۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
آنتونیو گوترش دبیر کل سازمان ملل متحد

حوزہ/ حوزہ علمیہ قم کی علمی انجمنوں کے صدور نے علمائے کرام اور دانشوروں کی جانب سے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں صیہونی حکومت کے جرائم کے بارے میں واضح اور فیصلہ کن موقف اختیار کریں ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ قم کی علمی انجمنوں کے صدور نے علمائے کرام اور دانشوروں کی جانب سے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں صیہونی حکومت کے جرائم کے بارے میں واضح اور فیصلہ کن موقف اختیار کریں اور ان جرائم کو روکنے اور اسرائیلی حکام کو سزا دینے کے لیے اقوام متحدہ کے قوانین پر مبنی اپنے تمام قانونی اختیارات کو فوری طور پر استعمال کریں۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کے نام حوزہ علمیہ قم کی علمی انجمنوں کی جانب سے لکھے گئے خط کا خلاصہ کچھ طرح ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

اقوام متحدہ کے محترم سیکرٹری جنرل محترم انتونیو گوٹیرس

سلام علیکم

جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حکومت کی مسلسل اور وسیع جارحیت اور حملوں کو تین ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے، غزہ میں فلسطینی وزارت صحت کی رپورٹ کے مطابق اس علاقے کی ایک فیصد سے زائد آبادی شہید اور اس سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں، آدگی آبادی بے گھر ہوچکی ہے اور ادویات، ایندھن، پانی اور خوراک اور ہر وہ چیز جو زندہ رہنے کے لیے درکار ہے، نہایت ہی کم مقدار میں بچی ہے، ہسپتالوں پر بمباری، ایندھن کی کمی، بجلی کی بندش، ادویات اور طبی ساز و سامان کی کمی کی وجہ سے طبی خدمات مخدوش حالت میں ہیں، اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) کے ترجمان نے بھی خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں بڑے پیمانے پر بچوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں، پانی، خوراک یا دوائیں وغیرہ نہیں ہیں، غزہ میں اب بچوں کے لیے کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے۔

ہسپتال، ثقافتی اور تاریخی عمارتیں، رہائشی مکانات، اسکول، مساجد اور چرچ مسمار ہوچکے ہیں اور عام شہری، مریض، بوڑھے، خواتین اور بچے اس سفاک حکومت کا نشانہ بن رہے ہیں اور مرنے والوں میں 70 فیصد سے زیادہ خواتین اور بچے ہیں۔

جناب سیکرٹری جنرل! حوزہ علمیہ کی علمی انجمنیں جو کہ علمائے کرام اور دانشوروں کی ایک بڑی جماعت کی نمائندگی کرتی ہیں، صیہونی غاصب حکومت کے انسانیت سوز اقدامات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے آپ سے اس سلسلے میں واضح اور فیصلہ کن مؤقف کا اعلان کرنے کی گزارش کرتی ہیں، آپ سے گزارش ہے کہ غزہ میں صیہونی حکومت کے جرائم کے بارے میں واضح اور فیصلہ کن موقف اختیار کریں اور ان جرائم کو روکنے اور اسرائیلی حکام کو سزا دینے کے لیے اقوام متحدہ کے قوانین پر مبنی اپنے تمام قانونی اختیارات کو فوری طور پر استعمال کریں، اور دنیا کی تمام اقوام بالخصوص فلسطین کے مظلوم عوام کے تئیں اپنا فرض بہادری سے ادا کریں، بلاشبہ آپ کا یہ جرات مندانہ اقدام تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا رہتی دنیا تک آپ کی تعریف کی جائے گی۔

حوزہ علمیہ قم کی علمی انجمنیں:

انجمن اخلاق اسلامی / حجت الاسلام و المسلمین ڈاکٹر رضا حبیبی

انجمن ادبیات و ہنر اسلامی / حجت الاسلام والمسلمین جناب آقای علیزادہ

انجمن ادیان و مذاہب / حجت الاسلام و المسلمین جناب آقای ڈاکٹر مہدی فرمانیان

انجمن ارتباطات و تبلیغ / جناب آقای ڈاکٹر کمال اکبری

انجمن اصول فقہ حوزہ / حجت الاسلام و المسلمین جناب آقای سیدصادق محمدی

انجمن اقتصاد اسلامی / جناب آقای ڈاکٹر جواد توکلی

انجمن امامت حوزہ / حجت الاسلام و المسلمین جناب آقای محمد تقی سبحانی

انجمن تاریخ‌پژوہان / حجت الاسلام و المسلمین جناب آقای ڈاکٹر حمید رضا مطہری

انجمن ترجمہ و زبان‌ہای خارجی / جناب آقای ڈاکٹر آل بوغبیش

انجمن تعلیم و تربیت اسلامی / حجت الاسلام و المسلمین جناب آقای ڈاکٹر محمدجواد زارعان

انجمن حدیث حوزہ / حجت الاسلام و المسلمین جناب آقای ڈاکٹر عبدالہادی مسعودی

انجمن دین و فضای مجازی / حجت الاسلام و المسلمین جناب آقای ڈاکٹر محمد حسین بہرامی

انجمن روان‌شناسی اسلامی / حجت الاسلام و المسلمین جناب آقای ڈاکٹر مہدی ہادی

انجمن زن و خانوادہ / حضرت آیت اللہ جواد حبیبی تبار

انجمن فقہ و حقوق اسلامی / حضرت آیت اللہ ابوالقاسم علیدوست

انجمن قرآن‌پژوہی / حجت الاسلام و المسلمین جناب آقای ڈاکٹر محمد علی رضایی اصفہانی

انجمن کلام اسلامی / حجت الاسلام و المسلمین جناب آقای ڈاکٹر رضا برنجکار

انجمن مدیریت اسلامی / حجت الاسلام و المسلمین جناب آقای ڈاکٹر ولی‌اللہ نقی‌پورفر

انجمن مطالعات اجتماعی / حجت الاسلام و المسلمین جناب آقای ڈاکٹر حسن خیری

انجمن مطالعات سیاسی / حجت الاسلام و المسلمین جناب آقای ڈاکٹر سید کاظم سیدباقری

انجمن معرفت‌شناسی / حجت الاسلام و المسلمین جناب آقای حسن معلمی

انجمن مہدویت / حجت الاسلام و المسلمین جناب آقای ڈاکٹر محمدتقی ربانی

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .