۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
رہبر معظم+ اسماعیل ھنیہ

حوزہ/ رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے منگل 26 مارچ 2024 کو تحریک حماس کے پولت بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ اور ان کے ہمراہ آئے وفد سے ملاقات میں فلسطین کی مزاحمتی فورسز نیز غزہ کے عوام کی مثالی ثابت قدمی کی قدردانی کی۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت کے جرائم اور درندگی پر جو مغرب کی بھرپور حمایت سے انجام پا رہی ہے غزہ کے عوام کا تاریخی صبر بڑی عظیم حقیقت ہے جس نے اسلام کا وقار بڑھایا اور مسئلہ فلسطین کو دشمن کی تمام کوششوں کو ناکام بناتے ہوئے دنیا کے سب سے اہم مسئلے کی حیثیت دلا دی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے منگل 26 مارچ 2024 کو تحریک حماس کے پولت بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ اور ان کے ہمراہ آئے وفد سے ملاقات میں فلسطین کی مزاحمتی فورسز نیز غزہ کے عوام کی مثالی ثابت قدمی کی قدردانی کی۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت کے جرائم اور درندگی پر جو مغرب کی بھرپور حمایت سے انجام پا رہی ہے غزہ کے عوام کا تاریخی صبر بڑی عظیم حقیقت ہے جس نے اسلام کا وقار بڑھایا اور مسئلہ فلسطین کو دشمن کی تمام کوششوں کو ناکام بناتے ہوئے دنیا کے سب سے اہم مسئلے کی حیثیت دلا دی۔

رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ غزہ کے عوام کا قتل عام اور اس علاقے میں جاری نسل کشی ہر صاحب ضمیر انسان کو متاثر کر دیتی ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران مسئلہ فلسطین، غزہ کے مظلوم و مجاہد عوام کی حمایت میں ہرگز کسی ہچکچاہٹ سے دوچار ہونے والا نہیں ہے۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے عالمی رائے عامہ اور عالم اسلام بالخصوص دنیائے عرب کی رائے عامہ کی طرف سے غزہ کے عوام کی حمایت کو بہت اہم قرار دیا اور کہا کہ فلسطین کے مزاحمتی محاذ کی تشہیراتی اور صحافتی سرگرمیاں اب تک بہت اچھی اور صیہونی دشمن سے آگے رہی ہیں، تاہم اس میدان میں اور بھی کام کرنے کی ضرورت ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے حماس کے رہنما شہید العاروری کو یاد کیا جنہیں صیہونی حکومت نے شہید کر دیا۔ آيت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ یہ عظیم شہید بڑی ممتاز شخصیت کے مالک تھے جنہیں مبارک انجام یعنی شہادت اللہ تعالی کی طرف سے ان کی مجاہدتوں کے انعام کے طور پر ملی۔

تحریک حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے اس ملاقات میں اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت اور عوام کی طرف سے فلسطین کی حمایت کی قدردانی کی اور کہا کہ غزہ کے عوام اور مزاحمتی فورسز کی اس چھے مہینوں میں مثالی استقامت و مزاحمت ان کے پختہ ایمان کا نتیجہ تھی اور اس کی وجہ سے صہونی دشمن کو غزہ کی جنگ میں اپنا کوئی بھی اسٹریٹیجک ہدف حاصل نہیں ہو سکا۔

تحریک حماس کے رہنما کا کہنا تھا کہ طوفان الاقصی آپریشن نے صیہونی حکومت کے ناقابل شکست ہونے کے طلسم کو توڑ دیا اور آج جنگ کو چھے مہینے گزر جانے کے بعد صیہونی حکومت کو بھاری نقصان پہنچ چکا ہے، اس کے ہزاروں فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کی جنگ ایک عالمی جنگ ہے اور امریکہ میں حکمراں گروپ صیہونیوں کے جرائم میں برابر کا شریک ہے کیونکہ صیہونی حکومت کی جنگی مشین کی اسٹیئرنگ اسی کے ہاتھ میں ہے۔

اسماعیل ہنیہ نے رہبر انقلاب اسلامی کو مخاطب کرکے کہا کہ غزہ میں جاری تمام تر درندگی، جرائم اور نسل کشی کے باوجود غزہ کے عوام اور مزاحمتی فورسز پوری مضبوطی سے ڈٹی ہوئی ہیں اور صیہونی دشمن کو کوئی بھی ہدف پورا کرنے کا موقع نہیں دیں گی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .