۱۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۶ شوال ۱۴۴۵ | May 5, 2024
احکام شرعی

حوزہ|مذکورہ طور پر بغير کسى مستند روايت يا ثابت شدہ تاريخ کے ماخذ کے واقعات نقل کرنے کى کوئى شرعى حيثيت نہيں ہے، ہاں اگر بيان حال کے عنوان سے نقل کيا جائے اور اس کا جھوٹا ہونا معلوم نہ ہو تو نقل کرنے ميں کوئى حرج نہيں ہے ۔۔۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

س۹: بعض دينى انجمنوں ميں ايسے مصائب پڑھے جاتے ہيں جو کسى معتبر” مقتل“ ميں نہيں پائے جاتے اور نہ ہى کسى عالم اور مرجع سے سنے گئے ہيں اور جب ان مصائب کے پڑھنے والوں سے ان کے ماخذ کے بارے ميں سوال کيا جائے تو جواب ديتے ہيں کہ ”اہل بيت (علیہم السلام) نے اس طرح ہميں سمجھايا ہے يا اس طرح ہمارى ہدايت کى ہے“ اور يہ کہ کربلا کا واقعہ فقط کتب مقاتل اور قول علماء ميں نہيں پايا جاتا بلکہ ذاکر اور خطيب کے لئے بعض اوقات الہام اور مکاشفہ کے ذريعے امر واضح ہوجاتا ہے۔ سوال يہ ہے کہ آيا اس طرح مذکورہ واقعات کا نقل کرنا صحيح ہے؟ اور صحيح نہيں ہے توسننے والوں کى کيا ذمہ دارى ہے؟

ج۔ مذکورہ طور پر بغير کسى مستند روايت يا ثابت شدہ تاريخ کے ماخذ کے واقعات نقل کرنے کى کوئى شرعى حيثيت نہيں ہے، ہاں اگر بيان حال کے عنوان سے نقل کيا جائے اور اس کا جھوٹا ہونا معلوم نہ ہو تو نقل کرنے ميں کوئى حرج نہيں ہے اور سامعين کى ذمہ دارى نہى از منکر کرنا ہے اگر نہى از منکر کا موضوع اور شرائط موجودہوں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .