۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
باقر

حوزہ/ حضرت محمد باقرؑ اہل تشیع کے پانچویں امام ہیں، آپ کو باقر اس لئے کہا جاتا ہے کیوں کہ باقر کا ایک معنی وسعت دینے والا بھی ہے۔

تحریر: علی اصغر

حوزہ نیوز ایجنسی | رسولِ کریمؐ کی ظاہری زندگی کے آخری ایام تھے۔ آقاؐ مسجد نبویؐ میں اپنے محبوب یعنی حسینؑ ابن علیؑ کو گود میں لے کر بیٹھے تھے کہ محترم و مکرم صحابیِ رسولؐ جابر بن عبداللہ انصاریؓ تشریف لائے۔ رسول اللہ ص کو سلام عرض کیا آقاؐ نے بھی اپنے صحابیؓ پہ سلامتی بھیجی اور فرمایا اے جابرؓ یہ میرا بیٹا حسینؑ ہے۔ اس کی نسل سے ایک بچہ پیدا ہوگا جس کا نام بھی محمدؑ ہوگا۔ تم اس کے زمانے میں حیات ہوگے۔ جب اس سے ملاقات ہو تو میرے بیٹے تک میرا سلام پہنچانا۔

رسول اللہ ص کے چھیالیس سال بعد امام حسینؑ کے بیٹے علی بن حسینؑ کے گھر خدا نے وہ فرزند عطاء کیا جس کا نام خود آقائے دوجہاںؐ اپنی حیاتِ طیبہ میں منتخب کرگئے تھے۔ امام باقرؑ پہلے ہاشمی ہیں جنہوں نے ہاشمی، علوی اور فاطمی ماں باپ سے جنم لیا، یا یوں کہئے یہ پہلے علوی اور فاطمی ہیں جن کے والدین دونوں علوی اور فاطمی ہیں۔

علامہ مجلسی لکھتے ہیں کہ جب آپ بطن مادر میں تشریف لائے تو آباؤ اجداد کی طرح آپ کے گھر میں آواز غیب آنے لگی اور جب نو ماہ کے ہوئے تو فرشتوں کی بے انتہا آوازیں آنے لگیں اور شب ولادت ایک نور ساطع ہوا۔ ولادت کے بعد قبلہ رو ہو کر آسمان کی طرف رخ فرمایا، اور (آدم کی مانند) تین بار چھینکنے کے بعد حمد خدا بجا لائے۔ ایک پورا دن دست مبارک سے نور ساطع رہا، آپ ختنہ کردہ ،ناف بریدہ، تمام آلائشوں سے پاک اور صاف متولد ہوئے۔

وقت گزرتا رہا امام حسینؑ اور اپنے بابا علی بن حسینؑ کے ساتھ محمدِ باقرؑ مدینہ سے کربلا آئے۔ راہِ خدا میں اپنا کنبہ قربان ہوتے دیکھا، اور انتہائی کم سنی میں مصائب برداشت کئیے حتیٰ کہ قید و بند کی صعوبتیں بھی برداشت کیں۔

اُدھر عاشقِ رسولؐ جابربن عبداللہ انصاری بزرگ ہوکر نابینا بھی ہوچکے تھے۔ ہر وقت زبان پر محمد باقرؑ کا نام رہتا تھا لوگ کہتے تھے جابرؓ ضعیفی کے باعث دماغی توازن کھو بیٹھا ہے مگر قولِ رسولؐ پہ جابرؓ کو اتنا یقین تھا کہ ہر محفل اور ہرگلی میں محمد باقرؑ کو ڈھونڈتے پھرتے تھے۔ ایک دن امام علی بن حسینؑ اپنے فرزند محمد باقر کو لے کر ایک محفل میں پہنچے تو بزرگ صحابیؓ کو دیکھا تو خود بھی جابر کے سر پہ بوسہ دیا اور اپنے فرزند محمد باقر کو بھی حکم دیا۔ جابرؓ نے عرض کی فرزندِ رسولؑ آپ کے بیٹے کا نام کیا ہے امام نے فرمایا اس کا نام محمدِ باقرؑ ہے۔ بس پھر کیا تھا جابرؓ دیوانہ وار محمد باقرؑ کے ہاتھ چومنے لگے اور پاوں پہ بوسہ کے لئے جھکنے لگے تھے کہ امام نے روک دیا۔

جابر بن عبداللہ انصاریؓ نے کہا اے فرزندِ رسولؐ آپ پہ آپ کے ناناؐ کا سلام ہو، محمد باقرؑ نے جواباً کہا اے میرے نانا کے صحابی میرے نانا مصطفیٰؐ اور آپ پہ بھی محمد باقرؑ کا سلام ہو۔ رسول اللہ ص کا پیغام پہنچانے کے بعد چند ہی دن جابر زندہ رہے۔

محمد باقرؑ اہل تشیع کے پانچویں امام ہیں۔ آپ کو باقر اس لئے کہا جاتا ہے کیوں کہ باقر کا ایک معنی وسعت دینے والا بھی ہے۔ چونکہ بعد از رسول اللہ مسلمانوں میں کافی اختلافات ہوگئے تھے اور امام علی ع سے امام علی بن حسینؑ تک بہت مشکل حالات گزرے اور اصل دینِ مصطفیٰؐ و تعلیماتِ آلِ مصطفیٰؐ بکھر چکیں تھیں اور احکاماتِ اسلام بھی پسِ پردہ چلے گئے تھے تو امام محمد باقرؑ نے اپنے دورِ امامت میں دوبارہ سے دینِ محمدیؐ کو وسعت دی۔ اکابرین اہل سنت آپؑ کی علمی اور دینی عظمت و شہرت کے معترف ہیں۔ فقہ، توحید، سنت نبوی، قرآن، اخلاق اور دیگر موضوعات پر آپ سے بہت ساری احادیث نقل ہوئی ہیں۔ آپ کے دور امامت میں اخلاق، فقہ، کلام، تفسیر اور کئی دوسرے موضوعات پر شیعہ نقطہ نظر کو اجاگر کرنے میں انتہائی اہم اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔

امام محمد باقرؑ کے بعد ان کے فرزند امام جعفر صادقؑ نے مذہبِ اہل بیتؑ یعنی حقیقی دین اسلام کی بھرپور ترویج کی اور امام جعفر صادقؑ کے فقہ کے مقلدین جعفری کہلواتے ہیں۔

یکم رجب المرجب یومِ ولادت امام محمد باقرؑ تمام مومنین و بالخصوص امامِ وقت صاحب العصر الزماں عج کی بارگاہ اقدس میں مبارک باد پیش کرتا ہوں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .