حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہریانہ میں سونی پت کے ساندل کلاں گاؤں کی مسجد میں نماز ادا کرنے والے مسلم کمیونٹی کے لوگوں پر حملے کے معاملے میں پولیس نے 16 نوجوانوں کو حراست میں لیا ہے۔
دیر شام، اسی گاؤں کے تقریباً 20 نوجوانوں نے مسجد میں نمازیوں پر ہتھیاروں سے حملہ کیا اور برے طریقے سے زد و کوب کیا، حملے میں خواتین نمازیوں سمیت کئی افراد شدید زخمی ہوئے ہیں۔
حملہ آور ہندوتوا نوجوانوں نے مسجد میں توڑ پھوڑ بھی کی، حملہ کرنے والے کچھ نوجوانوں کی تصویریں بھی منظر عام پر آئی ہیں، ان میں یہ نوجوان ہاتھوں میں لاٹھیاں اور سلاخیں لیے گاؤں کی گلیوں میں گھومتے دیکھے جا سکتے ہیں۔
ساندل کلاں مسجد کے امام محمد کوثر کا کہنا ہے کہ ہمارا کسی سے کوئی جھگڑا نہیں ہوا، رمضان المبارک کا مہینہ چل رہا ہے، ہم نماز پڑھ رہے تھے کہ گاؤں کے کچھ لوگ ہتھیاروں کے ساتھ مسجد میں داخل ہوئے اور ہم پر حملہ کردیا، اس حملے کے دوران اس نے خواتین اور بچوں کو بھی نہیں بخشا، حملے میں کئی لوگ شدید زخمی ہوئے ہیں۔
پیر کو سونی پت کے پولس کمشنر بی ستیش بالن افسران کے ساتھ موقع پر پہنچے اور واقعہ کا جائزہ لیا، انہوں نے بتایا کہ اس معاملے میں 16 نوجوانوں کو حراست میں لیا گیا ہے اور سبھی سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
پولیس نے بتایا کہ مسجد کے امام کی شکایت پر گاؤں کے نوجوانوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے اور 16 لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔