حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراقی مسلح افواج کے کمانڈر انچیف کے ترجمان جنرل یحییٰ رسول نے کہا کہ عراق کی سپریم ملٹری کمیٹی نے فوجی صورتحال کا جائزہ لینے اور عراقی مسلح افواج کے ماحول اور صلاحیتوں کا جائزہ لینے کے لیے 11 فروری کو بغداد میں بین الاقوامی اتحادی فوجیوں کے ساتھ ملاقاتیں دوبارہ شروع کیں۔
عراقی مسلح افواج کے کمانڈر انچیف کے ترجمان نے کہا کہ ان ملاقاتوں کی بنیاد پر امریکی افواج کے حساب کتاب اور بتدریج کمی کے لیے ایک ٹائم ٹیبل طے کیا جائے گا تاکہ بالآخر ان افواج کے مشن کو ختم کیا جا سکے، اس سلسلے میں بات چیت مستقل بنیادوں پر جاری رہے گی اور اس کمیٹی کو تفویض کردہ کام کو جلد از جلد مکمل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی نے اس سے قبل ایک بیان میں اعلان کیا تھا کہ وہ عراق اور امریکہ کے درمیان جنوری 2024 تک عراق میں امریکی فوجی اتحاد کے مشن کو ختم کرنے کے لیے دو طرفہ مذاکرات کے پہلے دور کے آغاز کی حمایت کرتے ہیں۔
امریکی فوجیوں کی جانب سے مزاحمتی گروہوں کے ٹھکانوں پر حملے اور حشد الشعبی کے کمانڈروں کو ٹارگٹ کرنے کے بعد امریکی افواج اور غیر ملکی افواج کا انخلا عراقی عوام، سیاست دانوں اور مذہبی شخصیات کا بنیادی مطالبہ بن گیا ہے۔
حالیہ برسوں میں، عراقی حکومت اور ارکان پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ ملک کی سیاسی جماعتوں اور سیاسی کارکنوں نے ملک سے امریکی اور دیگر غیر ملکی فوجیوں کے انخلاء پر زور دیا ہے۔
عراقی حکومت اور امریکی نمائندوں کے درمیان مذاکرات کے نئے دور میں ایک اہم مسئلہ امریکی فوجیوں کے انخلا کے لیے ایک شیڈول کا تعین کرنا ہے جس سے اس عمل کو تیز کیا جائے گا۔
عراقی حکام نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ عراق میں امریکی فوجیوں کی مسلسل موجودگی سے ملک میں عدم استحکام اور عدم تحفظ میں اضافہ ہوگا۔
2003 سے عراق پر امریکی فوج کی موجودگی کے نتیجے میں ہزاروں شہری ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے ہیں اور ساتھ ہی عراق کے اقتصادی ڈھانچے کو بھی نقصان پہنچا ہے۔