حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، غزہ مین (7 اکتوبر سے اب تک) 5 ماہ سے جاری جنگ میں شہید ہونے والے بچوں کی تعداد گزشتہ 4 سالوں میں دنیا بھر میں ہونے والے واقعات میں ہلاک ہونے والے بچوں کی تعداد سے کہیں زیادہ ہے۔
فلسطینی وزارت صحت کی رپورٹ کے غزہ پر صیہونی حکومت کے حملوں کے نتیجے میں 7 اکتوبر سے اب تک 31 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، وزارت نے کہا کہ شہید ہونے والوں میں 13,500 بچے شامل ہیں، اس اعتبار سے 7 اکتوبر سے غزہ میں شہید ہونے والے بچوں کی تعداد گزشتہ چار برسوں میں دنیا بھر میں مسلح تنازعات میں ہلاک ہونے والے بچوں کی تعداد سے زیادہ ہے۔
اقوام متحدہ کی سالانہ رپورٹس کے مطابق 2019 اور 2022 کے درمیان دنیا بھر میں تنازعات میں کل 12,193 بچے مارے گئے، یہ اعداد و شمار غزہ اور اسرائیلی حکومت کے درمیان 5 ماہ کی جنگ میں مرنے والے بچوں کی کل تعداد سے کم ہیں۔
غزہ پر صیہونی حکومت کے حملے نے عالمی برادری کےغم و غصے کو بھڑکا دیا ہے، ایک ایسا مسئلہ جس کی وجہ سے صیہونی حکومت پر اپنے حملے بند کرنے اور حماس کے ساتھ مستقل جنگ بندی پر راضی ہونے کا دباؤ ہے۔
اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے غزہ کی جنگ میں شہید ہونے والے بچوں کی تعداد کو ’حیران کن‘ قرار دیا ہے، انہوں نے X سوشل نیٹ ورک(سابقہ ٹویٹر) کے صفحہ پر ایک پوسٹ شائع کی اور لکھا: یہ جنگ بچوں کے خلاف جنگ ہے، یہ بچوں اور ان کے مستقبل کے خلاف جنگ ہے۔
یہ تشویشناک اعداد و شمار ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب بہت سی تنظیموں نے غزہ جنگ کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر قحط کے بحران کی شدید وارننگ جاری کی ہے، اقوام متحدہ کے مطابق غزہ میں ہر چار میں سے ایک فلسطینی غذائی قلت کے دہانے پر ہے اور کم از کم 576,000 افراد اس وقت خطرناک حالات میں زندگی گزار رہے ہیں۔