۱۲ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۲ شوال ۱۴۴۵ | May 1, 2024
مولانا ابو القاسم رضوی

حوزہ/ ہمارے کچھ علماء وقت کی ضرورت کو سمجھ رہے ہیں اور اتحاد امت کے لئے شب و روز کوشاں ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو اس عظیم کام کے لئے وقف کر رکھا ہے انھیں میں سر فہرست نام شیعہ علماء کونسل آف آسٹریلیا کے صدر حجة الاسلام و المسلمين مولانا سيد ابو القاسم رضوي کا نام ہے۔

تحریر: سید حسین مہدی رضوی- ریسرچ اسکالر خواجہ معین الدین چشتی لینگویج یونیورسٹی لکھنؤ

حوزہ نیوز ایجنسی | اتحاد بین المومنین و بین المسلمین، وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے آج جب کہ اسلام دشمن طاقتیں اپنے اختلافات کو بھلا کر متحد ہیں کہ کسی طرح اسلام کو بدنام و متہم کرکے اس کی مقبولیت کو ختم کر دیں، اس کی شبیہ کو بگاڑنے کے لئے الیکٹرونک و پرنٹ میڈیا کو استعمال کیا جا رہا ہے، اور ان دونوں میدانوں میں مسلمانوں کا حصہ تقریبا صفر ہے، ایک سوشل میڈیا بچتا ہے جہاں سے نہ صرف دفاع اسلام ہو سکتا ہے بلکہ اسلام کی تعلیمات کو عام کرکے دنیا سے بےحیائی و بے راہ روی کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے ہماری نا کامی کا سبب دین سے بے خبری اور ہماری صفوں کا انتشار ہے، خدا چاہتا ہے کہ امت متحد ہو، دشمن چاہتا ہے ہم فرقوں اور جماعتوں میں تقسیم اور کمزور ہوکر ختم ہو جائیں مولا ئے کائنات نے فرمایا:

جماعت یعنی اللہ کا ہاتھ اس کی رحمتیں اتحاد امت کی ہی صورت میں سایہ فگن ہو سکتی ہیں

‎اتحاد بین المومنین کو وقت کی اہم ترین ضرورت قرار ديا مختلف مكاتب فكر کے علماء نے ایک جگہ جمع ہو کر ثابت كيا أمت كا مفاد وحدت ميں ہے اور یہی اتحاد أمت كي عظمت رفتہ کو واپس لا سکتا ہے اور اللہ تعالی نے ہمیں اپنی کتاب حكمت و ہدایت میں یہی حكم ديا ہے

وَاعتَصِمُوا بِحَبلِ اللّٰهِ جَمِيعًا وَّلَا تَفَرَّقُوا‌وَاذكُرُوا نِعمَتَ اللّٰهِ عَلَيكُم اِذ كُنتُم اَعدَآءً فَاَلَّفَ بَينَ قُلُوبِكُم فَاَصبَحتُم بِنِعمَتِهٖۤ اِخوَانًاۚ وَكُنتُم عَلٰى شَفَا حُفرَةٍ مِّنَ النَّارِ فَاَنقَذَكُم مِّنهَا‌ؕ كَذٰلِكَ يُبَيِّنُ اللّٰهُ لَـكُم اٰيٰتِهٖ لَعَلَّكُم تَهتَدُونَ۔ سورہ آل عمران ‏ ﴿۱۰۳﴾

اور سب مل کر خدا کی (ہدایت کی رسی) کو مضبوط پکڑے رہنا اور متفرق نہ ہونا اور خدا کی اس مہربانی کو یاد کرو جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے تو اس نے تمہارے دلوں میں الفت ڈال دی اور تم اس کی مہربانی سے بھائی بھائی ہوگئے اور تم آگ کے گڑھے کے کنارے تک پہنچ چکے تھے تو خدا نے تم کو اس سے بچا لیا اس طرح خدا تم کو اپنی آیتیں کھول کھول کر سناتا ہے تاکہ تم ہدایت پاؤ ﴿۱۰۳﴾

دوسرے مقام پر ہمیں إصلاح كي تاكيد ان ألفاظ میں کی

‎اِنَّمَا المُؤمِنُونَ اِخوَةٌ فَاَصلِحُوا بَينَ اَخَوَيكُم‌وَاتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُم تُرحَمُونَ

سورہ حجرات آیت (۱۰)

مومن تو آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ تو اپنے دو بھائیوں میں صلح کرادیا کرو۔ اور خدا سے ڈرتے رہو تاکہ تم پر رحمت کی جائے ﴿۱۰﴾

دن میں پانچ مرتبہ نماز جماعت کے لئے اپنے گھر میں بلا کر ہماری تربیت کی گئی کہ ہم متحد ہو جائیں اس اجتماع کو مزید وسیع و موثر نماز جمعہ کے موقع پر کیا گیا سال میں دو مرتبہ نماز عیدین میں ایک ہی صف میں کھڑا کرکے ہمیں متحد و متفق ہونے کی ترغیب دی گئی حج کے موقع پر دنیا بھر کے مسلمانوں کو اللہ نے اپنے گھر بلا کر مہمان کیا عقیدہ توحید و وحدت امت کا مظہر اس اجتماع کو بنایا سب ایک جیسا لباس پہن کر زبان و رنگ و نسل و جغرافیائی فرق کو بھلا کر ایک امت بن کر لبیک اللہم لبیک کہہ کر اس بات کا اعلان کرتے ہیں معبود ہم سب حاضر ہیں

انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی کے بعد امام خمینیؒ نے امت کو متحد کرنے کے لئے ۱۲ ربیع الاول سے ۱۷ ربیع الاول تک رسول (ص) کی ولادت کے موقع کو ہفتہ وحدت کا نام دیا رسول کی ولادت کا جشن دنیا بھر کے مسلمان مل کر منائیں ان کا ذکر کریں ان کی فکر کو عام کریں دشمن اختلاف کے بیج بو کر اپنا مقصد حاصل کرنا چاہتا ہے مگر ہم سرکار رحمت للعالمین کی تعلیمات پر عمل کرکے دشمن کو اس کے مقصد میں نا کام کر سکتے ہیں امام خمینی نے فرمایا تھا ہم اس بحث میں پڑے ہیں نماز ہاتھ کھول کر پڑھیں یا باندھ کر نماز پڑھیں جبکہ دشمن ہاتھ کاٹنے میں لگا ہے

امام خمینی نے فرمایا اتحاد بین المسلمین کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ سنی شیعہ ہو جائیں یا شیعہ سنی ہو جائیں اپنے عقائد پر باقی رہتے ہوئے بحیثیت امت متحد رہیں آقا رسول (ص) کی ولادت کے موقع پر ہم متحد ہوکر دشمن کی سازشوں کو نا کام بنائیں وسعت قلب ، برداشت ، مروت و رواداری اور ایک دوسرے کے لئے جذبہ احترام رکھیں

الحمد للہ ہمارے کچھ علماء وقت کی ضرورت کو سمجھ رہے ہیں اور اتحاد امت کے لئے شب و روز کوشاں ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو اس عظیم کام کے لئے وقف کر رکھا ہے انھیں میں سر فہرست نام شیعہ علماء کونسل آف آسٹریلیا کے صدر حجة الاسلام و المسلمين مولانا سيد ابو القاسم رضوي کا نام ہے جو یہ کہتے ہیں شیعہ سنی اسلام کے دو بازو ہیں ان کا اتحاد وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے، آسٹریلیا میں برادران اہل سنت کا کوئی اجتماع ہو کوئی تقریب ہو کوئی جلسہ ہو کوئی پروگرام ہو مولانا ابوالقاسم رضوی کی شرکت کے بغیر نا مکمل ہے، لوگ ان کی بات کو غور سے سنتے ہیں ان پر عمل کرتے ہیں۔

مولانا کی سادگی و انکساری و بلند اخلاق ان کی مقبولیت و محبوبیت کا سبب ہے مولانا طارق جمیل صاحب کا دورہ ہو یا مشہور نعت خوان سید فصیح الدین سہروردی کا دورۂ آسٹریلیا ، علامہ حسین قادری صاحب کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد ہو یا جشن عید میلاد النبیؐ ہو یا جشن عید الفطر و عید الاضحی ہو نعت کی محفل ہو یا مسابقہ قرآن ہو بچوں اور جوانوں کا تربیتی ورکشاپ ہو یا کیمپ ہو ان پروگراموں میں جس عالم دین کو عزت و احترام کے ساتھ بلایا جاتا ہے جن کی امامت میں سنی شیعہ مسلمان نماز پڑھتے ہیں جن کی تقاریر سے لوگ مستفید ہوتے ہیں، مولانا ابوالقاسم رضوی صاحب نے صنف علماء کے لئے ایک مثال قائم کی ہے دیار غیر میں اپنے اخلاص و بلندی کردار سے پوری ملت اسلامیہ کو اپنا گرویدہ کر لیا ہے، مولانا کی خدمات قابل تعریف و تحسین بھی ہیں قابل تقلید بھی ہیں تبھی تو مشہور شاعر مصدق لاکھا نی صاحب نے بہت ہی خوبصورت انداز میں مولانا کی خدمات کو سراہا ہے:

شعورِ دین، ملت کے لئے آسان ہوجائے

اگر ہوں اور بھی دوچار مولانا ابو القاسم

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .