حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، یمن کی عوامی تحریک انصار اللہ کے سربراہ سید عبدالملک بدر الدین الحوثی نے ایک بیان میں شہید اسماعیل ہنیہ کے قتل سمیت خطے کی تازہ ترین پیشرفت پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا: مزاحمتی محاذ اور ایران کی طرف سے صیہونی حکومت کو جواب دینے میں تاخیر مکمل طور پر ایک حربہ ہے تاکہ جواب موثر رہے۔
انہوں نے کہا: اسماعیل ہنیہ اور عظیم مجاہد کمانڈر فواد شکر کے قتل کے بھیانک جرم کے وقوعہ کے بعد کے حالات نے پورے خطے کو متاثر کیا ہے۔
سید بدر الدین الحوثی نے کہا: دشمن کے حالیہ جرائم میں، امت کے رہنماؤں اور مسلمان مجاہدوں کو نشانہ بنایا گیا ہے کہ جو اسلام دشمن طاقتوں کے خلاف جد و جہد میں علم بردار تھے۔
انہوں نے مزید کہا: صیہونیوں کے ساتھ جنگ اس وقت اپنے عروج پر ہے۔ دشمن کا مقصد، مزاحمتی محاذ اور حماس کو ختم کرنا نیز اس کے فیصلوں پر اثر انداز ہونا تھا جبکہ اس بھیانک جرم کی وجہ سے حماس کے ساتھ اظہار یک جہتی میں اضافہ ہوا۔ حماس نے اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں اور دشمن کے جرائم کی وجہ سے اس کے اندر نہ تو اختلافات پیدا ہوئے اور نہ ہی یہ تنظیم کمزور ہوئی۔
تحریک انصار اللہ یمن کے سربراہ نے حماس کے سیاسی دفتر کے نئے سربراہ کے طور پر السنوار کے انتخاب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: یحیی السنوار ایک ایسا عظیم کمانڈر ہے جس کے دوست و دشمن سب یکساں طور پر ان کی صلاحیتوں، استقامت اور قیادت میں مہارت سے بخوبی واقف ہیں، ان کا انتخاب اسرائیلی دشمن کے لیے ایک اہم پیغام ہے۔
انہوں نے مزيد کہا: حزب اللہ کے محاذ نے بے حد مضبوط اور موثر انداز میں غزہ کی حمایت کے لئے کی جانے والی اپنی منفرد کارروائیاں جاری رکھیں اور اس حقیقت پر زور دیا کہ فواد شکر اور ضاحیہ پر جارحیت اور صیہونی حکومت کے جرائم کا جواب یقینی ہے۔