حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے صوبۂ فارس کی اعلیٰ عدلیہ کے سربراہ نے کہا ہے کہ امامزادہ شاہچراغ علیہ السّلام کے حرم پر حملے میں ملوث ملزمان کی سزا کا فیصلہ جاری کیا گیا ہے۔
صوبۂ فارس کی اعلیٰ عدلیہ کے مطابق، تاجکستان سے تعلق رکھنے والے رحمت اللہ نوروزاف المعروف مصطفیٰ اسلم یار کو 13 اگست کی شام کو شیرار میں امامزادہ شاہچراغ علیہ السّلام کے مزار پر آنے والے زائرین اور خادمین پر حملے کے پیش نظر اقدام قتل اور امن و امان میں خلل ڈالنے کے جرم میں گرفتارکیا گیا تھا، تاہم شیراز کی مرکزی عدالت نے 20 گھنٹے سماعت کے بعد ملزم کو دو بار سزائے موت کا حکم سنا دیا ہے۔
جسٹس حجت الاسلام سید کاظم موسوی نے ملزم پر عائد الزامات کے تحت ہر فرد جرم میں سزائے موت کا حکم سنادیا ہے۔ عدالتی تحقیقات کے دوران ملزم پر دہشت گرد تنظیم داعش کے ساتھ تعلقات رکھنے اور تعاون کرنے کا الزام بھی ثابت ہوگیا ہے۔
یاد رہے کہ سرعام اسلحہ اٹھا کر خوف و ہراس پھیلانے اور 2 افراد کو شہید اور 7 افراد کو زخمی کرنے کے جرم میں مذکورہ فیصلہ سنایا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ ملزمان مقدمے سے بری ہوگئے ہیں۔ دوسرے اور تیسرے نمبر کے ملزمان مرکزی ملزم رحمت اللہ نوروزاف کے عزائم سے بے خبر تھے۔
صوبۂ فارس ایران کی عدالت کے سربراہ نے کہا کہ ملزمان کی جانب سے غیر قانونی اور انحرافی اجتماعات میں شرکت اور ان تنظیموں کی رکنیت رکھنے کا اعتراف کرنے کے بعد، عدالت ہذا نے ملکی قوانین کے تحت پانچ سال قید کے بعد ایران سے بے دخل کرنے کا حکم سنادیا ہے۔
حجت الاسلام موسوی نے کہا کہ شیراز کی مقامی عدالت کی جانب سے دی گئی سزا کے خلاف اپیل کیلئے ملزمان کے پاس 20 دن کی مہلت ہوگی۔