتے ہوئے عوامی اذہان کو خوب مشوش کرنا شروع کیا۔اس وجہ سے ایران کے کچھ شہروں میں مظاہرے ہوئے،اور صورتحال تب پیچیدگی اختیار کر گئی جب مظاہرے عوامی کنٹرول سے باہر نکل گئے اور علیحدگی پسند باغی گروہوں اور اسرائیل، امریکا و یورپ میں روپوش اینٹی ایران عناصر نے کمانڈ سنبھال لی۔اس طرح یہ مظاہرے مسالمت آمیز رنگ کے بجائے مار دھاڑ و قتل و غارت تک جا پہنچے!

البتہ پولیس نے ضد انقلاب عناصر کی جانب سے طے شدہ پلان کے مطابق بے گناہ افراد کو قتل کرکے انتظامیہ پر الزام لگانے کا منصوبہ ناکام بنا دیا! سکیورٹی اداروں نے پہلی فرصت میں انٹرنیٹ کو فیلٹر کرتے ہوئے ان عناصر کا بیرون ملک قوتوں سے رابطہ منقطع کیا جو براہ راست بیرونی قوتوں سے کمانڈ لیکر مظاہروں کو لیڈ کررہے تھے اور ان اصلی عناصر کی شناخت کرکے اکثریت کو گرفتار کر لیا گیا ہے! اب صورتحال سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں میں ہے اور حالات کافی حد تک بہتر ہوچکے ہیں! نیز ایرانی عوام جان چکی ہے یہ مھسا امینی کے نام پر نظام اسلامی و ملک کو توڑنے کی سازش ہے۔ بلکہ اب ایران میں مختلف شہروں میں عوام کی جانب سے انقلاب اسلامی سے اظہار یکجہتی و ملک دشمن عناصر سے اظہارِ براءت کیلیے ریلیاں نکالی جا رہی ہیں

آج بعد از نماز جمعہ پوری ایرانی عوام سڑکوں پر نکل کر اس وحشی گری کے خلاف بھرپور احتجاج کرنے جارہی ہے اس واقعے میں ہمارے وہ اردو زبان دوست جو مغربی میڈیا کے پروپیگنڈے کا شکار ہو کر شکوک و شبہات کا شکار ہورہے ہیں ان سے گزارش ہے کہ اول تو اس واقعے میں اب تک کسی قسم کے پولیس تشدد کا اثبات نہیں ہوا البتہ واقعے کی حساسیت کے تحت اعلی سطح پر اس کی تحقیقات جاری ہیں جس کا حتمی نتیجہ ھنوز نہیں آیا،اس لئے تب تک اظہار خیال اور کسی قسم کی قضاوت بے محل ہے۔

ثانیا بالفرض اگر اس میں پولیس تشدد ثابت ہوجاتا ہے تو اس میں ملوث افراد قطعا قصور وار متصور ہوں گے جنکو کیفر کردار تک پہنچانا ضروری ہے مگر بالفرضِ اثبات، یہ ان افراد کا انفرادی مسلہ ہوگا جس کو پورے نظام سے جوڑنا اور اسلامی جمہوریہ ایران کو داعش و طالبان سے تشبیہ دینا قطعا ناانصافی اور یہاں کے زمینی حقائق سے یکسر بے خبر ہونے کی علامت ہے۔ جو احباب ایران کا سفر کر چکے ہیں وہ جانتے ہیں کہ یہاں بے حجابی کے لحاظ سے جب بھی کوئی ایسا مورد پیش آتا ہے تو حکومتی سطح پر انکو لسانی طور پر امر بالمعروف اور بعض کو سیکورٹی اداروں میں بلا کر حجاب کا تذکر دیا جاتا ہے۔ یہ کہنا کہ فقط بے حجابی کی وجہ سے لوگوں کو زد و کوب یا جسمانی تشدد کیا جاتا ہے یہ سراسر دروغ و بہتان ہے!

آخری نکتہ ایران اسلامی سے ہمدردی رکھنے والے افراد جو اس طرح کے واقعات کو دیکھ کر پرشان ہورہے ہیں ان سے گزارش ہے کہ ایران اسلامی ماضی میں اس سے کئی گنا بدتر و سنگین ترین مسائل کو عبور جکا ہے اور موجودہ مظاہرے اس کا عشر و عشیر بھی نہیں،اس لئے پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں۔ان شاءاللہ اولیاء اللہ کی بشارت اور رویای صادقہ کی رو سے یہ انقلاب امام زمانہ عج کے عالمی انقلاب سے متصل ہو گا!

البتہ اس میان ہمیں ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے کہ کہیں مغربی میڈیا اور اس سے وابستہ فضلہ خور میڈیا چینلز جھوٹے پروپیگنڈوں کے ذریعے نوجوان نسل کو انقلاب اسلامی سے بد ظن نہ کریں چونکہ میڈیا کے اندر جو کچھ دکھایا جارہا ہے زمینی حقائق اس سے بہت مختلف ہیں!اس لیے اصل حقائق سے آگاہی سب کا اصلی ترین فریضہ ہے!

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .