۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
News ID: 397284
14 مارچ 2024 - 06:49
مولانا ظہور مہدی مولائی

حوزہ/ اس مہینہ کا شہراللہ ، شہر القرآن ، شہر الرحمہ ، شہر البرکہ ، شہر المغفرہ ، شہر التوبہ اور شہر الدعاء والمسئلہ ہونا ، کتنا عظیم اھتمام ہے ہمیں عبدصالح بنانے کا۔

تحریر: مولانا ظہور مہدی مولائی،مقیم حال مہاجنگا سٹی ، مڈگاسکر

حوزہ نیوز ایجنسی | محرم سے لے کر ذی الحجہ تک سارے مہینے خداوند متعال نے خلق کئے اور بنائے ہیں ، مگر فقط " ماہ رمضان " کو اس ذات اقدس نے اپنا مہینہ قرار دیا ھے ، اس کا مطلب یہ ھےکہ ضرور ماہ رمضان میں کچھ ایسی خصوصیات پائی جاتی ہیں ، جو دیگر مہینوں میں نہیں پائی جاتیں ، اور وہ خصوصیات وھی ہیں جنھیں خداوند رحیم و کریم کے آخری پیغمبر حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ سلم نے خطبہ شعبانیہ میں نہایت بلیغ وحسین انداز میں بیان فرمایا ھے۔

آخر غرض کیا ھے ؟ کیوں اللہ عز و جل نے اس مہینہ کو اتنی خصوصیتوں اور عظمتوں سے نوازا ھے اور آخر کیوں اسے " اپنا " قرار دیا ھے ؟؟

شاید اس لئے تاکہ ھم سب اس مہینہ میں " اس کے" بن سکیں ، یعنی " شہراللہ " میں ھم حقیقی و واقعی " عبداللہ " بننے کی سعادت سے ھمکنار ھوسکیں ۔

کیا کہنا ، سبحان اللہ ، شکراً للہ کہ اللہ عز وجل کی ذات اقدس نے اس " شہراللہ " میں ھمیں واقعی " عبد اللہ " بنانے کے تمامتر انتظامات بھی فرمادیئے ہیں۔

اس مہینہ کا شہراللہ ، شہر القرآن ، شہر الرحمہ ، شہر البرکہ ، شہر المغفرہ ، شہر التوبہ اور شہر الدعاء والمسئلہ ھونا ، کتنا عظیم اھتمام ھے ھمیں عبدصالح بنانے کا۔

یہ اذان فجر سے لے کر اذان مغرب تک مسلسل طاعت و عبادت سے بھرا طولانی سفر جس میں معینہ حرام ھی نہیں بلکہ مقررہ اہم حلال چیزوں اور کاموں سے بھی اپنے پروردگار کی رضا کی خاطر بندہ پرھیز کرتا ھے بلاشبہ " عبد سازی " کا نہایت عظیم و دلنشین انتظام و اہتمام ھے ، کہ جس سفر میں بندہ بنام روزہ اپنے علی و عظیم مالک و پروردگار کا اتنا مطیع ھوجاتا ھے کہ اس کے حکم و فرمان کی تعظیم میں " اکل و شرب " جیسی ضروری ، لذید اور جائز چیزوں سے بھی ہاتھ کھینچ لیتا ھے ، اور اس کا ان چیزوں سے یہی پرہیز اس کے اندر یہ جوت جگانا چاھتا ھے کہ " اے بندہ خدا جب تو ماہ رمضان میں مسلسل ایک مہینہ تک اپنے خالق و مالک کی رضا کی خاطر ضروری اور حلال و جائز غذاؤں ، لذتوں اور کاموں سے بیگانہ ھوجاتا ھے تو کیا اسی کی اطاعت و فرمانبرداری کرتے ھوئے بقیہ مہینوں میں محرمات سے پرھیز نہیں کرسکتا ؟

بلاشبہ جو بندہ حلال و جائز اشیاء و اعمال سے بھی ایک مہینہ کی مدت تک خوشی سے دستبردار ھوجاتا ھے ، وہ بقیہ مدت عمر میں حرام اشیاء و اعمال سے بدرجہ اولیٰ بچ سکتا ھے۔

یہی وہ " عبدیت ساز " سبق ھے جسے ھر بندہ کو اس ماہ خدا سے حاصل کرنا ھے ، کہ جس کے دن تمام دنوں سے ، جس کی راتیں تمام راتوں سے اور جس کے گھنٹے اور لمحے تمام لحظات و لمحات سے افضل و برتر ہیں ، جس کے اندر ھمارا سانس لینا ، تسبیح پروردگار ھے تو سوجانا عبادت ، جس میں ھمارے اعمال مقبول اور دعائیں مستجاب ہیں اور قرآن حکیم کی ایک آیہ کریمہ کی تلاوت کا اجر و ثواب ، دوسرے مہینوں میں کئے جانے والے ایک ختم قرآن کے برابر ھے۔

بس اس عظیم الشان مہینہ کا واسطہ دے کر رب رحیم و کریم سے بطفیل اھل بیت طاھرین علیہم السلام دعا ھے کہ اے مالک و معبود جس طرح تونے ماہ رمضان کو اپنا بنایا ھے ، اسی طرح اس مہینہ میں ھمیشہ کے لئے ھمیں اپنا بنا لے۔ آمین ثم الف آمین

تبصرہ ارسال

You are replying to: .