حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی یونیورسٹیوں اور دینی مدارس کے استاد حجت الاسلام والمسلمین مسعود عالی نے بوشہر میں منعقدہ دعائے ندبہ کے پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امام زمانہ عجل اللہ تعالٰی فرجہ الشریف منتظِر بھی ہیں اور منتظَر بھی، آنحضرت معاشرے کے افراد میں ظہور کی شرائط اور تیاری کے فراہم ہونے کے منتظر ہیں۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ امام کی مثال کعبہ کی سی ہے اور ہمیں ان کی طرف جانا چاہیئے، مزید کہا کہ امام علیہ السّلام کے ظہور کیلئے صرف فردی آمادگی کافی نہیں ہے، بلکہ ظہور کیلئے تمام شیعوں کی ہمدلی اور آمادگی ضروری ہے۔
حجت الاسلام والمسلمین عالی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ مختلف روایات میں شیعوں کی ہمدلی پر تاکید ہوئی ہے، کہا کہ قرآن مجید میں مذکور دعاؤں میں سے 67 دعاؤں میں اجتماعی دعا کی جانب اشارہ ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں صرف فردی نگاہ پر فوکس نہیں کرنا چاہیئے، کیونکہ اہل بیت علیہم السّلام کی نگاہ وسیع اور اجتماعی تھی۔
حجت الاسلام استاد عالی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ جہاں بھی مؤمنین یک دل ہوئے وہاں پر ایک اچھا اتفاق رونما ہوا ہے، کہا کہ انقلابِ اسلامی کی ابتداء میں تمام لوگ یک دل ہوئے اور امام خمینی رحمۃ اللّٰہ علیہ کو جلاوطنی سے واپس لایا اور طاغوتی حکومت کو سرنگوں کیا۔
انہوں نے ہمدلی پر تاکید کرتے ہوئے مزید کہا کہ آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ، جس میں تمام ممالک ہمارے اوپر حملہ آور تھے، لیکن عوام یک دل اور آپس میں جوڑے ہوئے تھے تو دشمن کو اپنی سرزمین پر قابض ہونے کی اجازت نہیں دی۔
ایرانی معروف خطیب نے کہا کہ سید الشہداء علیہ السّلام نے اربعین میں سب کو ہمدل کیا ہے، نہ صرف شیعہ، بلکہ دیگر ادیان و مذاہب کے پیروکار بھی اس عظیم رسم میں شرکت کرتے ہیں، سید الشہداء علیہ السلام تمام حق طلبوں کو جمع کرتے ہیں۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہمدلی، حق طلبوں اور مؤمنین کے درمیان اچھے تعلقات قائم کرتی ہے، کہا کہ آج غزہ کے مسئلے میں دنیا کے حق طلبوں کے درمیان ہمدلی ہوئی ہے اور بڑے پیمانے پر فلسطین کے حق میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ غاصب اسرائیل کی نابودی کی نشانیاں واضح ہو گئی ہیں، ان شاءاللہ! اس ناسور کی نابودی کے ساتھ ہی غزہ کے عوام سکھ کی سانس لیں گے۔