حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ایک انگریزی اخبار نے لکھا ہے کہ امریکی نوجوانوں نے اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کی مزاحمت کی وجہ کو سمجھنے کے لیے جانب تیزی سے قرآن کی تعلمات کا مطالعہ کر رہے ہیں۔
شکاگو کی رہنے والی ایک 34 سالہ خاتون میگن بی رائس نے غزہ میں انسانی بحران کے بارے میں بات کرتے ہوئے ایک انٹرویو میں کہا: ’’میں فلسطینیوں کے ایمان کے بارے میں جاننا چاہتی تھی کہ یہ کتنا مضبوط ہے، اور کیا وہ اب بھی خدا کا شکر ادا کرنا چاہیں گے جب کہ ان سے سب کچھ چھین لیا گیا ہے‘‘۔
انہوں نے کہا:کچھ مسلمان دوستوں نے مجھے مشورہ دیا کہ وہ مسلمانوں کے عقیدے کے بارے میں اگر جاننا چاہتی ہیں تو اسلام کی کتاب قرآن پڑھیں، چنانچہ میں نے قرآن پڑھنا شروع کیا۔
جب میگن بی رائس نے قرآن پڑھنا شروع کیا تو ان پر بہت اثر ہوا اور انہوں نے اپنا مذہب تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا، اور ایک مہینے کے اندر ہی وہ ایک با حجاب مسلمان خاتون بن گئیں۔
واضح رہے کہ مشہور سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک قرآنی پیچ پر ڈیڑھ ملین سے بھی زیادہ صارفین ہیں جو کہ روزانہ قرآن مجید کی تلاوت کرنے کے بعد پوسٹ کرتے ہیں، اس گروپ سے متاثر ہو کر لا تعداد غیر مسلم افراد بھی شامل ہو رہے ہیں اور قرآن مجید کی اس تلاوت میں حصہ لے رہے ہیں۔
9/11 کے بعد، امریکہ میں قرآن مجید فوری طور پر سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کتاب بن گئی، حالانکہ اس وقت بہت سے امریکیوں نے اسے اسلام کے ایک فطری طور پر متشدد مذہب ہونے کے بارے میں تعصبانہ نظریہ اپنایا تھا ، حالیہ غزہ جنگ کے پیش نظر مسلمان فلسطینیوں میں ناقابل یقین استقامت، ایمان، اخلاقی طاقت اور کردار کو سمجھنے کے لیے امریکی غیر مسلم افراد ایک بار پھر قرآن کی طرف رجوع کر رہے ہیں۔