سردار کون
امام صادق علیه السلام فرماتے ہیں
ثَلاثٌ مـَن کـُنَّ فِیهِ کـانِ سَیِّـداً: کَظمُ الغَیظِ وَالعَفـوُ عَن المَسیىءِ والصِّله بِـالنَفـسِ وَالمـالِ۔
تین چیزیں جس شخص میں پائی جایئں وہ سرور و سردار ہے
1️⃣ غصّہ کو پی جانا
2️⃣ خطا کاروں کو معاف کرنا
3️⃣ جان و مال کے ذریعہ صلہ رحم کرنا۔
مختصر وضاحت:
ہر کسی کے نزدیک بڑے اور سردار ہونے کا ایک خاص معیار ہوتا ہے لیکن اسلام میں سروری اور سرداری کا معیار مذکورہ تین صفات ہیں۔
غصہ کو ضبط کرنا ایک ایسی صفت ہے جو انسان کو بڑا بناتی ہے کیونکہ غصہ پر کنٹرول کرنا ایک مشکل کام ہے لہذا جو غصہ کو قابوں میں کر لیتا وہ بہت ساری برایئوں اور فساد سے محفوظ رہتا ہے۔
خطا کاروں کو معاف کرنا ایک عظیم صفت ہے اس لئے کہ انسان کا نفس انتقام کی چاہت رکھتا ہے، خطا کار کو معاف کردینا در حقیقت میں انسان کا اپنی خواہشات نفس کو کچلنا ہے۔
صلہ رحم یعنی اپنے رشتہ داروں سے رابطہ بر قرار کرنا، اگر کوئی شخص اپنے ایسے رشتہ دار سے رابطہ برقرار کرے جو اس سے رابطہ نہیں رکھنا چاہتا، حقیقت میں ایسا شخص سردار اور سرور ہے۔
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تحف العقول، ص 317