حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مولانا محمد اطہر کاظمی استادِ منصبیہ عربی کالج نے علامہ شیخ محسن علی نجفی کی رحلت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ علماء کرام امت اسلامیہ کے لیے صرف قائد و رہبر ہی نہیں ہیں، بلکہ وہ دین و مذہب کے ایک اہم ستون کی حیثیت رکھتے ہیں، جن کا کام دین اسلام و مسلمین کی بقاء اور اس کی ترویج و تشہیر ہوتا ہے۔ محسن ملت جنہوں نے زندگی بھر جو جہاد بالقلم کیا اور درس و تدریس کی خدمت انجام دی ہے وہ ہم سب کے لیے صرف قابل ستائش ہی نہیں ہے، بلکہ قابلِ اتباع اور پیروی بھی ہے، مثل مشہور ہے: جو بادل گرجتے ہیں وہ برستے نہیں اور جو برستے ہیں وہ گرجتے نہیں۔ یقیناً اس مثل کی عملی تفسیر محسن ملت کی زندگی میں نظر آتی ہے کہ انہوں نے کام کیا اور خوب کام کیا اور بہت خوب کام کیا، لیکن کبھی افتراق و اختلاف کی بات نہ کرتے ہوئے ہمیشہ اتحاد و محبت اور مذہب اہل بیت کی ترویج و تشہیر فرمائی اور خاموشی کے ذریعے سے اتنا بڑا کام کیا کہ آج علماء اور طلباء کے لیے وہ ایک نظیر بن گئے۔
انہوں نے شیخ محسن علی نجفی کی گراں قدر خدمات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ خصوصیت کے ساتھ آپ کی تفسیر الکوثر، جس کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی، آپ کا ایک عظیم شاہکار ہے۔ جس تفسیر نے علمی حلقوں میں تفسیر اہل بیت کی پہچان کرائی اور خصوصیت کے ساتھ نوجوانوں میں اردو زبان میں شیخ محسن قراتی کی تفسیر نور کے ساتھ بے پناہ پسند کی جانے والی دوسری تفسیر تفسیر کوثر ہے، یقیناً محسن الملت کے جانے سے علمی حلقہ میں ایسا خلا پیدا ہوا ہے جو کبھی پر نہیں ہو سکتا۔
مولانا محمد اطہر کاظمی نے کہا کہ ہم بارگاہ امام عصر، حجت خدا حضرت ابن حسن عجل اللہ تعالٰی فرجہ الشریف کی خدمت اقدس میں اس عظیم الشان عالم کی وفات پر غم و حزن کے ساتھ اظہار تعزیت کرتے ہیں اور ان کے اہل خانہ اور جملہ شاگردان و وابستگان مرحوم کی خدمت میں تسلیت پیش کرتے ہیں۔ خداوند متعال مرحوم کی مغفرت فرمائے اور ان کو ان کی خدمات کے عوض اعلیٰ مقام مرحمت فرمائے، آمین یا رب العالمین