حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، غزہ میں ناجائز صیہونی حکومت کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی پر اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندے کو امریکہ اور صیہونی حکومت کی طرف سے دھمکی دی گئی ہے۔
فلسطین کے بارے میں اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانیز نے اپنی حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے جاری نسل کشی کا جائزہ ظاہر کرتا ہے کہ صیہونی حکومت وہاں نسل کشی میں مصروف ہے۔
غزہ میں فلسطینیوں کے بڑھتے ہوئے قتل عام کے تناظر میں اقوام متحدہ کی رپورٹر نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک بین الاقوامی ادارہ ہونا چاہیے جو اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی دانستہ تبدیلی اور فلسطینیوں پر جاری پرتشدد کو روک سکے۔
حال ہی میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ امریکہ نے اسرائیل کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کو اپنی خصوصی رپورٹ میں صیہونی حکومت کے خلاف تعصب کا الزام لگا کر دھمکی دی ہے۔
اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندے کے اس بیان سے ثابت ہوتا ہے کہ اس وقت کوئی بھی بین الاقوامی ادارہ اسرائیل کو غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کی مہم کا ذمہ دار ٹھہرانے کی صلاحیت نہیں رکھتا، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ناجائز صیہونی حکومت امریکہ کی سفارتی، فوجی اور میڈیا کی حفاظت میں ہے۔
کچھ عرصہ قبل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا لیکن ناجائز صیہونی حکومت نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی۔
غاصب صیہونی حکومت نے اکتوبر 2023 میں امریکہ سمیت مغربی ممالک کی حمایت سے غزہ میں بے گناہ اور مظلوم فلسطینیوں کی نسل کشی شروع کر دی ہے، تازہ ترین رپورٹ کے مطابق غزہ پر اسرائیلی حملوں میں اب تک 32 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، ان حملوں میں 75 ہزار سے زائد فلسطینی زخمی بتائے جاتے ہیں۔
اگرچہ ناجائز صیہونی حکومت 1948 میں قائم ہوئی تھی لیکن اس کا کردار 1917 سے شروع ہوا تھا، اس وقت برطانیہ کے سازشی منصوبے کے تحت دنیا کے مختلف حصوں سے یہودیوں کو ہجرت پر مجبور کر کے پہلے فلسطین لایا گیا اور بعد میں ایک غیر قانونی حکومت کے قیام کا اعلان کیا گیا جس کی بربریت آج پوری دنیا کے سامنے آ گئی ہے۔