منقبت مولائے کائنات علیہ السلام
شاعر: احمد شہریار
پہلے مرے لبوں پہ کھلا: یا علی مدد
پھر کعبہ مسکرایا، کہا: یا علی مدد
۔
تو اس کو شرک کہتا ہے؟ تاریخ دیکھ لے
تیرے بڑے بڑوں نے کہا: یا علی مدد
۔
پوچھے بدل بدل کے نکیرین نے سوال
میرا جواب ایک رہا: یا علی مدد
۔
بعد از رسول، ذکرِ علی بھی تو چاہیے
لازم ہے بعدِ صلِ علی، یا علی مدد
۔
ان مشکلوں سے اتنا پریشاں ہے کس لیے
تو حیدری ہے، نعرہ لگا: یا علی مدد
۔
جب رن میں آئے مرحب و عنتر کے سامنے
شاید علی کے لب پہ بھی تھا: یا علی مدد
۔
ہم مصلحت پسند تھے، خاموش ہی رہے
میثم نے دار پر بھی کہا: یا علی مدد
۔
مولا بلا رہے ہیں سو تم میرے شہریار
آؤ نہ آؤ، میں تو چلا: یا علی مدد