۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
ریبر

حوزہ/ رہبر انقلاب اسلامی نے خاصی تعداد میں ملزمین اور سزا یافتہ افراد کی سزائیں معاف کرنے یا ان میں تخفیف کی درخواست منظور کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،عدلیہ کے سربراہ نے رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کو حالیہ ہنگاموں اور اسی طرح پبلک عدالتوں، انقلابی عدالتوں اور مسلح افواج کے عدالتی ادارے سے سزا پانے والے متعدد افراد کی سزائيں معاف کرنے یا سزاؤں میں کمی کی تجویز دی تھی، جسے انھوں نے منظور کر لیا۔

عدلیہ کے سربراہ حجۃ الاسلام و المسلمین محسنی اژہ ای نے رہبر انقلاب اسلامی کو جو خط لکھا ہے، اس میں کہا گیا ہے: حالیہ ہنگاموں کے دوران، بہت سے افراد خاص طور پر نوجوان، دشمن کے پروپیگنڈوں اور بہکاوے میں آکر غلط کاموں اور جرائم کے مرتکب ہو گئے اور اپنے لیے پریشانی کا سبب بننے کے علاوہ اپنے گھر والوں اور اقرباء کے لیے بھی تشویش کا سبب بنے، اب ان میں سے زیادہ تر لوگ، غیر ملکی دشمنوں اور انقلاب و عوام مخالف عناصر کی سازش بے نقاب ہو جانے کے بعد ندامت اور پیشمانی کا اظہار کرتے ہوئے عفو و درگزر کے خواہاں ہیں۔

عدلیہ کے سربراہ نے اپنے خط میں لکھا ہے: متعلقہ عہدیداروں سے مشورے اور ماہرین کے جائزے کے بعد ملزمین اور سزا یافتہ افراد کی معافی یا سزا میں کمی کی بنیادی شرطوں اور ضوابط کو دو حصوں میں تقسیم کیا گيا ہے۔

پہلے حصے میں حالیہ واقعات کے ملزمین اور سزا یافتگان کی معافی یا سزاؤں میں کمی کی شرطوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا گيا ہے کہ مذکورہ شرطیں پائے جانے کی صورت میں ملزمین اور سزا یافتہ افراد کی فائل کو، چاہے وہ جس مرحلے میں ہو، بند کر دیا جائے گا۔

عدلیہ کے سربراہ کے خط میں حالیہ واقعات کے ملزمین اور سزا یافتہ افراد کی معافی یا سزاؤں میں کمی کی شرطوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا گيا ہے: غیر ملکیوں کے لیے جاسوسی نہ کرنا، غیر ملکی سیکرٹ سروسز کے ایجنٹوں سے رابطہ نہ ہونا، کسی کو جان بوجھ کر قتل اور زخمی نہ کرنا، سرکاری، فوجی اور عمومی اموال کی توڑ پھوڑ نہ کرنا، انھیں نذر آتش نہ کرنا اور ان کے خلاف کسی کا مدعی نہ ہونا، مذکورہ شرطوں میں شامل ہیں۔

عدلیہ کے سربراہ کے خط کے دوسرے حصے میں پبلک عدالتوں، انقلابی عدالتوں اور مسلح افواج کے عدالتی ادارے سے سزا پانے والے افراد کے لیے بھی سزاؤں کی معافی یا ان میں کمی کی کچھ شرطوں کا اعلان کیا گيا جن میں، ان کے خلاف کسی کا مدعی نہ ہونا، ایک سال تک کی سزا پانے والوں سزا کی مدت کی معافی اس شرط کے ساتھ کہ 22 بہمن (11 فروری) تک کم از کم ایک مہینے کی سزا کاٹ چکے ہوں، ایک سے پانچ سال تک کی سزا پانے والوں کی تین چوتھائي سزا کی مدت کی معافی، اس شرط کے ساتھ کہ 22 بہمن (11 فروری) تک کم از کم سزا کا پانچواں حصہ کاٹ چکے ہوں، دس سال سے بیس سال تک سزا پانے والوں کی سزا کی آدھی مدت کی معافی، اس شرط کے ساتھ کہ 22 بہمن (11 فروری) تک کم از کم دو سال سزا کاٹ چکے ہوں اور ان تمام سزایافتگان کی باقیماندہ سزا کی معافی جن کے جرائم جان بوجھ کر نہیں کیے گئے ہیں۔

ان سزا یافتہ خواتین کے لیے خاص شرطوں کا اعلان جو قانون کے تحت اپنے بچوں کی سرپرست ہیں اور ان کی دیکھ بھال ان کے ذمے ہے اور ان سزا یافتگان کے لیے جو لاعلاج یا بہت مشکل بیماری میں مبتلا ہیں، ستر سال سے زیادہ عمر کے مرد اور ساٹھ سال سے زیادہ عمر کی خاتون سزا یافتگان اور اسی طرح ان سزایافتگان کے لیے جو جرمانہ ادا کرنے میں لاچاری کی وجہ سے جیل میں ہیں، عدلیہ کے سربراہ کے خط کے دیگر مندرجات میں شامل ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی کے نام عدلیہ کے سربراہ حجۃ الاسلام و المسلمین محسنی اژہ ای کے خط میں کچھ گروہوں کو اس معافی سے الگ رکھا گيا ہے جن میں آتشیں ہتھیار خریدنے، بیچنے اور اسمگل کرنے کے جرم کے مرتکبین، چوری اور ڈاکے کے جرم کے ارتکاب کرنے والے، اسلحے کے زور پر منشیات اور ایکسٹسی ڈرگز سے متعلق جرائم کا ارتکاب کرنے والے، قحبہ خانے کھولنے والے، شراب کی اسمگلنگ کرنے والے، منظم اور پیشہ ورانہ طریقے سے مصنوعات اور کرنسی کی اسمگلنگ، ملک کے معاشی نظام کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچانے اور اس کام میں مدد کرنے والے اور ملکی اور غیر ملکی سلامتی کے خلاف جرائم کا ارتکاب کرنے والے افراد شامل ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .